• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شریعت کی کسی بات کو ناپسند کرنا

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
654
ری ایکشن اسکور
197
پوائنٹ
77
شریعت کی کسی بات کو ناپسند کرنا

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَالَّذِينَ كَفَرُوا فَتَعْسًا لَّهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ
جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے ہلاکت ہے اور اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دیے

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ
یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ کے نازل کردہ احکام کو ناپسند کیا، تو اس نے ان کے اعمال برباد کر دیے۔


[سورۃ محمد، آیت : ۸-۹]

امام محمد بن عبدالوہاب التميمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

من أبغض شيئا مما جاء به الرسول صلى الله عليه وسلم ولو عمل به، كفر إجماعا، والدليل قوله تعالى: {ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ}

جو شخص رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت میں سے کسی بھی چیز سے بغض رکھے، چاہے وہ اس پر عمل بھی کرتا ہو، تو وہ بالاجماع کافر ہے۔ اس پر دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: "یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے اس چیز کو ناپسند کیا جو اللہ نے نازل فرمائی، تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دیے۔"


[الدرر السنية في الأجوبة النجدية، ج : ١٠، ص : ٩٢]

اللہ کی شریعت اور اس کے احکام کو مانتے ہوئے اس کا مطلقاً انکار تو نہ کرنا لیکن اس سے بیزاری، نفرت اور ناپسندیدگی کا اظہار کرنا کفر ہے، اگرچہ آدمی شریعت اور اس کے حکم پر عمل پیرا بھی ہو۔

شیخ محمد بن صالح العثيمين فرماتے ہیں :

فمن أبغض شريعة الرسول عليه الصلاة والسلام، أو أبغض شعيرة من شعائر الإسلام، أو أبغض أي طاعة مما يتعبد به الناس في دين الإسلام فإنه كافر، خارج عن الدين لقول الله تعالى: {ذلك بأنهم كرهوا ما أنزل الله فأحبط أعمالهم} [محمد: ٩] . ولا حبوط للعمل إلا بالكفر، فمن كره فرض الصلوات فهو كافر ولو صلى، ومن كره فرض الزكاة فهو كافر ولو زكى

پس جس نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت سے بغض رکھا، یا شعائر اسلام میں سے کسی چیز سے بغض رکھا، یا کسی ایسی اطاعت سے بغض رکھا جس کے ذریعے لوگ دینِ اسلام میں عبادت کرتے ہیں، تو بے شک وہ کافر ہے، دین اسلام سے خارج ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "یہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے اس چیز کو ناپسند کیا جو اللہ نے نازل فرمائی، پس اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دیے" (محمد: ۹)۔ اور اعمال کا ضائع ہونا صرف کفر ہی کے سبب ہوتا ہے، پس جو شخص فرض نمازوں کو ناپسند کرے تو وہ کافر ہے، اگرچہ وہ نماز پڑھتا ہو۔ اور جو فرض زکوٰۃ کو ناپسند کرے تو وہ کافر ہے، اگرچہ وہ زکوٰۃ ادا کرتا ہو۔


[تفسير العثيمين: جزء عم، ص : ٣٣٤]

آج بہت سے لوگوں کا وطیرہ ہے کہ وہ اسلامی شریعت کے حکم، دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہونے یا مردوں کے لیے چار شادیوں کی اجازت پر بیزاری، کراہت اور ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں، اور بہت سے لوگ داڑھی، مرد کا شلوار کا ٹخنوں سے اوپر کرنے، دعوت الی اللہ، شرک کی مذمت کرنے اور جہاد و قتال جیسے شعائر اسلام سے کراہت و نفرت کا اظہار کرتے اور اپنی تحریر و تقریر میں اس کا ذکر کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔

شیخ ابو مالک التميمی تقبلہ اللہ فرماتے ہیں :

ومن كره وأبغض شيئًا سواء كان من الأقوال أو الأفعال مما جاء به النبي صلى الله عليه وسلم من هدي وحكم فقد كفر بالله تعالى، وهو من صفات المنافقين النفاق الاعتقادي الأكبر الذي يخرج صاحبه من الإسلام وصاحبه في الدرك الأسفل من النار.

اور جو شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی کسی چیز کو ناپسند کرے اور اس سے بغض رکھے، خواہ وہ اقوال میں سے ہو یا افعال میں سے، یا پھر ہدایت اور حکم میں سے، تو یقیناً وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کر چکا، اور یہ منافقین کی صفات میں سے ہے، اعتقادی نفاقِ اکبر جو اس کے حامل کو اسلام سے خارج کر دیتا ہے، اور اس کا ٹھکانہ جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوتا ہے۔


[إيجاز الكلام في شرح نواقض الإسلام، ص : ٣٤]

ایک طبقہ اسلامی شریعت و حدود، چور کا ہاتھ کاٹنے، کوڑے لگانے اور زانی کو سنگسار کرنے وغیرہ کو متشدد اور ظلم قرار دیتے ہوئے ان سے ناپسندیدگی کا اظہار کرتا ہے۔ اللہ کی شریعت اور اس کے تمام احکام کو دل سے قبول نہ کرنا اور ان سے ناپسندیدگی کا اظہار کرنا کفر اور نواقض الاسلام میں سے ہے۔

شیخ ابو مالک التميمی تقبلہ اللہ فرماتے ہیں :

وهذا الناقض موجد في كثير من منافقي العصر من العلمانيين والليبراليين ومن حذا حذوهم ممن اغتر بما عليه الغرب، فكرهوا الحكم بما أنزل الله كحد السرقة وجلد شارب الخمر وقتل القاتل العمد ودية المرأة نصف دية الرجل فهؤلاء مبغضون لما جاء به رسول الله صلى الله عليه وسلم من عند الله كفار خارجون من ملة الإسلام.

اور یہ ناقض عصر حاضر کے بہت سے منافقین میں پایا جاتا ہے، جیسے سیکولر اور لبرل افراد اور وہ لوگ جو ان کے نقش قدم پر چلے، جو مغرب کی چکاچوند سے دھوکہ کھا گئے۔ پس انہوں نے اللہ کی نازل کردہ شریعت کو ناپسند کیا، جیسے چوری کی حد، شراب پینے والے کو کوڑے مارنا، جان بوجھ کر قتل کرنے والے کو قتل کرنا، اور عورت کی دیت کو مرد کی دیت کے نصف کے برابر مقرر کرنا۔ تو یہ لوگ اس چیز سے بغض رکھنے والے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی طرف سے لے کر آئے، پس وہ لوگ کفار ہیں، ملت اسلام سے خارج ہیں۔


[إيجاز الكلام في شرح نواقض الإسلام، ص : ٣٤]

پس جو لوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے کسی بھی حکم کو ظالمانہ یا متشدد سمجھ کر اس سے کراہت کا اظہار کرتے ہیں وہ نواقض الاسلام کے مرتکب ہیں۔ ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمان اللہ کے ہر حکم کو برضا و رغبت قبول کرے، اس پر عمل کرے اور اس کی حکمت و رحمت پر کامل یقین رکھے۔
 
Last edited:
Top