محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
شفاء پر قدرت:
حاجی صاحب مرحوم کی اہلیہ ایک بار سخت علیل ہوئیں فہم معدہ میں اس شدت سے درد ہوتا کہ تڑپتی اور لوٹتی تھیں
آخر غش آجاتا اور بے ہوش ہو کر دم رک رک جاتا تھا اس درد کےمتواتر دورے تقریبا دو ماہ تک ہوتے رہے آخر
ایک دورہ ایسا سخت پڑا کہ بتیسی بند ہوگئی ہاتھ پاوں کی نبضیں چھوٹ گئیں غشی طاری ہوگئی اور تمام جسم ٹھنڈا پڑ گیا
حاجی صاحب کو اہلیہ کے ساتھ محبت زیادہ تھی بیقرار ہوگئے پاس آکر دیکھا تو حالت غیر تھی صرف سینہ میں سانس چلتا
محسوس ہوتا تھا زندگی سے مویوس ہوگئے رونے لگے اور سرہانے بیٹھ کر یسٰین شریف پڑھنی شروع کر دی چندلمحے گزرے تھے کہ دفعۃ مریضہ نےآنکھیں کھول دیں اور ایک لمبا سانس لے کر پھر آنکھیں بند کرلیں سب نے سمجھ لیا کہ
اب وقت آخیر ہےحاجی دوست محمد خاں اس حسرت ناک نظارہ کو دیکھ نہ سکے بے اختیار وہاں سےاٹھے اور مراقب ہو کرحضرت امام ربانی کی طرف متوجہ ہوئے کہ وقت آگیا ہو تو خاتمہ بلخیر وا اور زندگی باقی ہے تو یہ تکلیف جو متواتر تین دن سے ہورہی ہے رفع ہو جائے مراقبہ کرنا تھا کہ مریضہ نےآنکھیں کھول دیں اور باتیں کرنی شروع کر دیں
نبضیں ٹھکانے آلگیں اور افاقہ ہوگیا دو تین دن میں قوت بھی آگئی اور بالکل تندرست ہو گئیں ۔
( تذکرۃ الرشید ص 221 ج 2 )
مقلد مولوی حسین احمد مدنی کا مرید بیمار تھا اور اس کا پیر بھائی ڈاکٹر حافظ محمد زکریا راوی ہے کہ :
میں بحیثیت معالج بلایا گیا تو دیکھتا ہوں کہ جسم بالکل بے حس و حرکت ہے آنکھیں پتھرا گئی ہیں آثار مرگ
بظاہر نمایاں ہیں یہ منظر دیکھ کر میں پریشان اور بے چین ہو گیا کہ ناگہاں مریض رفتہ رفتہ اپنا ہاتھ اٹھا کر کسی کو
سلام کرتا ہے پھر کہتا ہے کہ حضرت یہاں تشریف رکھئے کچھ ہی دیر بعد اٹھ کر بیٹھ جاتا اور اپنے والد وغیرہ سے کہتا ہے کہ حضرت کہاں تشریف لے گئے جواب میں لوگ کہتے ہیں کہ حضرت تو یہاں تشریف فرما نہیں تھے
وہ حیرت سے کہتا ہے کہ حضرت تو تشریف لائے تھے اور میرے چہرے اور بدن پر ہاتھ پھیر کر فرمایا تھا کہ اچھے ہو جاو گے گبھراو نہیں ( ڈاکٹر صاحب فرماتےہیں ) کہ ابھی میں بیٹھا ہی تھا کہ دیکھتا ہوں کہ بخارایک دم غائب ہے اور وہ بلکل تندرست اچھا ہے ۔ ( شیخ الاسلام نمبر 163)
حوالہ۔ حدیث اور اہل تقلید بجواب حدیث اور اہل حدیث جلد 1 ۔
http://kitabosunnat.com/kutub-libra...eed-ba-jawab-hadith-aur-ahl-hadith-jild1.html
حاجی صاحب مرحوم کی اہلیہ ایک بار سخت علیل ہوئیں فہم معدہ میں اس شدت سے درد ہوتا کہ تڑپتی اور لوٹتی تھیں
آخر غش آجاتا اور بے ہوش ہو کر دم رک رک جاتا تھا اس درد کےمتواتر دورے تقریبا دو ماہ تک ہوتے رہے آخر
ایک دورہ ایسا سخت پڑا کہ بتیسی بند ہوگئی ہاتھ پاوں کی نبضیں چھوٹ گئیں غشی طاری ہوگئی اور تمام جسم ٹھنڈا پڑ گیا
حاجی صاحب کو اہلیہ کے ساتھ محبت زیادہ تھی بیقرار ہوگئے پاس آکر دیکھا تو حالت غیر تھی صرف سینہ میں سانس چلتا
محسوس ہوتا تھا زندگی سے مویوس ہوگئے رونے لگے اور سرہانے بیٹھ کر یسٰین شریف پڑھنی شروع کر دی چندلمحے گزرے تھے کہ دفعۃ مریضہ نےآنکھیں کھول دیں اور ایک لمبا سانس لے کر پھر آنکھیں بند کرلیں سب نے سمجھ لیا کہ
اب وقت آخیر ہےحاجی دوست محمد خاں اس حسرت ناک نظارہ کو دیکھ نہ سکے بے اختیار وہاں سےاٹھے اور مراقب ہو کرحضرت امام ربانی کی طرف متوجہ ہوئے کہ وقت آگیا ہو تو خاتمہ بلخیر وا اور زندگی باقی ہے تو یہ تکلیف جو متواتر تین دن سے ہورہی ہے رفع ہو جائے مراقبہ کرنا تھا کہ مریضہ نےآنکھیں کھول دیں اور باتیں کرنی شروع کر دیں
نبضیں ٹھکانے آلگیں اور افاقہ ہوگیا دو تین دن میں قوت بھی آگئی اور بالکل تندرست ہو گئیں ۔
( تذکرۃ الرشید ص 221 ج 2 )
مقلد مولوی حسین احمد مدنی کا مرید بیمار تھا اور اس کا پیر بھائی ڈاکٹر حافظ محمد زکریا راوی ہے کہ :
میں بحیثیت معالج بلایا گیا تو دیکھتا ہوں کہ جسم بالکل بے حس و حرکت ہے آنکھیں پتھرا گئی ہیں آثار مرگ
بظاہر نمایاں ہیں یہ منظر دیکھ کر میں پریشان اور بے چین ہو گیا کہ ناگہاں مریض رفتہ رفتہ اپنا ہاتھ اٹھا کر کسی کو
سلام کرتا ہے پھر کہتا ہے کہ حضرت یہاں تشریف رکھئے کچھ ہی دیر بعد اٹھ کر بیٹھ جاتا اور اپنے والد وغیرہ سے کہتا ہے کہ حضرت کہاں تشریف لے گئے جواب میں لوگ کہتے ہیں کہ حضرت تو یہاں تشریف فرما نہیں تھے
وہ حیرت سے کہتا ہے کہ حضرت تو تشریف لائے تھے اور میرے چہرے اور بدن پر ہاتھ پھیر کر فرمایا تھا کہ اچھے ہو جاو گے گبھراو نہیں ( ڈاکٹر صاحب فرماتےہیں ) کہ ابھی میں بیٹھا ہی تھا کہ دیکھتا ہوں کہ بخارایک دم غائب ہے اور وہ بلکل تندرست اچھا ہے ۔ ( شیخ الاسلام نمبر 163)
حوالہ۔ حدیث اور اہل تقلید بجواب حدیث اور اہل حدیث جلد 1 ۔
http://kitabosunnat.com/kutub-libra...eed-ba-jawab-hadith-aur-ahl-hadith-jild1.html