و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہالسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شیوخ محترم کیا شماغ پہننے کی دلیل احادیث میں ہے؟
شیخ محترم، سر ڈھانپنا، یا عمامہ پہننا کیا اس کلچر کا حصہ نہیں تھا کہ غیر مسلم مرد بھی عمامہ وغیرہ باندھا کرتے تھے؟و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
’ شماغ ‘ اور ’ غترہ ‘ جو سعودیہ وغیرہ عرب ممالک میں پہنا جاتا ہے ، اسی طرح مصری اردنی عراقی وغیرہ لوگ خاص قسم کی ٹوپیاں پہنتے ہیں ، یہ سب چیزیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں معروف نہیں تھیں ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم عمامہ پہنا کرتے تھے ۔ ان چیزوں کا تعلق لوگوں کی عادات اور عرف سے ہے ، لباس وغیرہ میں اگر حرمت کی کوئی خاص وجہ نہ ہو ، تو اسے پہننے میں کوئی حرج نہیں ۔
بعض لوگ رومال کے اوپر ’ عقال ‘ ( کڑا ) بھی رکھتے ہیں ، ہمارے ہاں جناح کیپ استعمال کی جاتی ہے وغیرہ ، یہ بھی اسی نوعیت کی چیزیں ہیں ۔
ان میں سے کسی بھی چیز کو سنت یا خلاف سنت کہنا غلط ہے ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سر ڈھانپنا ہے ، اگر عمامہ پہنیں تو یہ سنت سے زیادہ قریب ہے ، ورنہ کسی بھی چیز سے سر ڈھانپنا سنت میں شامل ہوگا ۔ إن شاءاللہ۔
جی یہ بھی ایک سوچ پائی جاتی ہے کہ سر ڈھانپنا یہ کلچر کا حصہ تھا ، لہذا ضروری نہیں ۔شیخ محترم، سر ڈھانپنا، یا عمامہ پہننا کیا اس کلچر کا حصہ نہیں تھا کہ غیر مسلم مرد بھی عمامہ وغیرہ باندھا کرتے تھے؟
اگر ایسا ہے تو پھر سر ڈھانپنے کو فضیلت کس بنیاد پر دی جائے گی؟
Sent from my XT1254 using Tapatalk
تو پھر شلوار کی جگہ تہبند بھی مستحب اور افضل ٹھہرے گی؟جی یہ بھی ایک سوچ پائی جاتی ہے کہ سر ڈھانپنا یہ کلچر کا حصہ تھا ، لہذا ضروری نہیں ۔
بہر صورت ہم تو اسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ ہونے کی بنا پر مستحب سمجھتے ہیں ۔
ايك ايك چیز گنوانے کی ضرورت نہیں ، ہر وہ عادت مبارکہ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سر انجام دی ، اسے سنت کی اتباع کے جذبے سے اختیار کرنا مستحب اور باعث ثواب ہے ۔ کوئی پیزا چھوڑ کر کدو کھائے کہ یہ حضور کو پسند تھے ، تب بھی اس کے لیے ثواب ہے ۔تو پھر شلوار کی جگہ تہبند بھی مستحب اور افضل ٹھہرے گی؟