• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شمالی عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر امریکی بمباری

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
شمالی عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر امریکی بمباری

امریکی لڑاکا طیاروں نے عراق میں انتہا پسند تنظیم 'داعش' کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔ جنگی جہازوں سے داعش کے توپخانہ پوزیشنز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس سے قبل امریکی صدر باراک اوباما نے جمعرات کو عراق میں ضرورت پڑنے پر داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی اجازت دی تھی۔ اوباما نے عراق کی صورتحال کے بارے میں وائٹ ہاوس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہم ذمہ داری اور احتیاط کے ساتھ حرکت کرتے سکتے ہیں تاکہ ملک میں امکانی طور پر عوامی بیدخلی کو روکا جا سکے۔" ان کا اشارہ شمالی عراق میں ایک دینی اقلیتی گروپ کی طرف تھا جسے انتہا پسند تنظیم 'داعش' کے جنگجووں نے محاصرے میں لے رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سے اسی وجہ سے ضرورت پڑنے پر محدود پیمانے پر امریکی فوج کو اہدافی حملوں کی اجازت دی ہے۔ ان کارروائیوں کا مقصد مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے محاصرہ زدہ شہریوں کو باہر نکالنے کی خاطر عراقی فوج کی کارروائیوں میں مدد کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے شمالی عراق میں مقامی شہریوں کے لئے امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔

عراق سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق داعش کے مسلح جنگجووں نے موصل کے شمال میں بجلی پیدا کرنے والے ایک اہم ڈیم پر قبضہ کر لیا ہے۔ جمعہ کے روز عراق کے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ داعش تنظیم گذشتہ دو مہینوں سے ملک کے وسیع علاقوں پر قبضہ کرتی چلی جا رہی ہے۔

نیم خود مختار علاقے کردستان کی وزارت دفاع 'المعروف البشمرکہ' کے ترجمان ھلکورٹ حکمت نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ مسلح جنگجووں نے جمعرات کے شام ہی موصل ڈیم کا کنڑول سنبھال لیا تھا۔

بغداد سے 350 کلومیٹر دور موصل کی اہم گورنری نینوا کی کونسل کے سربراہ بشار کیکی نے تصدیق کی کہ مسلح جنگجووں نے اس ڈیم پر اوائل جون سے ہی قبضہ کر رکھا تھا۔

ادھر برطانیہ نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ عراقی کردستان کے صدر مقام اربیل سے چلے جائیں کیونکہ داعش کے مسلح جنگجو اس علاقے کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ: جمعہ 11 شوال 1435هـ - 8 اگست 2014م
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521

اربیل: ریاست اسلامیہ کی آرٹلری پر امریکی بمباری

ریاست اسلامیہ کے جنگجو یہ آرٹلری کرد فورسز کے خلاف استعمال کر رہے تھے جو اربیل کا دفاع کر رہے ہیں

امریکی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ امریکی جیٹ طیاروں نے عراق میں ریاست اسلامیہ کے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی طیاروں نے عراق کے شمالی علاقے اربیل میں ریاست اسلامیہ کی آرٹلری کو نشانہ بنایا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست اسلامیہ کے جنگجو یہ آرٹلری کرد فورسز کے خلاف استعمال کر رہے تھے جو اربیل کا دفاع کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ عراق میں ریاستِ اسلامیہ کے شدت پسندوں کی جانب سے امریکی مفادات کو خطرے کی صورت میں ان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سنی شدت پسند گروپ دولتِ اسلامیہ نے رواں سال جون میں شمالی عراق میں حملے شروع کیے تھے اور اب عراق اور شام کا خاصا حصہ ان کے قبضے میں ہے۔

ان شدت پسندوں کا کہنا ہے کہ قبضے والے علاقوں میں انھوں نے اسلامی خلافت قائم کر دی ہے۔

دولتِ اسلامیہ نے جون میں عراق کے شمالی شہر موصل پر قبصہ کرنے کے بعد دارالحکومت بغداد کی جانب پیش قدمی کی تھی۔

دریں اثنا امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف ایف اے) نے تمام امریکی فضائی کمپنیوں کو عراق کی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ایف اے اے کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق اس بات کا فیصلہ عراق میں ریاستِ اسلامیہ کے جنگجوؤں اور عراق کی سکیورٹی افواج کے درمیان پیدا ہونے والی ’خطرناک صورتِ حال‘ کے بعد کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ جیٹ طیاروں نے جعرات کو عراق میں ریاست اسلامیہ کے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی طیاروں نے عراق کے شمالی علاقے اربیل میں ریاست اسلامیہ کی آرٹلری کو نشانہ بنایا۔

دوسری جانب برٹش ایئر ویز کا کہنا ہے کہ وہ عراق کی فضائی حدود کا استعمال جاری رکھے گی۔

اس سے پہلے ایف اے اے نے 31 جولائی کو تمام امریکی فضائی کمپنیوں کو عراق کی فضائی حدود سے کم سے کم 30,000 فٹ سے کم پروازوں پر پابندی عائد کی تھی۔

اقوام متحدہ کی تنبیہہ

دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ عراق میں دولتِ اسلامیہ کے نرغے میں پھنسے پناہ گزینوں کو ہنگامی امریکی امداد تو مل رہی ہے تاہم مزید اقدامات کی سخت ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ عراق میں ایک اندازے کے مطابق یزیدی فرقے سے تعلق رکھنے والے 50 ہزار افراد کو دولتِ اسلامیہ نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

اس سے پہلے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں نے عیسائی اقلیت کے سب سے بڑے قصبے قراقوش پر قبضہ کر لیا تھا۔

یزیدی، عیسائی اقلیتیں

عراق میں ایک اندازے کے مطابق یزیدی فرقے سے تعلق رکھنے والے 50 ہزار افراد کو دولتِ اسلامیہ نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

اس سے پہلے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں نے عیسائی اقلیت کے سب سے بڑے قصبے قراقوش پر قبضہ کر لیا تھا۔

ادھر عراق میں اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسف کے نمائندے مارزیو بابیل کا کہنا ہے کہ عراق میں یزدی فرقے کو دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں سے شدید خطرہ ہے۔

اربل میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار جیار گول کا کہنا ہے کہ کرد حکام عراقی وزیرِ اعظم نوری المالکی سے شدت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مناسب ہتھیار نہ ملنے پر ناراض ہیں۔

ہمارے نامہ نگار کے مطابق دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں نے موصل پر قبضے کے دوران بڑی مقدار میں امریکی ہتھیاروں پر قبضہ کر لیا تھا جس کے باعث انھیں اپنی پیش قدمی میں مدد ملی۔

جمعـہ 8 اگست 2014
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
عراق کے محاذ جنگ پر ڈرامائی تبدیلی کا امکان
داعش کے ٹھکانوں پر امریکی بمباری

عراق کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل بابکر زیباری نے کہا ہے کہ پیش آئند چند گھنٹوں کے دوران ملک میں بڑے پیمانے پر تبدیلی آنے والی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی بمبار طیاروں نے شمالی عراق میں سنجار کے مقام پر دولت اسلامی عراق و شام (داعش) کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے جس کے بعد محاذ جنگ پر ڈرامائی تبدیلی کا امکان دیکھا جا رہا ہے۔

عراقی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل زیباری نے مزید کہا کہ امریکا کی قیادت میں دولت اسلامی کے زیر قبضہ شہروں میں فوجی آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ آپریشن کو مزید موثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے عراقی فورسز، کردستان کی البشمرکہ فوج اور امریکی عسکری ماہرین پر مشتمل ایک مشترکہ آپریشن کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں امریکی جنگی طیاروں کے ساتھ عراقی فوج کے ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ عراقی آرمی چیف کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز امریکی ایف / ای18 طرز کے جنگی جہازوں نے عراق میں داعش کی آرٹلری پر بمباری کرکے اسے تباہ کر دیا تھا۔

قبل ازیں امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ عراق میں امریکی مفادات اور پناہ گزینوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوئے تو مزید فضائی حملے بھی کیے جائیں گے۔ دوسری جانب فرانس نے بھی امریکا کی قیادت میں عراق میں جنگ میں شمولیت کا عندیہ دیا ہے۔ فرانسیسی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پیرس عراقی عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے دہشت گردوں کے خلاف امریکا فوجی کارروائی میں معاونت کے لیے تیار ہے۔

ادھر عراق کے سخت گیر شیعہ رہ نما مقتدیٰ الصدر نے خبردار کیا ہے کہ دولت اسلامی کے جنگجو دارالحکومت بغداد پر حملے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ بغداد کو بچانے کے لیے داعش کے خلاف جنگ کے لیے تیار رہیں۔

اربیل، ایجنسیاں: ہفتہ 12 شوال 1435هـ - 9 اگست 2014م
 
Top