ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 593
- ری ایکشن اسکور
- 188
- پوائنٹ
- 77
شوہر کی موت کی تصدیق سات ماہ بعد ہوئی، عدت کا کیا حکم ہے؟
فتاوى عبر الأثير (( 12 ))
السؤال:- زوجة أخ تسكن في بلاد الكفر, فجاءها خبر مقتله فمنعها أهله من الجلوس في العدة بحجة أن الخبر غير أكيد, ثم تكررت أخبار وفاته بعد ذلك وهي لم تجلس في العدة, ثم بعد سبعة أشهرتيقنوا من وفاته, فما حكم عدتها؟
سوال: ایک بھائی کی بیوی جو بلاد الکفر میں رہتی ہے، اسے اپنے شوہر کے قتل کی خبر ملی، لیکن اس کے شوہر کے گھر والوں نے اسے عدت بیٹھنے سے منع کر دیا، یہ کہہ کر کہ خبر غیر یقینی ہے۔ بعد میں اس کے قتل کی خبریں بار بار آئیں، لیکن وہ عدت میں نہیں بیٹھی۔ پھر سات ماہ بعد اس کی موت کی تصدیق ہو گئی۔ اس کی عدت کا کیا حکم ہے؟
– الجواب:- الصحيح الذي عليه جمهور علماء الأمة أن عدة هذه المرأة في هذا السؤال قد إنقضت, لأن العدة تبدأ من يوم موت الزوج وليس من يوم بلوغ الخبر وتستمر أربعة أشهر وعشرة, وننصح أولئك الأهل بأن يتقوا الله سبحانه وتعالى ويذكروا الموقف بين يديه يوم الحساب فقد منعوا المرأة من إلتزام ما أمرها الله به من العدة الواجبة شرعاً, وننصح الأخت السائلة وغيرها من المسلمين بالهجرة لدولة الإسلام ليسلم لهم دينهم ويعبدوا الله سبحانه وتعالى على بصيرة من أمرهم… والله أعلم
جواب: صحیح بات، جو امت کے جمہور علماء کا موقف ہے، یہ ہے کہ اس سوال میں اس عورت کی عدت ختم ہو چکی ہے، کیونکہ عدت شوہر کی موت کے دن سے شروع ہوتی ہے، نہ کہ خبر کے پہنچنے کے دن سے۔ عدت کی مدت چار ماہ دس دن ہے۔ ہم اس کے اہل خانہ کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے ڈریں اور قیامت کے دن اللہ کے سامنے پیش ہونے کو یاد کریں، کیونکہ انہوں نے اس عورت کو وہ عدت پوری کرنے سے روکا جو اللہ نے اس پر شرعی طور پر واجب کی تھی۔ ہم اس بہن اور دیگر مسلمانوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اسلامی دولہ کی طرف ہجرت کریں تاکہ ان کا دین محفوظ رہے اور وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عبادت بصیرت کے ساتھ کر سکیں۔ واللہ اعلم۔