• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شيخ الاسلام امام ابن القيم الجوزى رحمہ الله كى اهل الحديث طبقہ كو ايك قيمتى و بیش بہا نصيحت

شمولیت
ستمبر 03، 2012
پیغامات
214
ری ایکشن اسکور
815
پوائنٹ
75


التحريض على تعلم القرآن والسنة والاكتفاء عليهما والأعراض عما سواهما (من قصيدة النونية لابن القيم )

حذق بقلبك فى النصوص كمثل ما - قد حذقوا فى الرأى طول زمان
وأكحل جفون القلب بألوحيين - واحذركم كحلهم يا كثرة العميان
فالله بين فيها طرق الهدى - لعبادة فى أحسن التبيان
لم يحوج الله الخلائق مع هما - لخيار فلتان ورأى فلان
فألوحى كاف للذى يغنى به - شاف لداء جهالة الانسان
وتفاوت العلماء فى افهامهم - للوحى فوق تفاوت الأبدان


ترجمہ :-1-اپنے دلوں کو قران و سنت کی دلیلوں کا اسی طرح ماہر بنالوجس طرح اہل رائے نے لمبا زمانہ لگاکر رائے و قیاس میں مہارت پیدا کرلی ہے
2-اپنے دل کی پلکوں کو دونوں وحی کا سرمہ لگاؤ ان بے شمار اہل رائے کی رائے و قیاس کا سرمہ لگانے سے میں تم کو اگاہ کرتا ہوں
3- اس لئے کہ ان دونوں کے اندر اللہ عبادت کے لئے نے ہدایت کی راہ بھت اچھی طرح واضح کردی ہے
4-ان دونون کے ہوتے ہوئے اللہ نے مخلوق کو کسی کی رائے یا غلطی کا ضرورت مند نہیں بنایا
5-وحی اس کے لئے کافی ہے جو اس پر مطمئن ہے اور انسان کی ہر جہالت کی بیماری کی شفاء ہے
6-علماء کا وحی کی سمجھ میں الگ الگ ہونا جسموں کے الگ ومختلف ہونے سے کہیں بڑھ کر ہوتا ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,479
پوائنٹ
964
جزاکم اللہ خیرا ۔
ابن القیم الجوزی عبارت درست محسوس نہیں ہوتی ۔
صحیح یوں ہے :
ابن قیم الجوزیۃ
یا ابن القیم الجوزیۃ
وضاحت :
جوزیۃ نسبت ہے جوزی کی طرف پھر جوزی نسبت ہے جوزہ کی طرف ۔
عربی زبان میں ناریل کو جوزہ کہتے ہیں جمال الدین أبو الفرج المعروف بابن الجوزی رحمہ اللہ کو ابن الجوزی اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے اجداد میں سے کسی کے گھر جوزہ ( ناریل ) تھا تو اس کو جوزی کہا جانے لگا ۔
ابن الجوزی کے بیٹے شیخ محیی الدین نے بعد میں ایک مدرسہ بنایا جو المدرسۃ الجوزیۃ کے نام سے معروف ہوا ۔
اس مدرسہ الجوزیہ کے نگرانوں میں سے ایک شمس الدین ابن قیم کے والد بھی رہے ۔ لہذا انہیں قیم الجوزیہ کہا جانے لگا اور ان کے بیٹے کو ابن قیم الجوزیۃ ۔

واللہ أعلم ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جزاکم اللہ خیرا ۔
ابن القیم الجوزی عبارت درست محسوس نہیں ہوتی ۔
صحیح یوں ہے :
ابن قیم الجوزیۃ
یا ابن القیم الجوزیۃ
وضاحت :
جوزیۃ نسبت ہے جوزی کی طرف پھر جوزی نسبت ہے جوزہ کی طرف ۔
عربی زبان میں ناریل کو جوزہ کہتے ہیں جمال الدین أبو الفرج المعروف بابن الجوزی رحمہ اللہ کو ابن الجوزی اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے اجداد میں سے کسی کے گھر جوزہ ( ناریل ) تھا تو اس کو جوزی کہا جانے لگا ۔
ابن الجوزی کے بیٹے شیخ محیی الدین نے بعد میں ایک مدرسہ بنایا جو المدرسۃ الجوزیۃ کے نام سے معروف ہوا ۔
اس مدرسہ الجوزیہ کے نگرانوں میں سے ایک شمس الدین ابن قیم کے والد بھی رہے ۔ لہذا انہیں قیم الجوزیہ کہا جانے لگا اور ان کے بیٹے کو ابن قیم الجوزیۃ ۔

واللہ أعلم ۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/علماء-185/کیا-یہ-ایک-ہی-شخص-کے-دو-نام-ہیں؟-1716/#post9920
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,479
پوائنٹ
964
امام ابن قیم الجوزیۃ ﷫ کو ’جوزی‘ کہنا مناسب نہیں، کیونکہ ’جوزی‘ آپ کی نسبت نہیں بلکہ ’الجوزیۃ‘ مدرسہ کا نام تھا، جس کے مہتمم آپ کے والد صاحب رحمہما اللہ تھے، اسی لئے آپ کو ابن قیم الجوزیۃ (یعنی جوزیہ کے ذمّہ دار کے بیٹے) کہا جاتا ہے، البتہ کبھی مختصرا آپ کو ابن القیم بھی کہہ دیا جاتا ہے، ابن القیم الجوزیہ کہنا بھی صحیح نہیں (کیونکہ مضاف پر ’ال‘ نہیں آتا۔) ویسے آپ کا اصل نام محمد بن ابو بکر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم!
میرے خیال سے جلدی سے استادمحترم سے سبق قلم ہوگیا یقینا اضافت کے قواعد ان کے ذہن میں ہوں گے ۔ بہر صورت دیگر بھائیوں کے لیے وضاحت کرنا مناسب ہے کہ
مضاف پر واقعتا ’’ ال ‘‘ نہیں آتا لیکن اگر مضاف صیغہ صفت ہو اور مضاف اليہ پر بھی ’’ ال ‘‘ ہو تو جائز ہے ۔ جیساکہ قرآن کریم ارشاد باری تعالی ہے :
وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ (34) الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَالصَّابِرِينَ عَلَى مَا أَصَابَهُمْ وَالْمُقِيمِي الصَّلَاةِ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ (35)
اضافت کی دو قسمیں ہیں معنوی و لفظی ۔ ظاہر ہے یہ سب کچھ دوسری قسم سے متعلق ہے ۔ مزید کچھ تفصیلات ہیں جوکہ نحو کی کتب میں مذکور ہیں ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,479
پوائنٹ
964
ویسے ذاتی طور پر میں ابن القیم الجوزیۃ کو تیسرے درجے میں رکھتا ہوں ۔
مطلب اکثر ابن القیم ہی بولتا ہوں ۔ بعض دفعہ ابن قیم الجوزیۃ اور ضرورت پڑے تو ابن القیم الجوزیۃ بھی کہہ لیتا ہوں ۔
 

ابن قاسم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 07، 2011
پیغامات
253
ری ایکشن اسکور
1,081
پوائنٹ
120
امام صاحب نے واقعی میں بہت عمدہ نصیحت کی ہے.
گزرے ہوئے لوگوں کے نام کے ساتھ تاریخ وفات بهی لکھنے کا احتمام کیا جائے تو ہمیں یاد رکهنے میں آسانی ہوگی ان شاءاللہ
جزاک اللہ خیرا
والسلام
 
Top