وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ۔سورۃابراہیم آیت 7
اور جب تمہارے پروردگار نے تمہیں آگاہ کر دیا کہ اگر تم شکرگزاری کرو گے تو بیشک میں تمہیں زیادہ دونگا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے۔
نماز کی اہمیت کا تو کوئی مول ہی نہیں،،،،،،لیکن
زبان بھی تو بڑی اہمیت رکھتی ہے، زیادہ خرابیاں ہماری زبان ہمارے کلمات ہی تو ہیں۔ اگر ہم ہر چیز میں ہر حال میں زبان سے شکرانے کے کلمات اداکریں تو بہت بڑے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔
شکر ادا نہ کرنا بھی ایک بیماری ہے۔ ایسی بیماری جو ہمارے دلوں کو روز بہ روز کشادگی سے تنگی کی طرف لے جاتی ہےجو ہماری زبان پر شکوہ کے علاوہ اور کچھ آنے ہی نہیں دیتی، اگر ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنے کی عادت نہ ہو تو ہمیں انسانوں کا شکریہ ادا کرنے کی بھی عادت نہیں پڑتی۔
حضرت لقمان کا ایک واقعہ ہے میں وہ شکر کے حوالے سے رقم کررہا ہوں
حضرت لقمان کسی سردارکے یہاں ملازم تھے آپکے اعلی اخلاق وکردار کی وجہ سے آپ کاسردار آپسے محبت کرنے لگاوہ اُس وقت تک نہ کھاتا جب تک پہلے حضرت لقمان نہ کھالیتے وہ سردار آپ کے چھوڑے ہوئے کھانے سے ہی کھالینا اپنی سعادت سمجھتا ایک دن سردار کے پاس خربوزہ آیا سرادر نے حضرت لقمان کو بلواکر خود کاٹ کاٹ کر انھیں قاشیں دینے لگا اور بڑی محبت بھری ادا کیساتھ حضرت کوکھاتا دیکھ کر خوش ہو رہاتھا حضرت لقمان بھی مسکراکر اسکی محبت کا جواب دے رہے تھے ایک قاش باقی رہ گی تو سردار نے کہا اجازت ہو یہ میں کھالوں آپ نے اجازت دیدی اسنے وہ قاش منہ میں رکھی وہ اتنی کڑوی تھی کہ سردار کےمنہ میں چھالے پڑ گے اور وہ نازک طبع بے ہوش ہوگیا جب افاقہ ہواتو عرض کی اے میرے محبوب آ پنے اسکی کڑواہٹ کسطرح برداشت کی۔
حضرت لقمان نے فرمایا میرے آقاآپکے ہاتھ سے ہزاروں نعمتیں کھائی ہیں جنکے
شکر سے میری کمر جھک گی اسی ہاتھ سے آج اگر کڑوی چیز مل رہی ہے تو میں منہ کیوں پھیردوں۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
ہم سوچیں لاکھوں نعمتیں ہمیں روز مل رہی ہیں اگر ذرا تکلیف آجائے، ہم فورا
ناشکرے بن جاتے ہیں اسکے انعامات کو بھول جاتے ہیں اللہ حکیم بھی ہے حاکم بھی اور حکیم مرض کےموافق ہی دوادیتا ہے کبھی دوائی میں حلوا کبھی بادام اور کبھی گلو اور نیم کے پتے کھلادیتاہے دونوں حالتوں میں فائدہ مریض ہی کاہوتا ہے۔
جب دنیا کے مصائب پر صبر کے عوض قیامت کےدن ثواب ملےگا توہر تمنا کرے گا کاش دنیا میں میری کھال قینچی سے کاٹ دیجاتی اگر ہمیشہ عافیت رہے تو مزاج عبدیت سے ہٹنا شروع ہو جاتا ہے بغیر تکلیف کے آہ وزاری پیدا نہیں ہوتی حدیث قدسی ہے۔
انا عند المنکسرت قلوبھم..... میں ٹوٹے دلوں کے پاس رہتا ہوں...
بندہ کاکام ہر حال میں اپنے رب کا شکر ادا کرنا ہے۔
مزیدلنک
ہمیں ہرحال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔