• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ السدیس:تشدد مخالف ضابطۂ اخلاق کی تجویز

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
شیخ السدیس: تشدد مخالف ضابطۂ اخلاق کی تجویز

مشرق وسطیٰ میں تشدد پر قابو پانے کے لیے ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کا مطالبہ​

سعودی عرب کے معروف عالم دین اور مسجد الحرام کے امام شیخ عبدالرحمان السدیس نے مشرق وسطیٰ میں تشدد اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے لیڈروں، اسکالروں اور نوجوانوں کی رہ نمائی کی غرض سے ایک عالمی ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

شیخ السدیس نے مسجد الحرام (مکہ مکرمہ) میں نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران غزہ، شام اور عراق میں انسانیت کے قتل عام کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ''یہ سب کچھ عالمی برادری کی نظروں اور کانوں کے سامنے ہو رہا ہے۔ اس کو دیکھ کر پروان چڑھنے والی آیندہ نسلیں صرف تشدد، دہشت اور تہذیبوں کے تصادم ہی میں یقین رکھیں گی''۔

سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا کہ ''اس وقت ایک عالمی ضابطہ اخلاق فوری طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے جس کے تحت لیڈر اور اسکالر اپنے پیغامات جاری کریں۔ اس کے تحت نوجوان اپنی سوچ وفکر کو درست رکھ سکیں اور نئے میڈیا کا راستہ بھی درست رکھا جائے''۔

تاہم خبررساں ایجنسی کی رپورٹ میں مجوزہ ضابطہ اخلاق کی تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ جنگجو گروپ ویب سائٹس کے ذریعے شعلہ بیان علمائے دین کے بیانات ، پیغامات اور حملوں کی تشہیر کرتے رہتے ہیں اور شیخ السدیس نے اس میڈیا کے لیے بھی ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

سعودی عرب میں ایک عشرہ قبل القاعدہ کے حملوں کے بعد سے آتش بیان علمائے دین کے خطبات کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے اور اب تک ایسے بیسیوں علماء پر پابندیاں عاید کی جا چکی ہیں یا انھیں قید وبند کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

سعودی حکام کو اب یہ تشویش لاحق ہے کہ عراق اور شام میں جاری تشدد کے تناظر میں مقامی مذہبی رہ نماؤں کی تقریریں اور بیانات جلتی پر تیل کا کام دے سکتے ہیں اور اس سے نئی نسل متاثر ہو کر عسکریت پسندی کی راہ اختیار کر سکتی ہے۔

سعودی نوجوان جہاد کے نام پر عراق اور شام میں جاری لڑائی میں شریک ہونے کے لیے ان دونوں ممالک کا رُخ کر رہے ہیں اور وہاں سخت گیر جنگجو گروپ دولت اسلامی (داعش) میں شامل ہو رہے ہیں۔ سعودی حکومت نے اپنے شہریوں کو دوسرے ممالک میں جا کر لڑائی یا جہادی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں اور ایسے سعودیوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔

ہفتہ 19 شوال 1435هـ - 16 اگست 2014م
امام مسجد الحرام شیخ عبدالرحمان السدیس
العربیہ ڈاٹ نیٹ
 
Last edited:
Top