کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
شیخ السدیس: تشدد مخالف ضابطۂ اخلاق کی تجویز
مشرق وسطیٰ میں تشدد پر قابو پانے کے لیے ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کا مطالبہ
العربیہ ڈاٹ نیٹ:ہفتہ 19 شوال 1435هـ - 16 اگست 2014م سعودی عرب کے معروف عالم دین اور مسجد الحرام کے امام شیخ عبدالرحمان السدیس نے مشرق وسطیٰ میں تشدد اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے لیڈروں، اسکالروں اور نوجوانوں کی رہ نمائی کی غرض سے ایک عالمی ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
شیخ السدیس نے مسجد الحرام (مکہ مکرمہ) میں نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران غزہ، شام اور عراق میں انسانیت کے قتل عام کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ''یہ سب کچھ عالمی برادری کی نظروں اور کانوں کے سامنے ہورہا ہے۔ اس کو دیکھ کر پروان چڑھنے والی آیندہ نسلیں صرف تشدد، دہشت اور تہذیبوں کے تصادم ہی میں یقین رکھیں گی''۔
سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا کہ ''اس وقت ایک عالمی ضابطہ اخلاق فوری طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے جس کے تحت لیڈر اور اسکالر اپنے پیغامات جاری کریں۔اس کے تحت نوجوان اپنی سوچ وفکر کو درست رکھ سکیں اور نئے میڈیا کا راستہ بھی درست رکھا جائے''۔
تاہم خبررساں ایجنسی کی رپورٹ میں مجوزہ ضابطہ اخلاق کی تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ جنگجو گروپ ویب سائٹس کے ذریعے شعلہ بیان علمائے دین کے بیانات ، پیغامات اور حملوں کی تشہیر کرتے رہتے ہیں اور شیخ السدیس نے اس میڈیا کے لیے بھی ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
سعودی عرب میں ایک عشرہ قبل القاعدہ کے حملوں کے بعد سے آتش بیان علمائے دین کے خطبات کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور اب تک ایسے بیسیوں علماء پر پابندیاں عاید کی جاچکی ہیں یا انھیں قید وبند کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
سعودی حکام کو اب یہ تشویش لاحق ہے کہ عراق اور شام میں جاری تشدد کے تناظر میں مقامی مذہبی رہ نماؤں کی تقریریں اور بیانات جلتی پر تیل کا کام دے سکتے ہیں اور اس سے نئی نسل متاثر ہوکر عسکریت پسندی کی راہ اختیار کرسکتی ہے۔
سعودی نوجوان جہاد کے نام پر عراق اور شام میں جاری لڑائی میں شریک ہونے کے لیے ان دونوں ممالک کا رُخ کر رہے ہیں اور وہاں سخت گیر جنگجو گروپ دولت اسلامی (داعش) میں شامل ہورہے ہیں۔ سعودی حکومت نے اپنے شہریوں کو دوسرے ممالک میں جاکر لڑائی یا جہادی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں اور ایسے سعودیوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات چلائے جارہے ہیں۔
ح