ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 653
- ری ایکشن اسکور
- 197
- پوائنٹ
- 77
ایمان اور جنس العمل کے متعلق منحرف مرجئی ربیع مدخلی کے باطل نظریے پر شیخ الغدیان کا فیصلہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ربیع مدخلی اور اس کے پیروکاروں نے اہلِ سنت والجماعت اور سلفیت کا محض لبادہ اوڑھ رکھا ہے، جبکہ حقیقت میں وہ شرک و بدعات کے زہر میں ڈوبے ہوئے ہیں! ان کا ایمان کے مسئلے میں اختیار کردہ نظریہ خالص مرجئہ کی گمراہی ہے، جو اہلِ سنت کے متفقہ عقائد سے کھلی بغاوت ہے۔
سعودی عرب کے جلیل القدر عالم شیخ عبداللہ الغدیان جو کہ مملکتِ سعودی عرب میں ہیئۃ کبار العلماء اور اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والإفتاء کے رکن تھے ان سے ربیع مدخلی کے گمراہ کن عقائد و نظریات کے متعلق سوال ہوا :
سُئِلَ الشَّيْخ: هُناكَ شَريطٌ يُرَوَّجُ عِنْدَنَا بعنوان: «شَرْحِ الإِيمَانِ مِنْ صَحِيحِ البُخَارِي»؛ لأحد الدكاترة مِنْ عِنْدكُم بمكَّةَ يُدعى بـ«رَبِيعِ الْمَدْخَلِي» يَقُولُ فِيهِ: أَنَّ جنْسَ العَمَلِ كَلِمَة مُحدثة، ولا أَصْلَ لَهَا فِي القُرآنِ والسُّنَّةِ، وَلَا أَدْخَلَها السَّلْفُ فِي تعريف الإيمان، وأحدثها التكفيريون!.
شیخ سے سوال کیا گیا: ہمارے یہاں ایک آڈیو کیسٹ کی تشہیر کی جا رہی ہے جس کا عنوان ہے "شَرْحِ الإِيمَانِ مِنْ صَحِيحِ البُخَارِي" یہ ربیع مدخلی نام کے کسی ڈاکٹر کی تقریر ہے جو آپ کے یہاں مکّہ میں رہتا ہے۔ اس میں وہ کہتا ہے کہ جنسِ عمل ایک نیا گھڑا ہوا لفظ ہے، اس کی کوئی اصل قرآن و سنت میں نہیں ہے، اور نہ ہی سلف نے ایمان کی تعریف میں اسے شامل کیا، بلکہ یہ تکفیریوں کی ایجاد ہے!
فَأَجَابَ فَضِيلتهُ: هَذَا ليسَ بصَحِيحٍ، أقولُ هَذَا لِيسَ بِصَحِيحٍ هَذَا الكَلَامُ، لأَنَّ هَذَا مَذْهَبُ الْمُرْجِئةِ
شیخ عبداللہ الغدیان نے جواب دیا: "یہ صحیح نہیں ہے، میں کہتا ہوں کہ یہ بات صحیح نہیں ہے اسلئے کہ یہ مرجئہ کا مذہب ہے۔"
[الصواعق التفجيرية لقمع ربيع المدخلي لأنه من المرجئة العصرية، ص : ١١]
ملاحظہ فرمائیں شیخ عبداللہ الغدیان نے ربیع مدخلی کے گمراہ کن نظریات کو واضح طور پر مرجئہ کا مذہب قرار دیا۔ یہ ایک کھلا اور واضح فتویٰ ہے جس سے ثابت ہوا کہ ربیع مدخلی ایمان کے معاملے میں اہلِ سنت والجماعت سے خارج خالص مرجئی ہے۔
ربیع مدخلی کا یہ کہنا کہ "جنس العمل" ایک محدثہ (نیا گھڑا ہوا) لفظ ہے، سلف نے اسے ایمان کی تعریف میں شامل نہیں کیا، بلکہ یہ تکفیریوں کی ایجاد ہے" یہ صریح مغالطہ اور اہلِ سنت پر بہتان ہے۔
شیخ ایمن بن سعود العنقری حفظہ اللہ فرماتے ہیں :
"ترك جنس العمل" أنكر بعض من تأثر بمذهب غلاة المرجئة من المعاصرين هذا اللفظ؛ لأنه بزعمه لم يقله السلف
"ترك جنس العمل" بعض معاصرین جو غلاۃ مرجئہ کے مذہب سے متاثر ہیں، انہوں نے اس لفظ کا انکار کیا؛ کیونکہ ان کے زعم کے مطابق سلف نے یہ نہیں کہا۔
[قناة علمية الدكتور أيمن العنقري]
یہاں شیخ ایمن العنقری نے واضح کر دیا کہ "جنس العمل" کا انکار وہی لوگ کرتے ہیں جو غلاۃ مرجئہ کے عقائد سے متاثر ہیں، اور یہ کہ ان کا یہ زعم باطل ہے کہ سلف نے اس اصطلاح کو اختیار نہیں کیا جبکہ علمائے سلف نے جنس العمل کو ایمان کا لازمی حصہ قرار دیا ہے۔
چنانچہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
أَنَّ جِنْسَ الْأَعْمَالِ مِنْ لَوَازِمِ إيمَانِ الْقَلْبِ وَأَنَّ إيمَانَ الْقَلْبِ التَّامِّ بِدُونِ شَيْءٍ مِنْ الْأَعْمَالِ الظَّاهِرَةِ مُمْتَنِعٌ
بے شک جنسِ اعمال ایمانِ قلبی کے لوازم میں سے ہے، اور یہ کہ کامل قلبی ایمان، ظاہری اعمال میں سے کسی بھی چیز کے بغیر محال ہے۔
[مجموع الفتاوى، ج : ٧، ص : ٦١٦]
یہ عبارات واضح دلیل ہے کہ جنس العمل ایمان میں شامل ہے اور اس کو ایمان سے خارج سمجھنا مرجئہ کا باطل نظریہ ہے۔
ربیع مدخلی کی ضلالت صرف یہی نہیں کہ وہ ایمان کے مسئلے میں غلاۃ مرجئہ کے نظریات پر کاربند ہے بلکہ اس کا یہ کہنا "وأحدثها التكفيريون" خود ایک بدعت ہے! جس کا سلف صالحین سے کوئی وجود نہیں۔
ائمہ سلف میں سے کسی نے "تکفیری" کا لفظ استعمال نہیں کیا!حتیٰ، کہ ناحق تکفیر کے مرتکب کو بھی "تکفیری" کہہ کر مطعون نہیں کیا! کیونکہ تکفیر ایک شرعی حکم ہے۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
التكفير حكم شرعي يرجع إلى إباحة المال وسفك الدماء والحكم بالخلود في النار فمأخذه كمأخذ سائر الأحكام الشرعية
تکفیر ایک شرعی حکم ہے جس کے نتیجے میں مال اور خون حلال ہو جاتا ہے اور آگ میں ہمیشہ رہنے کا حکم لگتا ہے، پس اس کا مأخذ بھی وہی ہے جو کہ شریعت کے دیگر تمام احکام کا مأخذ ہے۔
[بغية المرتاد في الرد على المتفلسفة والقرامطة والباطنية، ص : ٣٤٥]
کسی کو "تکفیری تکفیری" کہہ کر طعن کرنا شرعی احکام پر تنقید کے مترادف ہے! یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کسی کو "نمازی نمازی" کہہ کر نماز کی تحقیر کی جائے! کسی کو "زکاتی زکاتی" کہہ کر زکوۃ کا مذاق بنایا جائے! کسی کو "صومی صومی" کہہ کر صیام یعنی روزہ پر طعن کیا جائے! یہ شریعت کے احکام کی تحقیر کے مترادف ہے، جو خود ایک شدید گمراہی ہے!
بہرحال، شیخ عبداللہ الغدیان کا ربیع مدخلی کے جنس العمل کے متعلق مرجئی عقیدے کو غلط قرار دیتے ہوئے یہ کہنا "هَذَا مَذْهَبُ الْمُرْجِئةِ" اور شیخ ایمن العنقری کا جنس العمل کا انکار کرنے والوں کو "غلاة المرجئة من المعاصرين" کہنا اس بات کی دلیل ہے کہ ربیع مدخلی ایمان کے باب میں اہلِ سنت سے خارج غلاۃ مرجئی ہے۔
سلفی علماء کے یہ اقوال ربیع مدخلی جیسے منافق مرجئوں کے چہرے سے نقاب اتارنے کے لیے کافی ہے! جو لوگ مدخلیوں کے باطل نظریات کو منہجیت سمجھ کر قبول کرتے ہیں، وہ دراصل سب سے خطرناک بدعت کو پروان چڑھا رہے ہیں، جس نے امت کو ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے۔
١٢٢٢ - حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ , عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: «مَا ابْتُدِعَتْ فِي الْإِسْلَامِ بِدْعَةٌ أَضَرُّ عَلَى أَهْلِهِ مِنْ هَذِهِ , يَعْنِي الْإِرْجَاءَ»
امام الزہری رحمہ اللہ نے فرمایا: "اسلام میں کوئی بدعت ایسی ایجاد نہیں کی گئی جو اہل اسلام کے لیے ارجاء کی بدعت سے زیادہ نقصان دہ ہو۔"
[الإبانة الكبرى - ابن بطة، ج : ٢، ص : ٨٨٥]
لہٰذا جو لوگ اس بدعتی مرجئی ربیع مدخلی کو سلفی یا اہلِ سنت سمجھتے ہیں، وہ خود دھوکے میں ہیں! ربیع مدخلی محض سلفیت کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہے جبکہ حقیقت میں وہ مرجئہ العصر کا سرغنہ ہے، جو ایمان کے باب میں اہل السنۃ کے بنیادی اصولوں کو مسخ کرنے پر تُلا ہوا ہے۔
سلفی اہل حدیثوں کو خبردار رہنا چاہیے کہ ربیع مدخلی اور اس کے ارجائی فتنے سے خود کو اور اپنی نسلوں کو محفوظ رکھیں! ارجاء ایک بدترین گمراہی ہے جس کے خلاف سلف صالحین نے سخت ترین موقف اختیار کیا ہے۔
وما علينا الا البلاغ۔