ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
شیخ القراء قاری محمد یحییٰ رسولنگری حفظہ اللہ سے ملاقات
انٹرویو پینل
رشد: اپنا تفصیلی تعارف کروائیے؟شیخ القراء قاری محمد یحییٰ رسولنگری حفظہ اللہ اہل حدیث مکتبہ فکر میں علم تجوید وقراء ات کے بانی اساتذہ میں سے ہیں۔ آپ دار القراء، جامعہ عزیزیہ، ساہیوال کے مدیر اور کلیہ القرآن الکریم، جامعہ لاہور الاسلامیہ کے حالیہ رئیس ہیں۔ آپ کی شخصیت کا امتیاز ہے کہ شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ اور شیخ القراء قاری محمود الحسن بڈھیمالوی حفظہ اللہ جیسی شخصیات کے اساتذہ میں سے ہیں۔انتہائی نمایاں مقام پر فائز ہونے کے باوجود طبعی اعتبار سے انتہائی متواضع اوررقیق القلب انسان ہیں۔ آپ کی شخصیت کے انہی پہلوؤں کی نسبت سے رشد ’قراء ات نمبر‘ میں ہم آپ کا انٹرویو شائع کر رہے ہیں۔ انٹرویو پینل قاری اظہار اَحمدحفظہ اللہ (مدرس جامعہ عزیزیہ، ساہیوال)، قاری فہد اللہ مرادحفظہ اللہ (فاضل کلیہ القرآن الکریم، جامعہ لاہور) اور مولانا محسن محمود حفظہ اللہ(مدرس جامعہ عزیزیہ، ساہیوال) پر مشتمل تھا۔ (ادارہ)
شیخ: میرانام محمد یحییٰ اور والد صاحب کا نام مولانا نور اللہa ہے۔میں ہندوستان کے ضلع فیروزپور کے قصبہ کوٹ کپورہ میں اپنے ننھیال کے ہاں سن ۱۹۴۵ء میں پیدا ہوا۔
رشد: کیاآپ کے والد محترم فیروزپورکے رہنے والے تھے؟
شیخ: نہیں ہمارا آبائی گاؤں 15-1R رسول نگر ہے جو اوکاڑہ سے تقریباً ۲۰ کلومیٹر شمالی جانب واقع ہے۔ فیروزپور میں میرے ننھیال رہتے تھے۔ واقعہ یہ ہے کہ میرے والد محترم مولانا نور اللہ رحمہ اللہ، مولانا باقررحمہ اللہ کے مدرسہ جھوک دادو سے فراغت کے بعد دوبارہ بخاری پڑھنے کی غرض سے امام عبدالستار دھلوی رحمہ اللہ کے ہاں دہلی چلے گئے ۔ انہی دنوں میرے نانا مولانامحمد اسحق کوٹ کپوری رحمہ اللہ جو امام صاحب کے کلاس فیلو تھے، ان کے ہاں آئے اور میرے ابو کے لئے اپنی بیٹی کے رشتے کی پیشکش کی جو امام صاحب کے کہنے پہ والد صاحب نے قبول کر لی۔ بعدازاں ان کی وہاں شادی ہوگئی کیونکہ میں اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہوں اس لیے پنجاب کے عام رواج کے مطابق میری پیدائش میرے ننھیال میں ہوئی ۔