فجر کی جماعت کے دوران سنتیں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگوں فجر کی جماعت کے دوران سنتیں پڑھتے رہتے ہیں ۔ منع کرنے پر کہتے ہیں کہ فجر کی سنتیں ہر صورت جماعت سے پہلے ادا کرنی چاہئیں۔قرآن و سنت کی رو سے اس کا کیا حکم ہے ؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب جماعت کھڑی ہو جائے گی اس وقت سوائے فرض نما کے اور کوئی نماز نہیں ہوتی کیونکہ رسول اللہ نے فرمایا:
(( إذا أقيمت الصلاة فلا صلوة إلا المكتوبة ))
'' جب جماعت کی نماز کھڑی ہو جائے تو اس وقت سوائے فرض نماز کے اور کوئی نماز نہیں ہوتی ''
اس حدیث کو مسلم ، ترمذی ، ابو داؤد، نسائی احمد بن جنبل اور ابن حبان نے بیان کیا ہے اور امام بخاری اسے ترجمہ باب میں لائے ہیں ۔ امام ابن عدی سند حسن یہ روایت بھی لئے ہیں کہ کسی نے پوچھا یا رسول اللہ فجر کی سنت بھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اقامت کہی جائے تو سنت فجر بھی نہ پڑھی جائے۔ عبداللہ بن سر جس سے صحیح مسلم، ابو داؤد، نسائی ، ابن ماجہ میں یوں مروی ہے کہ :
((دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «يَا فُلَانُ بِأَيِّ الصَّلَاتَيْنِ اعْتَدَدْتَ؟ أَبِصَلَاتِكَ وَحْدَكَ، أَمْ بِصَلَاتِكَ مَعَنَا؟))
'' عبداللہ بن سر جس نے کہا کہ ایک آدمی مسجد میں اس وقت داخل ہوا جب رسول اللہ صبح کی نماز میں تھے۔ اس آدمی نے دو رکعت ( سنت فجر ) کی مسجد کے ایک کونے میں ادا کی پھر آپ کے ساتھ جماعت میں شامل ہو گیا جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا اے فلان ان دو نمازوں میں سے کونسی نماز کو تونے فرض میں شمار کیا ۔ جو نماز تو نے تنہا ادا کی یا ہمارے ساتھ والی ''۔
اس حدیث سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ جب فجر کی جماعت کھڑی ہو جائے تو اس وقت فجر کی سنت پڑھنا مکروہ و ممنوع ہے اس پر رسول اللہ نے سر زنش فرمائی ہے۔
جب فجر کی جماعت کھڑی ہو جائے اور کسی آدمی نے فجر کی سنتیں ابھی تک نہ پڑھی ہو تو جماعت سے فارغ ہو نے کے بعد ادا کر لے جیسا کہ حدیث پاک میں آتا ہے : آپ نے صبح کی فرض نماز کے بعد ایک شخص کو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا:
(صلوة الصبح رکعتین رکعتین)صبح کی نماز ( فرض ) کی دو رکعت ہیں ۔ دو رکعت ہیں تو اس نے جواب دیا
'' ان لم اکن صلیت ارکعتین اللتین فبلھما فصلیتھما الان'' میں نے دور کعتیں سنت جو فرض سے پہلے نہیں پڑھی تھیں ان کو اب پڑھتا ہے، فسکت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اسکا جواب سن کر آپ خاموش ہو گئے۔ ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ، دارقطنی، ابن خزیمہ ، مستدرک حاکم، ابن حبان، بیہقی)
خاموشی آپ کی رضا مندی کی دلیل ہے جسے محدثین کی اصطلاح میں تقریری حدیث کہتے ہیں ۔ لہٰذا جب فجر کی جماعت کھڑی ہو اس وقت سنت پڑھنا ممنوع ہے انہیں فرض نماز کے بعد ادا کر لینا چاہئے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
ج 1
محدث فتویٰ