• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ،سنی فسادات !!!!

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
ہمارے افغان طالبان بھائی اس خطرے سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ امت کو بھی اس سے منتبہ کرتے ہیں۔ ان کے ترجمان کے انٹریو سے ایک قیمتی اقتباس:
سوال: شیعہ سنی اختلافات کو آپ کس تناظر میں دیکھتے ہیں اور اس بارے میں امارت اسلامیہ کی پالیسی کیا ہے ؟
جواب: شیعہ سنی کے درمیان لڑائی اور اختلافات پیدا کرنا اور ان کو گرمانا مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ، امت مسلمہ کو اس وقت کفر کے یلغار کا سامنا ہے۔ اگر اس زمانے میں بھی کوئی اسلامی ملک کے اندر جھگڑے،فسادپیداکرتا ہے اور گھر گھر دشمنی کی فضا بناتاہے تو واضح طورپر کہدوں کہ یہ عمل مسلمانوں کے حق میں بہتر نہیں ۔ ایسے واقعات سےصرف کفار ہی کو فائدہ ہوگا ۔ آپ جانتے ہیں کہ قریبی تمام اسلامی ممالک میں اہل سنت اور اہل تشیع مشترکہ زندگی گذارتے ہیں ۔ اگر ان کے درمیان جنگ شروع ہوجائے تو اس کا مطلب ہوگا کہ تمام اسلامی دنیا کے ممالک میں خانہ جنگی شروع ہوجائے گی ۔ اور ایسی جنگ جس کا کوئی انجام بھی نہ ہوگا ۔ انجام اس لیے نہ ہوگا کہ کثرت کے باعث کسی فریق کے لیے دوسرے فریق کاختم کردینا اور مٹاکے رکھ دینا ناممکن ہوگا ۔ اس لیے یہ ایک بے پایاں جنگ ہوگی جس کے عواقب انتہائی خطرناک ہوں گے ۔ آج امت مسلمہ میں مکمل طورپر اتحاد کی ضرورت ہے ۔ اس حوالے سے سنیوں اور اہل تشیع کو خاص غور وفکر کی ضرورت ہے ۔ اب امارت اسلامیہ کی واضح پالیسی کی بنیاد پر کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دیتا کہ کسی شخص کو صرف اس لیے کہ وہ شیعہ ہے اس پرحملہ آور ہو اور اسے قتل کرے ۔ امارت اسلامیہ امت مسلمہ کی اتحاد کے لیے سرگرم عمل ہے ۔ ساری امت مسلمہ کو اس آگ کی فکر کرنی چاہیے جو کافروں نے جلائی ہے جس میں بلاتفریق سارے مسلمان خاکستر ہورہے ہیں ۔
ذبیح اللہ مجاہد۔ ترجمان امارتِ اسلامیہ افغانستان
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
اس کے علاوہ ایک اور نوٹ جو کوئٹہ میں ہزارہ افراد پر گزرنے والے روح فرسا واقعہ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ہمارے یہاں سے نشر ہوا:
ہوشیار باش!
شیعہ سنی کے نام پر خونریزی۔۔۔ عالم اسلام میں استعماری قبضہ کاروں کا بہت بڑا ہتھیار ہے۔
اس سے پہلے وہ عراق میں ’شیعہ سنی‘ کی خونریزی کروا کر وہاں مجاہدین کے مشن پر ایک کاری وار کرچکے۔ انکل سام اب ہمارے اس خطے کے درپے ہے۔ ایک طرف بھارت کو ششکارا جارہا ہے، دوسری طرف بلیک واٹر نے ماردھاڑ کا بازار گرم کررکھا ہے، تیسری طرف ’کینیڈین‘ انقلاب کی نوید ہے۔ یاد رکھیے؛ ہر جذباتی ہڑبونگ اس وقت یہاں دشمن کو اپنا کھیل کھیلنے کا موقع دینے کا ذریعہ ہوسکتی ہے۔ ملک میں ہونے والا خونریزی کا ہر واقعہ قابل مذمت ہے۔
ملک میں بھڑکتی چلی جانے والی اس آگ پر قابو پانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ کوئی انسان جو اپنے گھر کو شعلوں کی نذر ہوتا دیکھے خاموش بیٹھا نہیں رہ سکتا، کم از دُہائی ضرور دیتا ہے۔ مسلمان بالاَولیٰ اس پر لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ عالمی استعمار جس کا افغانستان میں پورا زور لگ چکا ہے، ان شاء اللہ ناکام ہونے والا ہے۔ ہمارے جذبوں کو غلط رخ دینا اور ہمیں اپنی بپتا ڈلوا دینا دراصل اس کے خطے میں اپنی بقا کے حق میں ہاتھ پیر مارنے کی ایک کوشش ہے۔ وہ ہمارا ازلی وابدی دشمن ہے، دوست بھی ہوتا تو ہم اس کے منصوبے سرے لگانے کی خاطر اپنا گھر جلانے کے روادار نہ ہوتے!
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
مجھے حیرت ہے کہ سانحہ کوئٹہ کولوگوں نے غلط طور پر کیوں فرقہ وارانہ رنگ دے کر پیش کرنا شروع کردیا ہے۔ بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورتحال کا پس منظر شیعہ سنی جھگڑا نہ کبھی تھا اور نہ آج ہے۔ وہاں ”پاکستان سے آزادی“ کی جنگ لڑی جارہی ہے۔ اور اس جنگ میں ”مجاہدین آزادی“ کی راہ میں دو ہی قوتیں حائل ہیں۔ ایک سیکیوریٹی فورسز اور دوسرے وہ محب وطن اورپاکستان کے حامی ”پنجابی آبادکار“ جو عشروں سے بلوچستان میں مقیم ہیں اور اُن کا جینا مرنا بلوچستان میں ہے۔ ہزارہ برادری کا ”اصل جرم پنجابی“ ہونا ہے، نہ کہ شیعہ ہونا۔ واضح رہے کہ صوبہ پنجاب سے باہر کے عوام پنجابی، سرائیکی، ہزارہ برادری سب کو صرف اور صرف ”پنجابی“ ہی سمجھتے ہیں۔ اور جن جن صوبوں اور علاقوں میں پاکستان سے ”آزادی کی تحریک“ چل رہی ہے وہاں کے ”مجاہدین آزادی“ کے نزدیک ان کا سب سے بڑا دشمن ”فوج اور پنجابی“ ہی ہے۔ مشرقی بنگال میں بھی یہی ہوا تھا۔ وہاں بھی چن چن کر فوجیوں اور پنجابیوں کو مارا جارہاتھا۔ اور آج یہی کام بلوچستان میں ہورہا ہے۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ جئے سندھ اور جئے مہاجر کے زیر اثر حلقوں اور علاقوں میں بھی فوج اورپنجابی ایک ”گالی“ ہے۔ ذرا ان حلقوں اور علاقوں میں عشروں سے آباد پنجابیوں کے دل سے پوچھئے کہ ”شہر میں ان کی آبرو کیا ہے“۔ اکثر لوگوں کا اب پنجاب میں رہنے کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔ اور اگر کبھی سالوں بعد وہ اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں سے ملنے پنجاب جاتے بھی ہیں تو ایک ”اجنبی مہمان“ کی طرح وہاں چند دن گزار کر واپس آجاتے ہیں۔ ان پنجابی گھرانوں کے بچوں کو پنجابی بولنی تک نہیں آتی۔ ان کا رہن سہن ”پنجابیوں“ سے جدا اور ”مقامی رنگ ڈنگ“ والا ہوچکا ہے۔ یہ بچے اب پنجاب میں خود کو ”مس فٹ“ پاتے ہیں۔ اور اپنے ”موجودہ مقامات“ پر ”دشمن“ قرار پاتے ہیں کہ کوئی پنجابی انفرادی طور پر خواہ کتنا ہی برا کیوں نہ ہو، کبھی بھی ”اینٹی پاکستان“ نہیں ہوسکتا اور وہ ہر صورت میں آزاد بلوچستان، آزاد سندھ، آزاد جناح پور کا مخالف ہی رہے گا۔
کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے خلاف دہشت گردی کو اہل تشعیع کے خلاف کاروائی نہ سمجھا جائے۔ اگر ایسا ہوتا تو کوئی مجھے بتلائے کہ کیا بلوچستان میں ”مقامی اہل تشعیع“ نہیں پائے جاتے۔ اب تک کتنے بلوچی شیعہ مارے گئے ہیں؟ خدارا بلوچستان کے اصل مسئلہ کو سمجھئے۔ لوگون کی توجہ ”فرقہ وارانہ لڑائی“ کی طرف مبذول کراکے بی ایل اے والے اور ان کے بیرونی سرپرست کیا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں، اُس طرف نظر رکھئے۔ جذباتی شیعہ عوام بھی یہ ضرور سوچیں کہ وہ پاکستان میں غیر شیعہ عوام الناس کے ساتھ رہتے بستے، کام کرتے ہیں۔ کیا کبھی انہیں اپنے غیر شیعہ پڑوسی،ساتھ کام کرنے والے، کلاس فیلو وغیرہ سے ”خوف“ محسوس ہوا ہے کہ وہ انہیں قتل کردینا چاہتے ہیں۔ اگر نہیں اور یقیناً نہیں تو ثابت ہوا کہ پاکستان میں شیعہ سنی کوئی جھگڑا ہے ہی نہیں (دینی اختلاف رائے تھا، ہے اور رہے گا)۔ اس وقت ملک اور صوبوں کے بیشتر اہم مناصب پر شیعہ برادری کے افراد کام کررہے ہیں۔ ایسے میں بحیثیت ایک برادری، ان کا حکومت کے خلاف عوامی مقامات میں دھرنا دینا چہ معنی دارد؟ اس طرح کے دھرنوں کے تسلسل سے غیر شیعہ عوام الناس میں ان کی ہمدردیاں بڑھیں گی یا کم ہوں گی۔ دہشت گردی کی ان کاروائیون کو روکنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے نہ کہ عوام الناس کی۔ لہٰذا احتجاج بھی وزیر اعلیٰ ہاؤس، گورنر ہاؤس، ایوان صدر اور ایوان وزیر اعظم کے سامنے کیا جائے اور ان ایوانوں مین بیٹھے اپنے ہم مسلک رہنماؤں کو غیرت دلائی جائے کہ تمہارے حکومت مین ہونے کے باوجود شیعہ عوام کے ساتھ یہ ظلم و زیادتی کیوں ہورہی ہے۔ اس کے بجائے شاہراہ عام کو بند کرنا، ریلوے تریک پر دھرنا دینا، ہوائی اڈہ کو آنے جانے والے راستوں پر دھرنا دینے کا کیا جواز ہے۔ کیا شیعہ برادری کو اس غیر منطقی راہ پر لے جانے والے، خود ان کے ساتھ دشمنی نہیں کر رہے۔ عوام الناس میں ان کا منفی تاثر نہیں پھیلا رہے کہ انہین مارتا تو کوئی نامعلوم دہشت گرد، ملک دشمن ایجنٹ وغیرہ ہے۔ لیکن یہ اس کا ”بدلہ“ ہم بے گناہ عوام الناس سے اس طرح لیتے ہیں کہ شہر کے شہر کو سیل کردیتے ہیں۔ تعلیمی ادارے بند کروادیتے ہیں، ہسپتالوں کو جانا مشکل کردیتے ہیں اور غریب کی یومیہ آمدن کا راستہ بند کردیتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو عقل سلیم سے نوازے اور اپنے اصل دشمن، پاکستان کو توڑنے کے درپے عناصر کے خلاف متحد ہونے کی توفیق عطا کرے آمین۔
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
کوئٹہ میں بم دہماکہ جس میں 84 معصوم لوگ جانبحق ہوئے

کوئٹہ میں بم دہماکہ جس میں 84 معصوم لوگ جانبحق ہوئے

امريکی حکومت کوئٹہ ميں ہفتے کے روز ہونے والے بم دھماکے کی سختی سے مذمت کرتی ہے، جس ميں انتہائ بزدلانہ طريقے سے بے گناہ افراد کو نشانہ بنايا گيا۔

روز مرہ کے کاموں ميں مشغول بے گناہ افراد کو نشانہ بنا کر يہ دہشت گرد اپنے منصوبوں اور کاروائيوں سے يہ واضح کرتے ہيں کہ وہ انسانی زندگی کو کتنا حقير سمجھتے ہيں۔

ہم اس حملے کے متاثرين کے اہل خانہ اور دوست و احباب سے دلی تعزيت کرتے ہيں

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
کوئٹہ میں بم دہماکہ جس میں 84 معصوم لوگ جانبحق ہوئے
امريکی حکومت کوئٹہ ميں ہفتے کے روز ہونے والے بم دھماکے کی سختی سے مذمت کرتی ہے، جس ميں انتہائ بزدلانہ طريقے سے بے گناہ افراد کو نشانہ بنايا گيا۔
روز مرہ کے کاموں ميں مشغول بے گناہ افراد کو نشانہ بنا کر يہ دہشت گرد اپنے منصوبوں اور کاروائيوں سے يہ واضح کرتے ہيں کہ وہ انسانی زندگی کو کتنا حقير سمجھتے ہيں۔ہم اس حملے کے متاثرين کے اہل خانہ اور دوست و احباب سے دلی تعزيت کرتے ہيں تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
تاشقین بھائی! یقین کیجئے ان تمام مسائل پر نوے دن میں قابو پایا جاسکتا ہے۔۔۔
پوچھیں کیسے؟۔
صرف امریکہ پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے نیک نیتی کے ساتھ پوری کوشش کرے۔۔۔
کیونکہ یہ سب ہو ہی اس لئے رہا ہے کہ ایک قوم کو اُس کے نظریئے سے ہٹانے کی تابڑ توڑ کوشش کی جارہی ہے۔۔۔
اور ظاہر ہے یہ ردعمل ہے۔۔۔
لہٰذا کسی کے ردعمل کو آپ عمل کا نام دے کر مزید نفرتیں بکھیرنا بند کیجئے!۔۔۔
اخلاص اور نیک نیتی کا مظاہرہ کیجئے حق اور سچ بات کے لئے آؤاز بلند کیجئے!۔۔۔
 
Top