lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
شیعہ اور شیعہ --- تضاد بیانی ، اصول کافی یا ناکافی ، الکافی پر بیس کتابوں کا اضافہ
1 - ترجمہ: الکافی میں کل پچاس کتابیں پائی جاتی ہیں - ہر کتاب کی تمام احادیث سند کے ساتھ آئمہ کرام سے متصل بیان ہوئی ہیں -
(روضات الجنات فی احوال العلماء والسادات ، الميرزا محمد باقر الموسوی الخوانساری الاصبهانی ، جلد ٦ ، صفحہ ١٠٧، الناشر: الدار الاسلامية)
ابو جعفر طوسی کی وفات سن ٤٦٠ ھجری کی ہے - ان کا کہنا ہے کہ:
2 - ترجمہ: الکافی کل تیس کتابوں پر مشتمل ہے -
(الفهرست ، ابی جعفر محمد بن الحسن الطوسی ، صفحہ ١٣٥ ، ٥٩١ محمد بن یعقوب الکلینی)
مذکورہ بالا دو اقوال سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ پانچویں صدی ہجری تک الکافی پر بیس کتابوں کا اضافہ کیا گیا ہے - اور ہر کتاب میں کئی ابواب پائے جاتے ہیں - اصول الکافی پر صرف حجم میں ٤٠ فی صد کا اضافہ کیا گیا ہے - جبکہ روایات کی تبدیلی ، الفاظ کا تغیر ، فقروں کا حذف ، جملوں کا اضافہ وغیرہ جیسی "خدمات" اس کے علاوہ ہیں - سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون ہے جس نے الکافی پر بیس کتابوں کا اضافہ کیا ہے ؟ کیا یہ ممکن ہے کہ یہ کام کرنے والا بڑا ہی نیک نیت شخص ہو گا ؟ کیا وہ ایک ہی شخص تھا جس نے یکبارگی یہ کام کیا ؟ یا مختلف ادوار میں مختلف اشخاص کے ہاتھوں یہ حذف و زیادت اور تغیر و تبدل رونما ہوتا رہا ؟ اس پر متزادیہ ہے کہ کیا اس سب کے باوجود الکافی کو "امام معصوم" سے سند توثیق حاصل ہے ؟ امام بھی ایسا جس سے غلطی کا صدور ہوتا ہے نہ خطا کا ظہور! کیا یہ توثیق بھی خطا سے مبراء ہی قرار دی جائے گی؟