marhaba
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2011
- پیغامات
- 99
- ری ایکشن اسکور
- 274
- پوائنٹ
- 68
صبر کی عبادت
نماز کا وقت هوا اور مسجد سے اذان کی اواز آئے تو ایک مسلمان خوش هوتا ہے کہ اس کے لئے وقت آ گیا کہ وه نماز ادا کرے اور عبادت کا ثواب حاصل کرے-
اسی طرح جب رمضان کا نیا چاند آسمان پر نظر آتا ہے تو مسلمان خوش هوتے ہیں کہ رمضان کے مہینہ کی آمد نے ان کو موقع دیا کہ وه روزه رکهہ کر اپنے آپ کو اس کے ثواب کا مستحق بنائیں-
اسی طرح ایک اور عظیم عبادت ہے جس کو شریعت میں صبر کہا گیا ہے -
قرآن میں ہے کہ صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر دیا جائے گا-(الزمر10)
حدیث میں ہے کہ صبر سے زیاده بہتر عطیہ کبهی کسی کو نہیں دیا گیا،صبر ایک عبادت ہے بلکہ تمام عبادتوں میں سب سے بڑی عبادت-
عصر کی نماز کا ثواب بہت زیاده ہے،مگر آپ عصر کی نماز دوپہر کے وقت نہیں پڑهہ سکتے-
اسی طرح رمضان کے روزه کے لئے غیر معمولی ثواب کی خوش خبری دی گئ ہے-
مگر یہ ثواب محرم کے مہینہ میں روزه رکهہ کر حاصل نہیں کیا جاسکتا-
یہی معاملہ صبر کی عبادت کا ہے-صبر کی عبادت صبر کے حالات میں انجام دی جا سکتی ہے،غیر صابرانہ حالات میں صبر کی عبادت کی انجام دہی ممکن نہیں-
صبر کا موقع کب پیش آتا ہے-صبر کا موقع اس وقت پیش آتا ہے جبکہ آپ کے ساتهہ اشتعال انگیزی کی جائے-
آپ کے ساتهہ بُرا برتاو کیا جائے-جب کوئی شخص ایسی بات کہے جس سے آپ کی انا پر چهوٹ لگتی هو-
صبر پر عمل کرنے کا موقع ہمیشہ مخالفانہ حالات میں هوتا ہے نہ کہ موافقانہ حالات میں-
صبر کے حالات پیش آنے پر اکثر لوگ بهڑک اٹهتے ہیں-وه منفی نفسیات کا شکار هو جاتے ہیں-
حالانکہ اگر وه شعوری طور پر جانیں کہ یہ تو ان کے لئے صبر کی عبادت کا موقع ہے تووه صبر کے وقت کا اسی طرح استقبال کریں جس طرح وه نماز اور روزه کے وقت کا استقبال کرتے ہیں-
صبر کا موقع عبادت کا موقع ہے-ایسا موقع پیش آنے پر آدمی کو یقین کرنا چاہئے کہ وه وقت آگیا جب کہ عبادت عظیم کا ثبوت دے کر وه ثواب عظیم کا مستحق بن جائے-
الرسالہ،مئ 1995
کمپوزنگ:جہانگیرآفریدی