• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحابہ کرام کو برا بھلا کہنے والوں کی ابتداء کا پس منظراور ثبوت

شمولیت
اپریل 29، 2012
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
73
پوائنٹ
0
صحابہ کرام کو برا بھلا کہنے والوں کی ابتداء کا پس منظراور ثبوت​
دشمنان دین نے سب سے پہلے صحابہ کرام کو ہدف تنفید کا بنایا- انہیں بدنام کرنے اور ان کے مقدس کردار کو داغدار کرنے کیلئے ہر قسم کے حربے اختیا رکیے تاکہ امت اور اس کے نبی کے درمیان یہ واسطہ کمزور ہوجائے – اور یوں بلا کسی قد وکاوش کے اسلام کا دینی سرمایہ خود بخود زمین بوس ہوجائے- آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض وعناد کے اظہار اور اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کیلئے بھی ان دشمنان دین نے صحابہ کرام کو ہی ہدف تنفید بنایا-
چنانچہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے علامہ الدینوری کے حوالے سے لکھا ہے کہ :
" رافضہ (شعیہ) کی بنیاد اس طرح ہوئی کہ چند زندیق جمع ہوئے اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ مسلمانوں کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہا جائے مگران کے ایک بڑے نے کہا کہ اگر تم نے ایسا کیا تو تمہیں قتل کر دیا جائے گا- پھر انہوں نے فیصلہ کیاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو برا کہو اور ان کی برائیاں بیان کرو- کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جب کسی پڑوسی کو تکلیف دینی مقصود ہوتو اس کے کتے کو مارو-انہی لوگوں نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ سب صحابہ جہنمی ہیں اور یہ بھی کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی نبی ہیں ، جبریل علیہ السلام سے وحی پہچانے میں غلطی ہوئی-(معاذ اللہ) ( مفتاح الجنة , ص: 127)
مدینہ طیبہ کے گورنر عبداللہ بن مصعب فرماتے ہیں کہ خلیفہ مہدی نےمجھ سے پوچھا کہ جو لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تنقیص کرتے ہیں ان کے بار ے میں تمہاراکیا خیال ہے –میں نےکہا: "وہ زندیق ہیں، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تنقیص کی تو ان میں ہمت نہ تھی انہوں نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین کی تنقیص بیان کرنا شروع کردی- وہ یوں ، گویا کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم برے لوگوں کے ساتھ رہتاتھا(کان یصحب صحابہ السوء) (تعجیل المنفعة،ص:235)
اوائل میں اسلام دشمنی کے اس محاذ پر ابن سبا کی ذریت تھی ، رفتہ رفتہ اس میں بدعی وکلامی فرقوں نے بھی حصہ لیا ،آخری دور میں مستشرقین اور ان کی معنوی اولاد نے بھی اس بھرپور کردار ادا کیا – ادھر علماء حق نے ہر دور میں اس فتنہ کا تعاقب کیا اور دفاع صحابہ رضوان اللہ علیہ اجمعین کا حق ادا کردیا- – جزاھم اللہ أحسن الجزاء-
[SUB]
(اقتباس مشاجرات صحابہ اور سلف کا موقف ،علامہ ارشاد الحق اثری، حفظہ اللہ، ص :6 تا 7)
[/SUB]
 
Top