فاروق رفیع
مبتدی
- شمولیت
- اپریل 18، 2011
- پیغامات
- 5
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 0
صحت اور وقت کی قدر کیجئے
فاروق رفیع
دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ جس میں زندگی میں پیش آمدہ جمیع مسائل کا کامیاب حل اور ہر موضوع کے لئے بہترین راہنمائی ہے۔ اس کا ہر پہلو پرنور و کامل ہے کہ اس کے کسی بھی جزء و اساس میں ظلمت، نقص و سقم نہیں بلکہ کامل انسانی راہنمائی موجودہے، اس لئے دین حنیف ہی چشمہ صافی ہے جو روحانی و جسمانی درماندوں کی سیرابی کا کامل انتظام کرتا ہے۔ چنانچہ کتاب و سنت کے روشن دلائل کا صحیح تابع شخص زندگی کے کسی بھی مقام پر مایوسی، اکتاہٹ، اضطراب اور ذہنی تشویش کا شکار نہیں ہوتا۔ بلکہ کتاب و سنت کے دلائلِ صریحہ ہر پہلو میں اس کی بہترین رہنمائی کرتے ہیں اور اسے ہر بحران سے بحفاظت مامون رکھتے ہیں۔ سو جہاں دینِ حنیف انسانی اصلاح کے تمام پہلوؤں کو محیط ہے، وہاں اس بات کی بھی تاکید ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی قدر کی جائے بالخصوص صحت اور فراغت اتنی عظیم نعمتیں ہیں کہ ان کا صحیح استعمال اور قدر دانی انسان کو عام انسانوں سےممتاز کرتی ، دنیا میں ترقی کے عروج سے نوازتی اور اخروی کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ صحت و فراغت سے فائدہ اٹھا کر انسان عبادات، اذکار، تلاوتِ قرآن اور فرائض و واجبات کی پابندی کرے اور منکرات و منھیات سے اجتناب کرے۔ جونہی صحت کی بحالی اور فارغ البالی نصیب ہو ، انسان یکسو ہو کر عبادت و ریاضت میں مصروف ہو کر دل و دماغ کا زنگ صاف کرنے، رب تعالیٰ کو راضی کرنے اور اخروی فلاح حاصل کرنے کا سامان کرے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ اہل یورپ کی بودو باش، روشن خیال طبقہ کی جدت پسندی، حصول دنیا کی اندھی دوڑ، خیالات و وساوس کی خطرناک یلغار، فحاشی و عریانی کے منہ زور سیلاب اور ذہنی آوارگی کے پر فریب و پرکشش تصورات نے عام مسلمان کو دین کے بنیاد ی ارکان، عبادات، اذکار مسنونہ، قرآن مقدس کی تلاوت، فرائض و نوافل کے اہتمام سے بہت دور کر دیا ہے ، روح اسلامی کی حیات و بقاء کے تمام ذرائع سرے سے ختم کر دیئے ہیں اور مغربی و ہندی ثقافتی یلغار اس قدر مؤثر ہے کہ نام نہاد روشن خیالی اور مغربیت کی دلدادگی نے مسلم معاشرے سے روحانیت، اسلامی غیرت و حمیت اور مذہب سے لگاؤ کا وجود ناپید کر دیا ہے۔
یہ فکری اور ثقافتی یلغار مسلم معاشرے کو تباہی کے دہانے پر لے گئی ہے اور ان جرائم میں ملوث افراد بارگاہِ ایزدی سے غیر مقبول ہونے کی وجہ سے دینِ اسلام سے بے بہرہ اور روحِ اسلام سے یکسر عاری ہو چکے ہیں۔ جب کہ دل کی تسکین، قلبی سکون اور روحای طمانینت کے حصول کی راہنمائی کتاب و سنت میں اتم موجود ہے اس کے برعکس قلبی و ذہنی تسکین کے جتنے شیطانی ذرائع ہیں، ان میں وحشت، ویرانی، فکری بگاڑ اور دل کی بربادی ہی بربادی ہے۔ جب کہ اذکارِ مسنونہ کا اہتمام، تلاوتِ قرآن کی پابندی اور عبا دت کا التزام، ذہنی و قلبی تسکین کا باعث اور شیطانی حملوں سے بچاؤ کا مؤثر ہتھیار ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:نوجوانوں اور ادھیڑ عمر لوگوں میں حصول دولت کی ہوس اور جنسی آوارگی کے سامان کے لئے نت نئی لڑکیوں کو پھانسنے کی دھن سوار ہے اور تعلیم و تعلم، دفتری اوقات اور کاروباری سرگرمیوں سے فراغت کے بعد صرف ایک ہی مشغلہ ہے کہ انٹرنیٹ پر بیٹھ کر چیٹنگ کرو یا فون کالز کے ذریعے لڑکیوں سے ملاقات کے ٹائم طے کرو یا محبوب یا محبوبہ سے لمبی گفتگو کر کے دل بہلاؤ۔
اَلَا بِذِكْرِ اللهِ تَطْمَئِنُ الْقُلُوْبُ (الرعد: ۱۳/۲۸)
خبردار اللہ کے ذکر ہی سے دل مطمئن ہوتے ہیں۔
پھر اللہ تعالیٰ نے فارغ اوقات گزارنے کا خود حل بیان کیا۔ فرمایا:
فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ۔ وَاِلٰی رَبِّکَ فَارْغَبْ (الم نشرح: ۸،۷)
جب آپ فارغ ہوں تو اٹھ کھڑے ہوں اور اپنے رب کی طرف رغبت کیجئے۔
فارغ اوقات ذکر الٰہی، عبادات، دینی امور کے اہتمام اور دعوت و تبلیغ کے کام میں صرف ہونے چاہئیں۔ صحت کی بحالی کی صورت میں فارغ اوقات کو اسلام کُش کاموں میں صرف کرنا اور ان اوقات میں جنسی آوارگی اور بے حیائی و بدکاری کی راہیں ہموار کرنا یا فحش فلمیں اور گندے ڈرامے دیکھ کر دل کے آئینے کو داغدار اور زنگ آلود کرنا انتہائی تباہ کن اور شدید خسارے کا باعث ہے۔ ان نقصانات سے بچاؤ کے لئے آئندہ حدیث نبوی بہترین بریکر ہے، جس سے زندگی کی سمت درست کی جا سکتی ہے اور اوقات کا صحیح استعمال کا درست ٹائم ٹیبل مرتب کیا جاسکتا ہے۔
ابنِ عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
اس حدیث میں صحت و فراغت کی ناقدری کی شناعت کا بیان ہے جبکہ فارغ البالی میں انسان نماز اور ذکر اذکار کی پابندی سے برائیوں، شیطانی وسوسوں اور منکرات سے محفوظ رہتا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ فِيْھِمَا كَثِيْرٌ مِنَ النَّاسِ: الصَّحِّةُ وَالْفَرَاغُ (صحیح بخاری: ۶۴۱۲)
دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں لوگوں کی اکثریت خسارے میں ہے، (وہ دو نعمتیں) صحت اور فراغت ہے۔
اُتْلُ مَا اُوْحِيَ اِلَيْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَاَقِمِ الصَّلوٰةَ، اِنَّ الصَّلوٰة تَنْھٰي عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَلَذِكْرُ اللهِ اَكْبَرُ، وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْن (العنكبوت: ۴۵)
جو کتاب آپ کی طرف نازل کی گئی ہے، اس کی تلاوت کیجئے اور نماز قائم کیجئے بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے اور یقیناً اللہ کا ذکر (بے حیائی اور برائی کی روک میں) بہت بڑی چیز ہے اور جو تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔
فحاشی و عریانی، شیطانی خیالات، غلط تصورات، بری عادات اور برے تعلقات سے بچاؤ کا بہترین حل نماز کی پابندی اور اذکار کا اہتمام ہے، اسے عادت بنائیے اور دینِ اسلام کے مطابق حقیقی زندگی گزار کر آخرت کی فلاح و کامرانی کا سامان کیجئے۔ واللہ ولی التوفیق