lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
جاء الحق و زھق الباطل --- احمد یار خان نعیمی --- صحیح احادیث کا انکار اور تقلید پرستی -
شاہ صاحب نقل کرتے ہیں کہ:
سئل عن ابی حنیفۃ رحمۃ اللہ علیہ اذا قلت قولا و کتاب اﷲ یخالفہ قال اترکوا قولی بکتاب اﷲ فقیل اذا کان خبر الرسول صلی الله علیہ وسلم یخالفہ قال اترکوا قولی بخبررسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فقیل اذا کان قول الصحابۃ یخالفہ قال اترکوا قولی بقول الصحابۃ
ابوحنیفہ رحمتہ الله علیہ سے سوال کیا گیا ، جب آپ کا قول کتاب اﷲ کے مخالف ہو فرمایا میرا قول کتاب اﷲ کے بالمقابل چھوڑ دو سوال ہوا ، جب آپ کا قول حدیث رسول صلی الله علیہ وسلم کے مخالف ہو فرمایا میرا قول حدیث کے بالمقابل چھوڑدو سوال ہوا ، جب آپ کا قول اقوال صحابہ کے مخالف ہو فرمایا اقوالِ صحابہ کے بالمقابل میرا قول چھوڑدو -
(عقد الجید/مترجم ، صفحات ٩٤ ، ٩٥ ، مطبوعہ محمد سعید اینڈ سنز ، قرآن محل ، اردو بازار ، کراچی)
لیکن ان شاہ صاحب کا دم بھرنے والے ، امام ابوحنیفہ کے مقلدوں کا یہ حال ہے کہ کسی صورت اپنے امام کے قول کو نہیں چھوڑتے اور حدیث کو چھوڑ دیتے ہیں! ملاحظہ فرمائیے مسلک پرستوں کا یہ حیلہ:
حدیث کا ضعیف ہوجانا غیرمقلدوں کے لئے قیامت ہے کیونکہ ان کے مذہب کا دارومدار ان روایتوں پر ہی ہے - روایت ضعیف ہوئی تو ان کا مسئلہ بھی فنا ہوا - مگر حنفیوں کے لئے کچھ مضر نہیں - کیونکہ حنفیوں کے دلائل یہ روایتیں نہیں ان کی دلیل صرف قول امام ہے - قول امام کی تائید یہ روایتیں ہیں - ہاں امام کی دلیل قرآن و حدیث ہیں - مگر امام صاحب کو جب حدیثیں ملیں تو صحیح تھیں کہ ان کی اسنادیں یہ نہ تھیں جو مسلم بخاری کی ہیں اگر پولیس ملزم کو جیل میں دیدے تو پولیس کی دلیل حاکم کا فیصلہ ہے نہ کہ تعزیرات ہند کے دفعات ہاں حاکم کی دلیل یہ دفعات ہیں یہ بات یاد رکھو - تقلید اللہ کی رحمت ہے غیر مقلدیت رب کا عذاب -
(جاء الحق ، حصہ دوم ، مقدمہ ، صفحہ ٩)
یعنی مقلد کے لیے حجت قولِ امام ہے ، حدیث نبوی نہیں!
تقلیدی مسالک ، جو کہ شاہ ولی اﷲ کی شخصیت کے بہت معتقد ہیں اور ان کی تحریریں اپنے مسلکی استدلال میں بطور ثبوت پیش کرتے ہیں ، شاہ صاحب کے اس قول پر بھی ذرا غور فرمائیں:
فان بلغنا حدیث من الرسول المعصوم الذی فرض اللہ علینا طاعتہ بسندٍ صالح یدل علیٰ خلاف مذھبہ و ترکنا حدیثہ واتبعنا ذلک التخمین فمن اظلم منا و ما عذرنا یوم یقوم الناس لرب العالمین
امام کے مذہب کے خلاف اگر کوئی حدیث رسول اﷲ صلعم (جن کی اطاعت اﷲ نے ہم پر فرض کی ہے) کی سند صحیح سے ملی ، اور ہم نے حدیث کو چھوڑ کر اس اندازہ اور تخمین کا اتباع کیا ، تو ہم سے بڑا ظالم کون ہے - اور ہمارے پاس اس دن کے لیے کیا عذر ہے جس دن رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوئے ہوں گے -
(عقد الجید ، صفحہ ٧١)
الذی فرض اللہ علینا طاعتہ "عربی عبارت کا ترجمہ ہم نے قوسین میں دے دیا ہے جو مترجم نے نہ جانے کیوں چھوڑدیا
اﷲ کے رسول صلی الله علیہ وسلم کے طریقے کے خلاف چلنے پر ، جب کہ وہ واضح بھی ہوجائے ، وعید بھی ملاحظہ فرما لیجئے:
وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
مگر جو شخص رسول کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے ، درآں حالیکہ اس پر راہ راست واضح ہو چکی ہو ، تو اُس کو ہم اُسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بد ترین جائے قرار ہے -
(سورة النساء:١١٥)
شاہ صاحب نقل کرتے ہیں کہ:
سئل عن ابی حنیفۃ رحمۃ اللہ علیہ اذا قلت قولا و کتاب اﷲ یخالفہ قال اترکوا قولی بکتاب اﷲ فقیل اذا کان خبر الرسول صلی الله علیہ وسلم یخالفہ قال اترکوا قولی بخبررسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فقیل اذا کان قول الصحابۃ یخالفہ قال اترکوا قولی بقول الصحابۃ
ابوحنیفہ رحمتہ الله علیہ سے سوال کیا گیا ، جب آپ کا قول کتاب اﷲ کے مخالف ہو فرمایا میرا قول کتاب اﷲ کے بالمقابل چھوڑ دو سوال ہوا ، جب آپ کا قول حدیث رسول صلی الله علیہ وسلم کے مخالف ہو فرمایا میرا قول حدیث کے بالمقابل چھوڑدو سوال ہوا ، جب آپ کا قول اقوال صحابہ کے مخالف ہو فرمایا اقوالِ صحابہ کے بالمقابل میرا قول چھوڑدو -
(عقد الجید/مترجم ، صفحات ٩٤ ، ٩٥ ، مطبوعہ محمد سعید اینڈ سنز ، قرآن محل ، اردو بازار ، کراچی)
لیکن ان شاہ صاحب کا دم بھرنے والے ، امام ابوحنیفہ کے مقلدوں کا یہ حال ہے کہ کسی صورت اپنے امام کے قول کو نہیں چھوڑتے اور حدیث کو چھوڑ دیتے ہیں! ملاحظہ فرمائیے مسلک پرستوں کا یہ حیلہ:
حدیث کا ضعیف ہوجانا غیرمقلدوں کے لئے قیامت ہے کیونکہ ان کے مذہب کا دارومدار ان روایتوں پر ہی ہے - روایت ضعیف ہوئی تو ان کا مسئلہ بھی فنا ہوا - مگر حنفیوں کے لئے کچھ مضر نہیں - کیونکہ حنفیوں کے دلائل یہ روایتیں نہیں ان کی دلیل صرف قول امام ہے - قول امام کی تائید یہ روایتیں ہیں - ہاں امام کی دلیل قرآن و حدیث ہیں - مگر امام صاحب کو جب حدیثیں ملیں تو صحیح تھیں کہ ان کی اسنادیں یہ نہ تھیں جو مسلم بخاری کی ہیں اگر پولیس ملزم کو جیل میں دیدے تو پولیس کی دلیل حاکم کا فیصلہ ہے نہ کہ تعزیرات ہند کے دفعات ہاں حاکم کی دلیل یہ دفعات ہیں یہ بات یاد رکھو - تقلید اللہ کی رحمت ہے غیر مقلدیت رب کا عذاب -
(جاء الحق ، حصہ دوم ، مقدمہ ، صفحہ ٩)
یعنی مقلد کے لیے حجت قولِ امام ہے ، حدیث نبوی نہیں!
تقلیدی مسالک ، جو کہ شاہ ولی اﷲ کی شخصیت کے بہت معتقد ہیں اور ان کی تحریریں اپنے مسلکی استدلال میں بطور ثبوت پیش کرتے ہیں ، شاہ صاحب کے اس قول پر بھی ذرا غور فرمائیں:
فان بلغنا حدیث من الرسول المعصوم الذی فرض اللہ علینا طاعتہ بسندٍ صالح یدل علیٰ خلاف مذھبہ و ترکنا حدیثہ واتبعنا ذلک التخمین فمن اظلم منا و ما عذرنا یوم یقوم الناس لرب العالمین
امام کے مذہب کے خلاف اگر کوئی حدیث رسول اﷲ صلعم (جن کی اطاعت اﷲ نے ہم پر فرض کی ہے) کی سند صحیح سے ملی ، اور ہم نے حدیث کو چھوڑ کر اس اندازہ اور تخمین کا اتباع کیا ، تو ہم سے بڑا ظالم کون ہے - اور ہمارے پاس اس دن کے لیے کیا عذر ہے جس دن رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوئے ہوں گے -
(عقد الجید ، صفحہ ٧١)
الذی فرض اللہ علینا طاعتہ "عربی عبارت کا ترجمہ ہم نے قوسین میں دے دیا ہے جو مترجم نے نہ جانے کیوں چھوڑدیا
اﷲ کے رسول صلی الله علیہ وسلم کے طریقے کے خلاف چلنے پر ، جب کہ وہ واضح بھی ہوجائے ، وعید بھی ملاحظہ فرما لیجئے:
وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
مگر جو شخص رسول کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے ، درآں حالیکہ اس پر راہ راست واضح ہو چکی ہو ، تو اُس کو ہم اُسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بد ترین جائے قرار ہے -
(سورة النساء:١١٥)