حسن شبیر
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 18، 2013
- پیغامات
- 802
- ری ایکشن اسکور
- 1,834
- پوائنٹ
- 196
اس واقعہ کا کوئی خاص ریفرنس تو نہیں ہے میرے پاس لیکن ایک بات ہے یہ واقعہ حقیقت میں HEART TOUCHING ہے۔
اس نوجوان کی ماں سخت بیمار اور ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے شعبہ میں داخل تھی۔ ڈاکٹروں نے یہاں تک کہہ دیا تھاکہ برخوردار زندگی موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے مگر ہم اب مایوس ہو چکے ہیں۔ تم کسی بھی لمحہ کوئی بری خبر سننے کیلئے ذہنی طور پر تیار رہنا۔
رات گھر گزارنے کے بعد صبح ماں سے ملاقات کیلئے ہسپتال جاتے ہوئے نوجوان راستے میں ایک پیٹرول پمپ پر رکا، پٹرول بھروانے کیلئے اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے اس کی نظر سروس شاپ کی دیوار کے پاس پڑی جہاں ایک بلی نے خالی ڈبے کے نیچے بچے دےرکھے تھے۔ یہ نوزائیدہ بچے بہت ہی چھوٹے تھے جو ابھی چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں تھے۔ نوجوان کے ذہن میں جو پہلی بات آئی وہ یہ تھی کہ اتنےنازک اور چھوٹے سے بچے کھانا کہاں سے اور کیسے کھائیں گے۔ یہ خیال آتے ہی اس نے اپنی کار ایک طرف ہٹا کر بند کی، دکان سے جا کر مچھلی کا ایک ڈبہ خریدا، کھول کر اسے بلی کے بچوں کےپاس رکھا۔ بچوں نے کھانا شروع کیا تو وہ خوش ہو کر اپنی کار کی طرف گیا اور پٹرول بھروا کر ہسپتال جا پہنچا۔
جیسے ہی اس نے اپنی ماں کےکمرے میں جھانکا تو بسترخالی پا کراس کی آنکھوں تلے اندھیرا چھا گیا۔ ڈوبتے دل کے ساتھ ایک نرس سے پوچھا؛ میری امی کہاں ہے؟ نرس نےکہا؛ آج تیری امی کی طبیعت معجزاتی طور پر سنبھلی تھی۔ اسے جیسے ہی ہوش آیا تو ڈاکٹر نے کہا تھا اسے تازہ ہوا لینے کیلئے باہر لے جاؤ۔ تو ہم نے اسے کوریڈور سے باہر لان میں بٹھا دیا ہے، تم اسے جا کر مل سکتے ہو۔
نوجوان بھاگتا ہوا اپنی ماں کے پاس پہنچا، اسے سلام کیا، حال احوال پوچھا تو اس کی ماں نے کہا؛ بیٹے آج صبح میں نےخواب دیکھا کہ ایک بلی اور اس کے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھائے میرے لیئے دعا کر رہے ہیں۔ بس یہ خواب دیکھتے ہی میری آنکھ کھل گئی اور باقی کی صورتحال تم خود دیکھ رہے ہو۔ اور نوجوان حیرت بھری خوشی کے ساتھ اپنی ماں کی باتیں سنتا رہا اور اپنے دل کو ٹھنڈا کرتا رہا۔
جی ہاں، اس (جل جلالہ) کی رحمت کی وسعت سب کچھ اپنے اندر سمو لیتی ہے، ایسے تو ہمیں نہیں سکھایا گیا کہ اپنے مریضوں کاصدقہ سے علاج کرو یہ صدقہ ہی تو ہے جو تمہارے رب کے غصے کو ٹھنڈا کرتا ہے۔
اس نوجوان کی ماں سخت بیمار اور ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے شعبہ میں داخل تھی۔ ڈاکٹروں نے یہاں تک کہہ دیا تھاکہ برخوردار زندگی موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے مگر ہم اب مایوس ہو چکے ہیں۔ تم کسی بھی لمحہ کوئی بری خبر سننے کیلئے ذہنی طور پر تیار رہنا۔
رات گھر گزارنے کے بعد صبح ماں سے ملاقات کیلئے ہسپتال جاتے ہوئے نوجوان راستے میں ایک پیٹرول پمپ پر رکا، پٹرول بھروانے کیلئے اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے اس کی نظر سروس شاپ کی دیوار کے پاس پڑی جہاں ایک بلی نے خالی ڈبے کے نیچے بچے دےرکھے تھے۔ یہ نوزائیدہ بچے بہت ہی چھوٹے تھے جو ابھی چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں تھے۔ نوجوان کے ذہن میں جو پہلی بات آئی وہ یہ تھی کہ اتنےنازک اور چھوٹے سے بچے کھانا کہاں سے اور کیسے کھائیں گے۔ یہ خیال آتے ہی اس نے اپنی کار ایک طرف ہٹا کر بند کی، دکان سے جا کر مچھلی کا ایک ڈبہ خریدا، کھول کر اسے بلی کے بچوں کےپاس رکھا۔ بچوں نے کھانا شروع کیا تو وہ خوش ہو کر اپنی کار کی طرف گیا اور پٹرول بھروا کر ہسپتال جا پہنچا۔
جیسے ہی اس نے اپنی ماں کےکمرے میں جھانکا تو بسترخالی پا کراس کی آنکھوں تلے اندھیرا چھا گیا۔ ڈوبتے دل کے ساتھ ایک نرس سے پوچھا؛ میری امی کہاں ہے؟ نرس نےکہا؛ آج تیری امی کی طبیعت معجزاتی طور پر سنبھلی تھی۔ اسے جیسے ہی ہوش آیا تو ڈاکٹر نے کہا تھا اسے تازہ ہوا لینے کیلئے باہر لے جاؤ۔ تو ہم نے اسے کوریڈور سے باہر لان میں بٹھا دیا ہے، تم اسے جا کر مل سکتے ہو۔
نوجوان بھاگتا ہوا اپنی ماں کے پاس پہنچا، اسے سلام کیا، حال احوال پوچھا تو اس کی ماں نے کہا؛ بیٹے آج صبح میں نےخواب دیکھا کہ ایک بلی اور اس کے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھائے میرے لیئے دعا کر رہے ہیں۔ بس یہ خواب دیکھتے ہی میری آنکھ کھل گئی اور باقی کی صورتحال تم خود دیکھ رہے ہو۔ اور نوجوان حیرت بھری خوشی کے ساتھ اپنی ماں کی باتیں سنتا رہا اور اپنے دل کو ٹھنڈا کرتا رہا۔
جی ہاں، اس (جل جلالہ) کی رحمت کی وسعت سب کچھ اپنے اندر سمو لیتی ہے، ایسے تو ہمیں نہیں سکھایا گیا کہ اپنے مریضوں کاصدقہ سے علاج کرو یہ صدقہ ہی تو ہے جو تمہارے رب کے غصے کو ٹھنڈا کرتا ہے۔