محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
یاد رکھیں ! کتاب و سنت ( قرآن کریم اور صحیح آحادیث رسول ﷺ ) کے اتباع کے علاوہ دوسرے تمام شخصی طریقے، مذاھب و مسالک کی تقلید کرنا انسان کو ھلاکت کے گڑھے میں پہنچا دیتا ھے۔ جب کہ قرآن کریم اور صحیح آحادیث رسول ﷺ کو کامل و مکمل جان کر اس کی اتباع انسان کو کامیابی اور نجات کی راستے تک پہنچا دیتا ھے۔
یاد رکھیں ! جس نے اپنے محبوب نبی محمد کریم ﷺ کے علاوہ کسی امتی شخص کو شریعت کا امام اعظم جانا اور نبی کریم ﷺ کی اتباع کو چھوڑ کر کسی امتی شخص کو اپنا امام جان کر اس کی تقلید کی تو وہ شخص ہلاک اور تباہ ھوا۔ اپنے رسول ﷺ کی سنت ( صحیح آحادیث ) پر کسی امتی شخص کی بات و قول کو ترجیح دینے والے شخص کا سارا عمل و مشقت ضائع و برباد ھے، اور وہ دنیا اور آخرت میں ذلیل اور خاب و خاسر رھے گا۔
کتاب و سنت ( قرآن و صحیح آحادیث رسول ﷺ) کی اتباع کے بجائے اپنے خود ساختہ بزرگوں اور آئمہ کی اندھی تقلید کرنے والوں کو اگر یقین نہیں آتا تو پڑھیئے الله تعالی کا ارشاد جب قیامت کے دن ہر ظالم یعنی کافر، مشرک، منافق اور مبتدع وغیرہ اپنے انجام کو دیکھ کر دنیاوی زندگی میں مخالفت رسول ﷺ پر افسوس کا اظہار کرکےاپنے ہاتھوں کو اپنے دانتوں سے ہی کاٹ کر کہے گا:
﴿ وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَىٰ يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا﴿ ٢٧﴾ يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا﴿٢٨﴾ لَّقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي ۗ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا (﴿ ٢٩﴾ وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا ﴿٣٠﴾ وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِينَ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا ﴿٣١﴾" [ الفرقان : سورۃ رقم ٢۵]
"اور اس دن ظالم شخص اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا ہائے کاش کہ میں نے رسول ﷺ کی راە اختیار کی ھوتی۔ ہائے افسوس کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ھوتا۔ اس نے تو مجھے اس کے بعد گمراە کر دیا کہ نصیحت میرے پاس آ پہنچی تھی اور شیطان تو انسان کو ( وقت پر ) دغا دینے ولا ھے۔ اور رسول ( ﷺ ) کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔ اور اسی طرح ھم نے ہر نبی کے دشمن بعض گناە گاروں کو بنا دیا ھے، اور تیرا رب ہی ہدایت کرنے والا اور مدد کرنے والا کافی ھے۔"
الله تعالی نے تمام مسلمانوں پر اپنےاٴحکام کی پابندی اور اطاعت کے ساتھ ساتھ رسول الله ﷺ کے اٴحکام و اٴوامر کی اتباع کو ضروری قرار دیا ھے۔ اس کے متعلق چند قرآنی آیات درج ذیل ہیں :
1- ﴿ من یطع الرسول فقد اٴطاع الله ﴾ (النساۂ آیت 80 )
"جس نے رسول کی اطاعت کی بے شک اس نے الله کی اطاعت کی۔"
2- ﴿ اٴطیعوا الله واٴطیعوا الرسول ﴾ (النساۂ آیت 59)
"الله کی اطاعت کرو اور رسول الله ﷺ کا کہا مانو۔"
3- ﴿... وما آتاکم الرسول فخذوە وما نہاکم عنە فانتہوا،...﴾ (الحشر آیت 7)
"اور رسول تمہیں جو حکم دے اسے لے لو اور جس چیز سے وە منع کرے اس سے رک جاوٴ"
4- ﴿ لقد کان لکم فی رسول الله اٴسوة حسنة ﴾ ( الاَحزاب آیت 21 )
"بے شک تمہارے لۓ الله کے رسول میں بہترین نمونہ ھے"
5- ﴿ قل ان کنتم تحبون الله فاتبعونی یحببکم الله ویغفر لکم ذنوبکم ﴿31﴾ قل أطيعوا الله والرسول، فإن تولوا فإن الله لا يحب الكافرين ﴿32﴾ [ آل عمران ]
"آپ کہہ دیں اگر تم الله تعالی کو محبوب رکھنا چاھتے ھو تو میری اتباع کرو اس وقت الله تعالی تمہیں محبوب رکھے گا اور تمہارےگناھوں کو بخش دے گا۔" کہہ دیجئے! کہ الله تعالی اور رسول کی اطاعت کرو، اگر یہ منہ موڑ پھیر لیں تو بے شک الله تعالی کافروں سے محبت نہیں کرتا۔"
یعنی اس آیت کریمہ آل عمران (31) میں الله تعالی نے واضح فرمایا ھے کہ اتباع رسول ﷺ کی وجہ سے صرف تمہارے گناہ ہی معاف نہیں ھوں گے بلکہ تم محب سے محبوب بن جاوٴگے۔ اور یہ کتنا اونچا مقام ھے بارگاہ الہی میں ایک انسان کو محبوبیت کا مقام مل جائے۔
اس آیت کریمہ آل عمران (32) میں الله تعالی کی اطاعت کے ساتھ اطاعت رسول ﷺ کی پھر تاکید کرکے واضح کر دیا کہ اب نجات اگر ھے تو صرف اطاعت محمدی میں ھے اور اس سے انحراف کفر ھے اور ایسے کافروں کو الله تعالی پسند نہیں فرماتا۔ چاھے وہ الله تعالی کی محبت و قرب کے کتنے ہی دعوے دار ھوں۔ اور اس آیت میں حجیت حدیث کے منکرین اور اتباع رسول ﷺ سے گریز کرنے والوں دونوں کے لئے سخت وعید ھے کیونکہ دونوں ہی اپنے اپنے انداز سے ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں جسے یہاں کفر سے تعبیر کیا گیا ھے۔ اٴغاذنا الله منە۔
باقی دنیا میں ہر صاحب عقل وبصیرت مرد و عورت کو اپنے بساط کے مطابق سعی و تحقیق کرکے حق وباطل میں فرق و پہچان کرنا چاہیۓ اور پھر حق کو دل ہی سے قبول کرکے اس کی اتباع کرنا چاہیۓ۔
" اللهم أرنا الحق حقًا وارزقنا إتباعه، اللهم أرنا الباطل باطلًا وارزقنا إجتنابە۔
الله تعالی سے دعاگو ھوں کہ ھم سب کو حق قبول کرنے اور پھر اس پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ امین یا رب العالمین-
( إن أريد إلا الإصلاح ما استطعت )
وصلى الله وسلم وبارك على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين۔
یاد رکھیں ! جس نے اپنے محبوب نبی محمد کریم ﷺ کے علاوہ کسی امتی شخص کو شریعت کا امام اعظم جانا اور نبی کریم ﷺ کی اتباع کو چھوڑ کر کسی امتی شخص کو اپنا امام جان کر اس کی تقلید کی تو وہ شخص ہلاک اور تباہ ھوا۔ اپنے رسول ﷺ کی سنت ( صحیح آحادیث ) پر کسی امتی شخص کی بات و قول کو ترجیح دینے والے شخص کا سارا عمل و مشقت ضائع و برباد ھے، اور وہ دنیا اور آخرت میں ذلیل اور خاب و خاسر رھے گا۔
کتاب و سنت ( قرآن و صحیح آحادیث رسول ﷺ) کی اتباع کے بجائے اپنے خود ساختہ بزرگوں اور آئمہ کی اندھی تقلید کرنے والوں کو اگر یقین نہیں آتا تو پڑھیئے الله تعالی کا ارشاد جب قیامت کے دن ہر ظالم یعنی کافر، مشرک، منافق اور مبتدع وغیرہ اپنے انجام کو دیکھ کر دنیاوی زندگی میں مخالفت رسول ﷺ پر افسوس کا اظہار کرکےاپنے ہاتھوں کو اپنے دانتوں سے ہی کاٹ کر کہے گا:
﴿ وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَىٰ يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا﴿ ٢٧﴾ يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا﴿٢٨﴾ لَّقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي ۗ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا (﴿ ٢٩﴾ وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا ﴿٣٠﴾ وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِينَ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا ﴿٣١﴾" [ الفرقان : سورۃ رقم ٢۵]
"اور اس دن ظالم شخص اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا ہائے کاش کہ میں نے رسول ﷺ کی راە اختیار کی ھوتی۔ ہائے افسوس کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ھوتا۔ اس نے تو مجھے اس کے بعد گمراە کر دیا کہ نصیحت میرے پاس آ پہنچی تھی اور شیطان تو انسان کو ( وقت پر ) دغا دینے ولا ھے۔ اور رسول ( ﷺ ) کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔ اور اسی طرح ھم نے ہر نبی کے دشمن بعض گناە گاروں کو بنا دیا ھے، اور تیرا رب ہی ہدایت کرنے والا اور مدد کرنے والا کافی ھے۔"
الله تعالی نے تمام مسلمانوں پر اپنےاٴحکام کی پابندی اور اطاعت کے ساتھ ساتھ رسول الله ﷺ کے اٴحکام و اٴوامر کی اتباع کو ضروری قرار دیا ھے۔ اس کے متعلق چند قرآنی آیات درج ذیل ہیں :
1- ﴿ من یطع الرسول فقد اٴطاع الله ﴾ (النساۂ آیت 80 )
"جس نے رسول کی اطاعت کی بے شک اس نے الله کی اطاعت کی۔"
2- ﴿ اٴطیعوا الله واٴطیعوا الرسول ﴾ (النساۂ آیت 59)
"الله کی اطاعت کرو اور رسول الله ﷺ کا کہا مانو۔"
3- ﴿... وما آتاکم الرسول فخذوە وما نہاکم عنە فانتہوا،...﴾ (الحشر آیت 7)
"اور رسول تمہیں جو حکم دے اسے لے لو اور جس چیز سے وە منع کرے اس سے رک جاوٴ"
4- ﴿ لقد کان لکم فی رسول الله اٴسوة حسنة ﴾ ( الاَحزاب آیت 21 )
"بے شک تمہارے لۓ الله کے رسول میں بہترین نمونہ ھے"
5- ﴿ قل ان کنتم تحبون الله فاتبعونی یحببکم الله ویغفر لکم ذنوبکم ﴿31﴾ قل أطيعوا الله والرسول، فإن تولوا فإن الله لا يحب الكافرين ﴿32﴾ [ آل عمران ]
"آپ کہہ دیں اگر تم الله تعالی کو محبوب رکھنا چاھتے ھو تو میری اتباع کرو اس وقت الله تعالی تمہیں محبوب رکھے گا اور تمہارےگناھوں کو بخش دے گا۔" کہہ دیجئے! کہ الله تعالی اور رسول کی اطاعت کرو، اگر یہ منہ موڑ پھیر لیں تو بے شک الله تعالی کافروں سے محبت نہیں کرتا۔"
یعنی اس آیت کریمہ آل عمران (31) میں الله تعالی نے واضح فرمایا ھے کہ اتباع رسول ﷺ کی وجہ سے صرف تمہارے گناہ ہی معاف نہیں ھوں گے بلکہ تم محب سے محبوب بن جاوٴگے۔ اور یہ کتنا اونچا مقام ھے بارگاہ الہی میں ایک انسان کو محبوبیت کا مقام مل جائے۔
اس آیت کریمہ آل عمران (32) میں الله تعالی کی اطاعت کے ساتھ اطاعت رسول ﷺ کی پھر تاکید کرکے واضح کر دیا کہ اب نجات اگر ھے تو صرف اطاعت محمدی میں ھے اور اس سے انحراف کفر ھے اور ایسے کافروں کو الله تعالی پسند نہیں فرماتا۔ چاھے وہ الله تعالی کی محبت و قرب کے کتنے ہی دعوے دار ھوں۔ اور اس آیت میں حجیت حدیث کے منکرین اور اتباع رسول ﷺ سے گریز کرنے والوں دونوں کے لئے سخت وعید ھے کیونکہ دونوں ہی اپنے اپنے انداز سے ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں جسے یہاں کفر سے تعبیر کیا گیا ھے۔ اٴغاذنا الله منە۔
باقی دنیا میں ہر صاحب عقل وبصیرت مرد و عورت کو اپنے بساط کے مطابق سعی و تحقیق کرکے حق وباطل میں فرق و پہچان کرنا چاہیۓ اور پھر حق کو دل ہی سے قبول کرکے اس کی اتباع کرنا چاہیۓ۔
" اللهم أرنا الحق حقًا وارزقنا إتباعه، اللهم أرنا الباطل باطلًا وارزقنا إجتنابە۔
الله تعالی سے دعاگو ھوں کہ ھم سب کو حق قبول کرنے اور پھر اس پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ امین یا رب العالمین-
( إن أريد إلا الإصلاح ما استطعت )
وصلى الله وسلم وبارك على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين۔