کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,805
- پوائنٹ
- 773
بعض ضعیف و متروک رواۃ کے بارے میں اہل فن کی یہ صراحت ملتی ہے کہ احکام میں ان سے روایت نہیں لی جائے گی لیکن تاریخ وسیر میں ان سے روایات لی جائے گی ۔
اس کا مطلب صرف اورصرف یہ ہے کہ ایسے رواۃ سخت ضعیف ہوتے ہیں اس لئے احکام میں ان کی روایت لکھی ہی نہ جائیں کیونکہ ایسی صورت میں ممکن ہے کہ کوئی ان روایات کی حقیقت نہ جان سکے اوران پراستدلال کی عمارت قائم کردے ۔
لیکن تاریخ وسیر کے باب میں ان کی مرویات لکھی جاسکتی ہے کیونکہ ان سے احکام وغیر ہ کا استنباط نہیں ہوتا دریں صورت اگرکوئی ان روایات کی حقیقت نہ معلوم کرسکے تو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا ۔
اس لئے کسی کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ جن تاریخی روایات کو لائق کتابت بتایا جارہاہے انہیں سچ وصحیح جاننا اور ان سے احتجاج واستنباط کرنا بھی درست ہے !! ایساہرگز نہیں ہے۔
امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
وَقَدْ تَقَرَّرَ أَنَّ الوَاقِدِيَّ ضَعِيْفٌ، يُحْتَاجُ إِلَيْهِ فِي الغَزَوَاتِ وَالتَّارِيْخِ، وَنُوْرِدُ آثَارَهُ مِنْ غَيْرِ احْتِجَاجٍ، أَمَّا فِي الفَرَائِضِ، فَلاَ يَنْبَغِي أَنْ يُذْكَرَ،[سير أعلام النبلاء للذهبي: 9/ 469]۔
بہرحال ضعیف تاریخی روایات کو لکھنا ایک چیز ہے اور ان سے استدلال واستنباط کرنا یہ دوسری چیز ہے ۔
پہلی چیز درست ہے دوسری چیز قطعا درست نہیں کیونکہ اس کے لئے مستدل چیز کا ثابت شدہ ہونا ضروری ہے۔
اس کا مطلب صرف اورصرف یہ ہے کہ ایسے رواۃ سخت ضعیف ہوتے ہیں اس لئے احکام میں ان کی روایت لکھی ہی نہ جائیں کیونکہ ایسی صورت میں ممکن ہے کہ کوئی ان روایات کی حقیقت نہ جان سکے اوران پراستدلال کی عمارت قائم کردے ۔
لیکن تاریخ وسیر کے باب میں ان کی مرویات لکھی جاسکتی ہے کیونکہ ان سے احکام وغیر ہ کا استنباط نہیں ہوتا دریں صورت اگرکوئی ان روایات کی حقیقت نہ معلوم کرسکے تو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا ۔
اس لئے کسی کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ جن تاریخی روایات کو لائق کتابت بتایا جارہاہے انہیں سچ وصحیح جاننا اور ان سے احتجاج واستنباط کرنا بھی درست ہے !! ایساہرگز نہیں ہے۔
امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
وَقَدْ تَقَرَّرَ أَنَّ الوَاقِدِيَّ ضَعِيْفٌ، يُحْتَاجُ إِلَيْهِ فِي الغَزَوَاتِ وَالتَّارِيْخِ، وَنُوْرِدُ آثَارَهُ مِنْ غَيْرِ احْتِجَاجٍ، أَمَّا فِي الفَرَائِضِ، فَلاَ يَنْبَغِي أَنْ يُذْكَرَ،[سير أعلام النبلاء للذهبي: 9/ 469]۔
بہرحال ضعیف تاریخی روایات کو لکھنا ایک چیز ہے اور ان سے استدلال واستنباط کرنا یہ دوسری چیز ہے ۔
پہلی چیز درست ہے دوسری چیز قطعا درست نہیں کیونکہ اس کے لئے مستدل چیز کا ثابت شدہ ہونا ضروری ہے۔