کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
ضمانت کے بعد پرویز مشرف رہا
پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو تمام زیرِ التوا مقدمات میں ضمانت منظور ہونے بعد بدھ کی شام کو رہا کر دیا گیا ہے۔
سپریٹنڈنٹ جیل راولپنڈی ملک مشتاق نے بی بی سی کو بتایا کے بدھ کی شام کہ تقریباً سات بج کر پندرہ منٹ پر کورٹ آرڈرز موصول ہونے کے بعد پرویز مشرف کو رہا کردیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ وزارتِ داخلہ کے نوٹیفیکیشن کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہ اور ان کا عملہ چک شہزاد فارم ہاؤس سے روانہ ہوسکے کیونکہ وزارتِ داخلہ نے خصوصی نوٹیفیکیشن کے ذریعے چک شہزاد کے فارم ہاؤس کو سب جیل قرار دیا ہوا تھا چنانچہ جب تک اس نوٹیفیکیشن کو واپس نہیں لیا جاتا یہ سب جیل ہی رہے گا۔
کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد سابق صدر کی رہائی کے بعد پہلے سے زیادہ متحرک ہوگئے ہیں اور پرویز مشرف پر ممکنہ حملوں کے خطرات اب پہلے سے زیادہ بڑھ جائیں گے۔
پرویز مشرف کی حفاظت کے بارے میں ملک مشتاق کا کہنا تھا کہ وہ اس کے ذمہ دار نہیں اور یہ اب جیل کے عملے کی نہیں بلکہ رینجرز اور پولیس کی ذمہ داری ہے۔
اسلام آباد سے نامہ نگار شہزاد ملک کا کہنا ہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف قانونی طور پر رہا تو ہو گئے ہیں لیکن اُنہیں ابھی تک اپنے گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ فارم ہاؤس کے دو کمرے جنہیں سب جیل قرار دیا گیا تھا سابق فوجی صدر اب اُس سے باہر آگئے ہیں اور اب وہ اپنے فارم ہاوس میں آزادانہ گھوم پھر سکتے ہیں۔
اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے پرویز مشرف کے فارم ہاؤس کو سب جیل قرار دینے کا سٹیٹس ختم کرنے سے متعلق اسلام آباد کی انتظامیہ کو خط لکھا ہے تاہم ابھی تک اسلام آباد کی انتظامیہ نے سب جیل قرار دیے جانے کا نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا اور امکان یہی ہے کہ اسلام آباد کی انتظامیہ رات گئے کسی بھی وقت نوٹیفکیشن جاری کردے گی۔
سیکورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد سابق صدر کی رہائی کے بعد پہلے سے زیادہ متحرک ہوگئے ہیں اور پرویز مشرف پر ممکنہ حملوں کے خطرات اب پہلے سے زیادہ بڑھ جائیں گے۔
پرویز مشرف کا نام اگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل رہے گا
سیکورٹی ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کی چاروں مقدمات میں ضمانت کے بعد اُن کو دی جانے والی سیکورٹی کم کردی جائے گی۔
وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف تین نومبر سنہ دوہزار ہزار سات میں ایمرجنسی لگانے پر اُن کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا بھی اعلان کیا تھا تاہم اس میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔
پرویز مشرف کی چاروں مقدمات میں ضمانت تو ہوچکی ہے لیکن وہ بیرون ملک نہیں جاسکتے کیونکہ ابھی تک اُن کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہے۔
دوسری جانب پرویز مشرف کی سیاسی جماعت کی سیکریٹری اطلاعات آسیہ اسحاق کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت نے وزارتِ داخلہ کو اپنے وکیل کے توسط سے ایک خط لکھا ہے جس میں پرویزمشرف کی حفاظت کا خصوصی انتظام کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
آسیہ اسحاق کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو سابق صدر اور سابق آرمی چیف کی حیثیت سے پروٹوکول تو ملنا ہی ہے مگر حالات کے پیشِ نظر ان کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں جس کی وجہ سے اضافی سیکیورٹی کی درخواست کی گئی ہے۔
آسیہ اسحاق کا مزید کہنا تھا کہ جب تک سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف مقدمات ختم نہیں ہوجاتے وہ پاکستان سے کہیں نہیں جائیں گے اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اراکین سے مشورے کے بعد پرویز مشرف جمعرات یا جمعے کے روز پریس کانفرنس کریں گے جس میں وہ میڈیا کے تمام سوالات کا خود جواب دیں گے۔
حسن کاظمی: بدھ 6 نومبر 2013