marhaba
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2011
- پیغامات
- 99
- ری ایکشن اسکور
- 274
- پوائنٹ
- 68
طاقتور کون
ایک حدیث کے مطابق،پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یعنی طاقتور وه نہیں ہے جو کشتی میں لوگوں کو پچهاڑ دے-طاقتور وه ہے جو غصہ کے وقت اپبے نفس کو قابو میں رکهے-
( البخاری،مسلم موطا،مسند احمد )
غصہ کے وقت غصہ کو روکنا سلف کنٹرول کی علامت ہے-
اور سلف کنٹرول بلاشبہہ سب سے بڑی طاقت ہے-
ایسے موقع پر سلف کنٹرول آدمی کو غلط کارروائیوں سے بچاتا ہے-
اور جس آدمی کی اندر سلف کنٹرول کی طاقت نہ هو،وه غصہ کے وقت بپهر اٹهے گا،
یہاں تک کہ وه متشددانہ کارروائی کرنے لگے گا-غصہ کو قابو میں رکهنا امن پسند انسان کا طریقہ ہے اور غصہ کے وقت بے قابو هو جانا تشدد پسند انسان کا طریقہ -
ایک آدمی کی لڑائی دوسرے آدمی سے هو اور وه اس کو لڑائی میں پچهاڑ دے تو یہ صرف اس بات کا ثبوت ہے کہ دوسرے آدمی کے مقابلہ میں پہلا آدمی جسمانی اعتبار سے زیاده طاقتور تها-
مگر جسمانی طاقت ایک محدود طاقت ہے-اس کے مقابلہ میں جس شخص کا حال یہ هو کہ اس کے اندر غصہ بهڑکے مگر وه اپنے غصہ پر کنٹرول کرلے اور غصہ دلانے والے کے ساتهہ معتدل انداز میں معاملہ کرے،ایسا آدمی زیاده بڑی طاقت کا مالک ہے-
اس کی یہ روش اس بات کا ثبوت ہے کہ وه عقل کی طاقت رکهتا ہے،اور عقل کی طاقت بلاشبہ جسم کی طاقت سے بہت زیاده بڑی ہے-
ایسا آدمی اپنی دانش مندانہ منصوبہ کے ذریعہ ہر جنگ کو جیت سکتا ہے،بغیر اس کے کہ اس نے ایک انسان کا بهی خون بہایا هو-
مسائل اجتہاد
مولانا وحیدالدین خان
ایک حدیث کے مطابق،پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یعنی طاقتور وه نہیں ہے جو کشتی میں لوگوں کو پچهاڑ دے-طاقتور وه ہے جو غصہ کے وقت اپبے نفس کو قابو میں رکهے-
( البخاری،مسلم موطا،مسند احمد )
غصہ کے وقت غصہ کو روکنا سلف کنٹرول کی علامت ہے-
اور سلف کنٹرول بلاشبہہ سب سے بڑی طاقت ہے-
ایسے موقع پر سلف کنٹرول آدمی کو غلط کارروائیوں سے بچاتا ہے-
اور جس آدمی کی اندر سلف کنٹرول کی طاقت نہ هو،وه غصہ کے وقت بپهر اٹهے گا،
یہاں تک کہ وه متشددانہ کارروائی کرنے لگے گا-غصہ کو قابو میں رکهنا امن پسند انسان کا طریقہ ہے اور غصہ کے وقت بے قابو هو جانا تشدد پسند انسان کا طریقہ -
ایک آدمی کی لڑائی دوسرے آدمی سے هو اور وه اس کو لڑائی میں پچهاڑ دے تو یہ صرف اس بات کا ثبوت ہے کہ دوسرے آدمی کے مقابلہ میں پہلا آدمی جسمانی اعتبار سے زیاده طاقتور تها-
مگر جسمانی طاقت ایک محدود طاقت ہے-اس کے مقابلہ میں جس شخص کا حال یہ هو کہ اس کے اندر غصہ بهڑکے مگر وه اپنے غصہ پر کنٹرول کرلے اور غصہ دلانے والے کے ساتهہ معتدل انداز میں معاملہ کرے،ایسا آدمی زیاده بڑی طاقت کا مالک ہے-
اس کی یہ روش اس بات کا ثبوت ہے کہ وه عقل کی طاقت رکهتا ہے،اور عقل کی طاقت بلاشبہ جسم کی طاقت سے بہت زیاده بڑی ہے-
ایسا آدمی اپنی دانش مندانہ منصوبہ کے ذریعہ ہر جنگ کو جیت سکتا ہے،بغیر اس کے کہ اس نے ایک انسان کا بهی خون بہایا هو-
مسائل اجتہاد
مولانا وحیدالدین خان
کمپوزنگ:جہانگیرآفریدی