• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طالبان کا قندوز پر قبضہ، جوابی کارروائی کی تیاریاں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
افغانستان میں طالبان جنگجوؤں کا ملک میں سٹریٹیجک لحاظ سے اہم شہر قندوز پر قبضے کے بعد قبضے کو چھڑانے کے لیے افغان سکیورٹی فورسز جوابی حملے کے لیے شہر کے ہوائی اڈے پر جمع ہو رہے ہیں۔

قندوز کی پولیس کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ چند ہی گھنٹوں میں طالبان سے قندوز کا قبضہ واپس لینے کے لیے آپریشن کیا جائے گا۔
سینکڑوں طالبان کے حملے کے باعث افغان فوج اور حکام پسپا ہو کر ہوائی اڈے میں جمع ہو گئے ہیں۔

طالبان نے قندوز میں سرکاری عمارتوں کے علاوہ جیل پر بھی حملہ کیا اور سینکڑوں قیدیوں کو رہا کرا لیا۔

یاد رہے کہ قندوز پہلا شہر تھا جو طالبان کے ہاتھوں سے اس وقت گیا جب امریکہ نے ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد افغانستان میں آپریشن شروع کیا۔

بی بی سی کے نامہ نگار داؤد اعظمی کا کہنا ہے کہ اگرچہ 14 سال میں قندوز پر طالبان قبضہ افغان حکومت کے لیے سب سے بڑا دھچکہ ہے تاہم طالبان کے لیے سب سے بڑا چیلنج قندوز پر قبضے کو برقرار رکھنا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ طالبان جنگجو ہوائی اڈے کی جانب بھی پیش قدمی کریں گے۔ تاہم مقامی افراد نے بی بی سی کو بتایا کہ ایسے کوئی پیش قدمی نہیں ہو رہی۔

یاد رہے کہ پیر کو سینکڑوں طالبان جنگجوؤں نے ملک میں سٹریٹیجک لحاظ سے اہم شہر قندوز پر کئی اطراف سے حملہ کیا اور شہر کے نصف حصے پر قابض ہوئے۔

ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ طالبان کے شہر کے مرکزی علاقے میں اپنا پرچم بھی لہرا دیا ہے۔
افغان حکام کے مطابق اب تک لڑائی میں دو افغان فوجی اور 25 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں جبکہ شہر میں موجود سکیورٹی اہلکاروں کی مدد کے لیے تازہ کمک بھیجی جا رہی ہے۔

قندوز میں پولیس کے ترجمان سید سرور حسینی نے بی بی سی کے محفوظ زبیدی کو بتایا کہ شدت پسندوں نے مقامی جیل پر قبضہ کر کے پانچ سو کے قریب قیدیوں کو رہا کروالیا ہے جن میں متعدد طالبان بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل انھوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ’ شہر کے مرکزی داخلی راستوں خان آباد، چاردرا اور امام شہید پر شدید لڑائی جاری ہیں۔ ہمارے پاس کافی نفری ہے اور ہم انھیں باہر نکال دیں گے۔‘
حوالہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

قندوز میں لڑائی جاری، ’حکومت شکست تسلیم کرلے‘


افغانستان کے شمال مشرقی شہر قندوز میں پولیس کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی قندوز شہر کا قبضہ واپس حاصل کرنے کے لیے طالبان کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

پیر کے روز طالبان نے افغان شہر قندوز پر قبضہ حاصل کر لیا تھا جو کہ سنہ 2001 میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
اطلاعات کے مطابق علاقے میں شدید لڑائی جاری ہے اور صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے چند سرکاری عمارتوں پر سے طالبان کا قبضہ چھڑا لیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک 80 سے زائد شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کسی بھی آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

نیٹو کے ترجمان کے مطابق امریکی طیارے افغان سکیورٹی فورسز کو مدد فراہم کر رہے ہیں اور قندوز شہر کے گرد و نواح میں طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دوسری جانب پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ کو پورا یقین ہے کہ افغان فوج شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

افغان وزارت صحت نے بتایا ہے کہ قندوز کے ہسپتالوں میں 16 لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ 200 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

امدادی ادارے میڈیسن سان فرنٹیئر کا کہنا ہے کہ قندوز شہر میں ان کے ہسپتال ایسے افراد سے بھرے ہوئے ہیں جنھیں گولیاں لگنے سے زخم آئے ہیں۔

قندوز میں عینی شاہدین نے بی بی سی کو بتایا کہ منگل کو طالبان کے مزید اہلکار شہر میں داخل ہو گئے جس کے بعد حالات مزید خطرناک ہو گئے اورمقامی لوگوں کے لیے وہاں سے نکلنا مشکل ہوگیا۔

طالبان کے نئے سربراہ ملا اختر منصور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’حکومت کو اپنی شکست تسلیم کر لینی چاہیے، اور قندوز کے شہریوں کو اپنی جان اور مال کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، وہ معمول کے مطابق ہی رہیں۔‘ تاہم عینی شاہد کا کہنا ہے کہ ’بعض مقامی شہریوں نے طالبان کا خرمقدم کیا ہے، زیادہ تر لوگ باہر گلیوں میں ہیں لیکن خوف کی وجہ سے نہ کہ ہمدردی میں۔‘
حوالہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
افغان حکومت کا قندوز پر دوبارہ کنٹرول کا دعویٰ

افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کے مطابق افغان سپیشل فورسز نے قندوز پر دوبارہ کنٹرول کر لیا ہے تاہم اس حوالے سے طالبان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی آزاد ذرائع سے اس خبر کی تصدیق ہو سکی ہے۔
افغان حکام کے مطابق حکومتی فورسز نے رات بھر قندوز کو طالبان سے چھڑانے کے لیے آپریشن جاری رکھا جس سے شدت پسندوں کا بھاری جانی نقصان ہوا۔

افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کا یہ بیان جمعرات کی صبح سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر کے ذریعے موصول ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ’اب قندوز شہر افغان سپیشل فورسز کے کنٹرول میں ہے، اسے دوبارہ حاصل کر لیا گیا ہے اور دہشت گردوں سے صاف کیا جا رہا، دشمن کا بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔‘

دوسری جانب طالبان نے حکومتی دعوے پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم سوشل میڈیا پر نظر آنے والی تصاویر میں شہر کے اطراف میں فورسز کی موجودگی کا پتہ چل رہا ہے۔
ادھر قندوز میں پولیس کے ترجمان سید سرور حسینی نے بی بی سی کو بتایا کہ فوج نے گورنر کے دفتر، خفیہ ادارے کی عمارت کا قبضہ حاصل کر لیا ہے اور طالبان کی لاشیں اردگرد بکھری ہوئی ہیں۔

تاہم ابھی تک قلعہ بالا حصار کے بارے میں کچھ بھی واضح نہیں ہوسکا ہے اور بعض رپورٹس کے مطابقل چند علاقوں میں لڑائی اور فوجی کارروائی اور لڑائی اب بھی جاری ہے۔
حوالہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قندوز: ’بیان نفرت انگیز، جنگی جرائم کے اقبال کے مترادف ہے‘

بین الاقوامی تنظیم میڈیسنز سانز فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) نے کہا ہے کہ قندوز میں تنظیم کے ہسپتال پر فضائی کارروائی پر افغان حکومت کا بیان نفرت انگیز ہے اور جنگی جرائم کے اقبال کے مترادف ہے۔

ایم ایس ایف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغان حکومت کا بیان اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ امریکی اور افغان فورسز نے ہشپتال پر بمباری کرنے کا فیصلہ ان اطلاعات پر کیا تھا کہ طالبان جنگجو ہسپتال میں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ قندوز میں ایم ایس ایف کے ہسپتال پر فضائی کارروائی کے نتیجے میں ایم ایس ایف کے سٹاف سمیت 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں طالبان نے اس شہر پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کے بعد سے افغان حکومت کی فورسز اور طالبان کے درمیان جنگ جاری ہے۔

ہفتے کو افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’مسلح شدت پسند‘ ہسپتال سے افغان فورسز اور شہریوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔‘

ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ ’اس بیان سے اشارے ملتے ہیں کہ افغان اور امریکی فورسز نے اکٹھے یہ فیصلہ کیا کہ فعال ہسپتال کو تباہ کر دیا جائے جس میں 180 سٹاف اور مریض موجود تھے کیونکہ ان کا دعویٰ تھا کہ ہسپتال میں طالبان موجود تھے۔ یہ بیان جحنگی جرائم کا اعتراف کرنے کے مترادف ہے۔ یہ بیان امریکہ کی جانب سے اس کارروائی کو کولیٹرل ڈیمج قرار فیے جانے کی نفی کرتا ہے۔‘
حوالہ
 
Top