وعلیکم السلام
ابو محمد سہیل بھائی محدث فارم پر خوش آمدید
بھائی صرف سلام نہیں بلکے السلام علیکم کہا کریں
جزاک اللہ خیرا
اگرچہ
السلام علیکم کہنا افضل ہے، اور اس سے بھی بہتر
السلام علیکم ورحمۃ اللہ اور
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنا ہے۔
لیکن
’سلام علیکم‘ کہنا بھی جائز ہے۔
قرآن کریم میں ایک جگہ نبی پاکﷺ کو حکم ہوا
﴿ وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ٥٤ ﴾
وجہ استشہاد: آپ کہیں: سلام علیکم
وہ اہلِ کتاب جو اسلام سے پہلے بھی اللہ کی کتابوں پر ایمان رکھتے تھے اور اسلام کے آنے کے بعد بھی مسلمان ہوگئے اور قرآن کریم پر ایمان لے آئے، اللہ تعالیٰ ان کی ایک صفت یہ بیان فرمائی:
﴿ وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ ٥٥ ﴾
فرشتے اہلِ ایمان کی روح قبض کرتے وقت انہیں اس طرح سلام کرتے ہیں:
﴿ الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ طَيِّبِينَ ۙ يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ٣٢ ﴾
اہل اعراف اہل جنت سے کہیں گے:
﴿ وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ ۚ وَعَلَى الْأَعْرَافِ رِجَالٌ يَعْرِفُونَ كُلًّا بِسِيمَاهُمْ ۚ وَنَادَوْا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَن سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۚ لَمْ يَدْخُلُوهَا وَهُمْ يَطْمَعُونَ ٤٦ ﴾
فرشتے اہل جنت کو سلام اس طرح کہیں گے:
﴿ وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ ٧٣ ﴾
﴿ وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ ٢٣ سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ ٢٤ ﴾
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں نبیوں پر اس طرح سلام بھیجا اور اسی طرح سلام بھیجنے کا حکم بھی دیا:
﴿ سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ ٧٩ ﴾
﴿ سَلَامٌ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ ١٠٩ ﴾
﴿ سَلَامٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ ١٢٠ ﴾
﴿ سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ ١٨٠ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ ١٨١ وَالْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ١٨٢ ﴾
﴿ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّـهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ ۗ آللَّـهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ ٥٩ ﴾
اور مختصرا صرف اور صرف سلام کہنا بھی جائز ہے۔
عباد الرحمٰن سے جب جاہل مخاطب ہوں تو وہ کہتے ہیں:
﴿ وَعِبَادُ الرَّحْمَـٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا ٦٣ ﴾
﴿ فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَامٌ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ٨٩ ﴾
قومِ لوط پر عذاب لانے والے فرشتوں کا سیدنا ابراہیم کو سلام اور ان کا جواب
﴿ وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ ٦٩ ﴾
إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ ٥٢ ﴾
﴿ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ ٢٤ إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ ٢٥ ﴾
اہل جنت آپس میں اس طرح سلام کہیں گے:
﴿ دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّـهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ ۚ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ١٠
وَأُدْخِلَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ ۖ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ ٢٣ ﴾
تَحِيَّتُهُمْ يَوْمَ يَلْقَوْنَهُ سَلَامٌ ۚ وَأَعَدَّ لَهُمْ أَجْرًا كَرِيمًا ٤٤ ﴾
﴿ لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا ٢٥ إِلَّا قِيلًا سَلَامًا سَلَامًا ٢٦ ﴾
الله تعالیٰ اہل جنت کو سلام کہیں گے:
﴿ سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ ٥٨ ﴾
﴿ وَأَمَّا إِن كَانَ مِنْ أَصْحَابِ الْيَمِينِ ٩٠ فَسَلَامٌ لَّكَ مِنْ أَصْحَابِ الْيَمِينِ ٩١ ﴾
الشیخ محمد صالح المنجد کا بھی یہی فتویٰ ہے، دیکھئے:
موقع الإسلام سؤال وجواب - أقل صيغة لإلقاء السلام ورده
واللہ تعالیٰ اعلم!