• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طلاق کے بارہ میں ایک سوا ل۔

ابو عقاشہ

مبتدی
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
120
پوائنٹ
24
السلام علیکم ورحمتہ اللہ

محترم سوال یہ ہے کہ
بکر کا نکاح ٹیلوفون کے ذریعے قرار پاتا ہے ۔
کچھ عرصہ کے بعد بکر (بغیر ہم بستری کے) اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے۔
اب اس سلسلے میں حق مہر کہ کیا معاملہ ہو گا؟
کیا حق مہر پورا ادا کرنا ہوگا؟
یا کہ آدھا؟
قرآن و حدیث کہ روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
جزاک اللہ خیراً کثیراً
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اگر منکوحہ کو خلوت صحیحہ اور مباشرت سے پہلے طلاق دے دی جائے تو اس صورت میں مقرر شدہ حق مہر کا نصف دینا ہو گا۔اور اگر عورت اس نصف حق مہر کو معاف کردے تو اس کا بھی اسے اختیار ہے اور اگر خاوند پورا حق مہر دے دے تویہ حسن سلوک ہے اور مستحب امر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إَلاَّ أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ وَأَن تَعْفُواْ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَلاَ تَنسَوُاْ الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ إِنَّ اللّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ }البقرة237
اور اگر تم ان عورتوں کو چھونے سے پہلے طلاق دے دو اور تم نے ان کا حق مہر مقرر کیا ہوتو تم پر مقرر کردہ حق مہر کا نصف ہے سوائے اس کے کہ وہ عورتیں معاف کردیں(یعنی نصف حق مہر) یا وہ معاف کر دے(یعنی پورا دے دے) جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔ اور اگر تم معاف کر دو(یعنی پورا حق مہر ادا کر دو) تو یہ تقوی کے زیادہ قریب ہے۔ اور آپس کی فضیلت کو مت بھولو(یعنی جو اللہ تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں پر دی ہے)، بے شک اللہ تعالی جو تم عمل کرتے ہو اسے دیکھ رہا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جزاکم اللہ خیرا علوی بھائی!
اور اگر حق مہر مقرر نہیں گیا تو اس کی وضاحت بھی فرما دیں!
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اگر تو کسی منکوحہ کا حق مہر مقرر نہ ہوا ہو اور اسے خلوت صحیحہ ا ور مباشرت سے پہلے طلاق دے دی جائے تو اس کے حق مہر کے بارے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{لاَّ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن طَلَّقْتُمُ النِّسَاء مَا لَمْ تَمَسُّوهُنُّ أَوْ تَفْرِضُواْ لَهُنَّ فَرِيضَةً وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى الْمُقْتِرِ قَدْرُهُ مَتَاعاً بِالْمَعْرُوفِ حَقّاً عَلَى الْمُحْسِنِينَ }البقرة236
تم پر کوئی گناہ نہیں ہے اگر تم اپنی ان عورتوں کو طلاق دے دو جنہیں تم نے نہ چھوا ہو یا ان کا حق مہر نہ مقرر کیا ہو۔ اور تم ان عورتوں کو کچھ نہ کچھ دے دیا کرو۔ وسعت و فراخی والا اپنی حیثیت کے مطابق اور تنگدست اپنی حیثیت کے مطابق، یہ دینا ہے معروف طریقہ سے اور حق ہے احسان کرنے والوں پر۔
 
Top