• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبادات میں نیت کا اثر

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
عبادات میں نیت کا اثر

بے شک شریعت کے مامور بہ تمام اعمال میں نیت اورقصد الہی کا پایا جانا ضروری ہے، اگر عمل میں خلوص وللہیت پائی جائے گی تو وہ رب کے یہاں مقبول ہوگا، ورنہ وہ ضائع وبرباد ہو جائے گا ؛ کیونکہ نیت عمل کی روح اور مغز ہےِ، اورعمل کی درستگی نیت کی اصلاح و درستگی پر منحصر ہے۔
امام ابن قیّم الجوزیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"عبادات سب نیّت پرہی موقوف ہیں۔کوئی فعل بغیر نیّت وقصد کے معتبرہوتا ہی نہیں، مثلاً کوئی شخص پانی کے تالاب ی اکنویں میں اترا لیکن واجب غسل ادا کرنے کی نیّت سے نہیں اترا یا غسل خانہ میں گیا لیکن صرف مَیل دور کرنے کی غرض سے گیا ہے یا تیرنے اور ٹھنڈک حاصل کرنے کی غرض سے پانی میں اترا ہے تو نہ غسل ادا ہو گا نہ ثواب حاصل ہوگا، اور نہ عبادت میں یہ غسل داخل ہوگا کیونکہ اس کا قصد و نیّت یہ نہیں، اس لئے اسے یہ حاصل نہ ہوگا۔ اورہرشخص کے لئے وہی ہے جس کی وہ نیت کرے گا۔ اگر کسی شخص نے دن بھر کچھ بھی نہ کھایا پیا لیکن بطورعادت کے یا بسبب کسی مشغولیت کے توظاہر ہے کہ اس کا روزہ نہ ہوگا، نہ اسے روزے کا ثواب ملے گا، کیونکہ اس کی نیّت نہیں، اگرکسی شخص کی کوئی چیز بیت اللہ میں گرپڑے اور اسے ڈھونڈتے ہوئے بیت اللہ شریف کے سات چکرلگا چکا تو اسے طواف کا ثواب ہرگزنہیں مل سکتا۔ اگر کسی فقیرکو ہِبہ یا ہدیئے کی نیّت سے کوئی رقم دی توظاہر ہے کہ وہ زکاۃ میں شمار نہ کی جائے گی۔ اگرمسجد میں ہی بیٹھا رہا لیکن بہ نیّت اعتکاف نہیں بیٹھا توظاہر ہے کہ اعتکاف نہ ہوگا۔ پھر جیسے کہ یہ چیزجائز ہونے اور حکم برداری میں معتبر ہے ثواب وعذاب میں بھی اس کا پورا اعتبار رکھا گیا ہے،...
پس یاد رکھوکہ نیّت روح عمل ہے ،نیت لبؔ ولباب عمل ہے ،نیّت ہی عمل کی جڑہے،عمل وقول نیت کے تابع ہیں۔ اس کی صحت سے صحت ہے اور اس کے فساد سے فساد ہے۔ آنحضرت ﷺ کی ایک حدیث جس میں صرف دو کلمے ہیں۔ اس معاملہ میں ہر طرح اور ہر وجہ سے بالکل کافی شافی ہے۔ ہمیں کہنے دیجئے کہ جملہ علوم کے خزانے ان دو جملوں میں مخفی ہیں۔ فرماتے ہیں :
" کہ تمام اعمال كا دارومدارنیتوں پر ہیں، اورہرشخص کے لئے وہی ہے جس کی وہ نیت کرے"۔
پہلے جملے میں تو بیان ہے کہ عمل نیّت کے ساتھ ہی واقع ہوتا ہے، کوئی عمل بلا نیّت ہوتا ہی نہیں۔ پھر دوسرے جملے میں بیان ہے کہ عامل کے لئے اس کے عمل سے وہی ہوتا ہے جو اس کی نیّت میں ہو۔ پس یہ فرمانِ رسالت مآبﷺ تمام عبادات ،تمام معاملات،تمام قسمیں،تمام نذریں،تمام لین دین اورکل افعال کوشامل ہے\"۔(اعلام الموقعین ، جلد دوم ،ص:۱۳۳) ۔
لہذا معلوم ہوا کہ تمام عبادات کی درستگی کیلئے نیت کا پا یا جانا ضروری ہے، اور نیت ہی کی بنیاد پر ان پر ثواب حاصل ہوسکتا ہے۔
پیش نظر کتاب ’’ عبادات میں نیت کا اثر ‘‘ میں ریاض احمد محمد مستقیم حفظہ اللہ نے کتاب وسنت اور اقوال سلف کی روشنی میں نیت کی اہمیت وفضیلت اور عبادات وغیرہ میں نیت کے اثرات کا عمدہ تذکرہ فرمایا ہے۔ کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اردو زبان میں نیت کے موضوع پرمستقل پہلی تصنیف ہے جسے قدیم وجدید مستند علمی مصادرومآخذ سے ترتیب دیا گیا ہے۔
ڈاؤنلوڈ لنک
 
Top