ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 652
- ری ایکشن اسکور
- 197
- پوائنٹ
- 77
عذر بالجہل کا باطل عقیدہ اور امام ابن رجب رحمہ اللہ کی فیصلہ کن وضاحت
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بہت سے گمراہ فرقے، خاص طور پر مرجئہ مدخلیہ، عذر بالجہل (جہالت کو عذر بنانے) کا سہارا لے کر دین کی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ ان کے نزدیک کوئی بھی شخص، چاہے کتنا ہی بڑا شرک اور کفر کرے، جب تک اس پر حجت نہ قائم کی جائے، وہ معذور ہے! یہ نظریہ سراسر باطل اور شریعت کے اصولوں کے خلاف ہے۔
امام ابن رجب الحنبلی (ت ٧٩٥هـ) رحمہ اللہ اپنی کتاب جامع العلوم والحکم میں فرماتے ہیں:
وفي الجملة فما ترك الله ورسولُه حلالًا إلَّا مُبيَّنًا ولا حرامًا إلَّا مُبيَّنًا، لكن بعضَه كان أظهر بيانًا من بعض، فما ظهر بيانُه، واشتهرَ، وعُلِمَ من الدِّين بالضَّرورة من ذلك لم يبق فيه شكٌّ، ولا يُعذر أحدٌ بجهله في بلدٍ يظهر فيه الإِسلام
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بھی حلال چیز بغیر وضاحت کے نہیں چھوڑی اور نہ ہی کوئی حرام چیز غیر واضح رکھی۔ البتہ بعض امور کی وضاحت دیگر کے مقابلے میں زیادہ ظاہر تھی۔ جو چیزیں بالکل واضح ہو گئیں اور ان کا جاننا دین کی ضروریات میں شامل ہو گیا، اس میں کوئی شک نہیں رہا، اور جس ملک میں اسلام ظاہر ہو اس میں کسی کو اس کی جہالت کا عذر نہیں دیا جائے گا۔
[جامع العلوم والحكم في شرح خمسين حديثا من جوامع الكلم، ج : ١، ص : ١٩٦]
یہ عذر بالجہل کے باطل عقیدے پر کھلا رد ہیں۔ اس سے واضح ہو رہا ہے کہ دین کے وہ بنیادی احکام جو ہر خاص و عام کو معلوم ہوتے ہیں، ان میں جہالت کا عذر ہرگز قابل قبول نہیں۔ اسلام کے اصول، جیسے توحید، شرک سے اجتناب، نماز کی فرضیت، روزے، زنا اور سود کی حرمت وغیرہ، وہ امور ہیں جو ہر مسلمان کو معلوم ہوتے ہیں۔ جو شخص ان میں جہالت کا دعویٰ کرے، وہ محض حق سے فرار چاہتا ہے۔
علامہ ابن العثيمين فرماتے ہیں :
بين (رحمة الله) أن ما علم بالضرورة من دين الإسلام، فهذا لا يعذر أحد بجهله، لابد أن يكون عالماً به في بلد يظهر فيه أحكام الإسلام
آپ (رحمہ اللہ) نے بیان فرمایا کہ جو امور دینِ اسلام میں ضروری طور پر معلوم ہوتے ہیں، ان میں کسی کو جہالت کا عذر نہیں دیا جائے گا۔ ایسے شخص کے لیے لازم ہے کہ وہ انہیں جانتا ہو، خاص طور پر ایسے ملک میں جہاں احکامِ اسلام ظاہر و نمایاں ہوں۔
[فتح ذي الجلال والإكرام بشرح بلوغ المرام، ج : ٦، ص : ٣١٤]
مرجئہ مدخلیہ کی فکری گمراہیوں میں سے ایک سب سے بڑی گمراہی عذر بالجہل کو بنیاد بنا کر طواغیت، مشرکین اور مرتدین کو کفر کے حکم سے بچانا ہے۔ یہ لوگ حکمرانوں کو بڑے بڑے شرکیہ اور کفریہ اعمال کے باوجود مسلمان قرار دینے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں۔ ان کا یہ رویہ سراسر دین کی بنیادوں سے بغاوت ہے۔
یہ گروہ ان واضح احکام میں بھی عذر بالجہل کا سہارا لیتا ہے جو دین کے مسلمات میں سے ہیں، مثلاً:
- جو شخص قبروں سے مدد مانگے، اسے مشرک نہ کہنا۔
- جو طاغوتوں کے نظام کو جائز سمجھے، اسے کافر قرار نہ دینا۔
- جو نماز چھوڑ دے، اسے صرف فاسق کہنا، کافر نہیں۔
- حکمرانوں کی اسلامی شریعت سے بغاوت کو بھی اسلام کے خلاف نہ سمجھنا۔
یہ تمام نظریات کتاب و سنت اور سلف کے اجماع کے خلاف ہیں۔ امام ابن رجب رحمہ اللہ کی عبارت سے یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں جہالت کا کوئی عذر نہیں۔
شیخ بن باز فرماتے ہیں :
فالأمور التي جاء بها الإسلام وبينها الرسول صلى الله عليه وسلم للناس وأوضحها كتاب الله وانتشرت بين المسلمين لا تقبل فيها دعوى الجهل، ولا سيما ما يتعلق بالعقيدة وأصل الدين.
پس وہ امور جو اسلام لے کر آیا، جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے لیے واضح فرمایا، اور جنہیں اللہ کی کتاب نے کھول کر بیان کیا، اور جو مسلمانوں میں عام طور پر رائج اور معروف ہو چکی ہیں، ان میں جہالت کا عذر قابلِ قبول نہیں، خصوصاً وہ امور جو عقیدہ اور اصل الدین سے متعلق ہوں۔
[مجموع فتاوى ومقالات متنوعة، ج : ٧، ص : ١٣٢]
سلفِ صالحین کے ہاں ہمیشہ یہ بات مسلّم رہی ہے کہ جو شخص کھلم کھلا شرک و کفر کرے، وہ کافر ہے، چاہے وہ جہالت کا دعویٰ کرے یا نہ کرے۔ ہاں! وہ امور جن میں تفصیل درکار ہو، وہاں جہالت کا احتمال ہو سکتا ہے، لیکن عقیدۂ توحید اور شرک سے بچنے میں جہالت کوئی عذر نہیں۔
ابن رجب رحمہ اللہ کی یہ نص "فما ظهر بيانه، واشتهر، وعلم من الدين بالضرورة من ذلك لم يبق فيه شك، ولا يعذر أحد بجهله" عذر بالجہل کے تمام باطل دعووں کو رد کرنے کے لیے کافی ہے۔ مرجئہ مدخلیہ اور دیگر باطل گروہوں کی غلط فہمیوں کا شکار نہ ہوں، دین سلفی علماء کرام سے سمجھیں، اور ہر اس فتنہ پرور جماعت سے بچیں جو شرک، کفر اور طاغوت کی حمایت میں عذر بالجہل کو ڈھال بناتی ہے۔
تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ
- خالص توحید کو اپنائیں!
- شرک کی تمام اقسام کا رد کریں!
- مرجئہ کے فتنوں سے بچیں!