کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
عراق سے فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں تھا، ٹونی بلئیر نے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا:
چلکوٹ انکوائری کمیشن نے رپورٹ جاری کر دی
رونامہ پاکستان، 06 جولائی 2016 چلکوٹ انکوائری کمیشن نے رپورٹ جاری کر دی
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) عراق کی جنگ کے حوالے سے برطانیہ کی سرکاری انکوائری کمیشن کے چیئرمین سر جان چلکوٹ نے سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی قیادت میں’’عراق پر لشکر کشی‘‘ کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عراق کے خلاف فوجی کاروائی آخری حل نہیں تھا اور نہ ہی صدام حسین سے برطانیہ کو فوری طور پر کوئی خطرہ لاحق تھا، ٹونی بلیئر نے صدام حسین کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور عراق پر چڑھائی سے قبل تمام پرامن طریقوں کو استعمال نہیں کیا۔
’’بی بی سی ‘‘ کے مطابق 7 سالوں میں مکمل ہونے والی 26 لاکھ الفاظ پر مشتمل رپورٹ میں چیئرمین جان چلکوٹ نے کہا ہے کہ عراق میں فوجی کارروائی سے پہلے عراق میں قیادت کی تبدیلی سے پیدا ہونیوالی صورتحال سے نمٹنے کی منصوبہ بندی مکمل طور پر ناقص تھی جبکہ عراق کے وسیع پیمانے پر تباہی والے ہتھیاروں کی موجودگی کو بھی ثابت نہیں کیا گیا تھا۔
درپیش خطرات کی سنجیدگی کے بارے میں رائے کو جس یقین کے ساتھ پیش کیا گیا تھا اس سے اسے ثابت نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس انکوائری میں اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جن حالات کی بنا پر عراق پر لشکر کشی کا فیصلہ کیا گیا کہ وہ کہیں سے اطمینان بخش نہیں تھے، برطانیہ کو عراق پر حملے سے پہلے ہتھیاروں کو ترک کرنے کے پر امن طریقوں کا دیکھنا چاہیے تھا، صدام حسین کے بعد عراق کے بارے میں کی جانے والی منصوبہ بندی اور تیاریاں انتہائی ناموزوں تھیں۔ سر جان چلکوٹ کا کہنا تھا کہ جوائنٹ انٹیلی جنس کمیٹی کو ٹونی بلیئر پر واضح کرنا چاہئے تھا کہ جمع کی گئی خفیہ معلومات سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ عراق کیمیائی، بائیولوجیکل یا جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ واضح رہے کہ عراق کی جنگ کے متعلق سرکاری انکوائری کے چیئرمین سر جان چلکوٹ نے رپورٹ منظر عام آنے سے قبل کہا تھا کہ ان کو امید ہے کہ ان کی رپورٹ سے مستقبل میں اتنے بڑے پیمانے پر فوجی مداخلت، محتاط تجزیے اور سیاسی دانشمندی سے کی جائے گی۔
Last edited: