• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عربی گرامر

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

عربی میں کلمۃ تین بنیادی چیزوں میں تقسیم ہوتا ہے
1.اسم: اسم وہ کلمۃ ہے جو اپنے معنی بغیر زمانے کے تعین کے بتاتا ہے مثلا رجل (مرد) امرأة (عورت) کتاب، قلم، حقیبۃ (بیگ) وغیرہ
2.فعل: فعل وہ کلمۃ ہے جو اپنے آپ کو زمانے کے تعین کے ساتھ بیان کرتا ہے مثلا نصر (اس نے مدد کی) شاھد (اس نے دیکھا) اکل (اس نے کھایا) یا یکتب (وہ لکھتا ہے) یقرأ (وہ پڑھتا ہے) وغیرہ

3.حرف: حرف وہ کلمۃ ہے جو اپنے معنی کے تعین کے لیے اسم، فعل یا دونوں کا محتاج ہے مثلا من (سے) الی (کی طرف) وغیرہ

اب اس اسم کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں

اسم معرفہ آگے چل کر مندرجہ ذیل اقسام میں تقسیم ہوتا ہے



یہ میں نے عربی گرامر کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا. استفادے عام کے لیے نقل کیا جارہا ہے. مجھ سے جو کمی کوتاہی ہوی ہے اہل علم سے درخواست ہے اس کی اصلاح فرمادیں.


Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
السلام علیکم ورحمۃ‫اللہ وبرکاتہ
اسم کی تقسیم اعراب کے اعتبار سے
1.اسم معرب: جو اسم مختلف عوامل کے تحت اپنے اعراب بدلتا ہو وہ اسم معرب کہلاتا ہے تمام اعلام (علم کی جمع) معرب ہوتے ہیں. باقی اعراب کیسے تبدیل ہوتے ہیں یہ جب اعراب پڑھیں گے اس وقت کلئیر ہوجائے گا
2. اسم مبنی: یہ وہ اسم ہوتا ہے جو کسی حالت میں بھی اپنے اعراب نہی بدلتا. علم کے علاوہ اسم کی تمام اقسام اسم مبنی میں شامل ہیں جیسے کہ اسمائے اشارہ، اسمائے موصولہ، اسمائے استفھام اور ضمائر
اور اسم فعل شامل ہیں، سوائے اسم فعل مضارع کے ، کیونکہ اسم فعل مضارع معرب کیا جاتا ہے ، اِس کی تفصیل بھی اِن شاء اللہ مناسب وقت پر پیش کی جائے گی۔
اسم کی تقسیم جنس کے اعتبار سے
اسم یا تو مذکر ہوتا ہے یا مؤنث. اب اس کی پہچان کیسے ہو.
جہاں تک غیر عاقل چیزوں کا تعلق ہے اس میں پہچان کافی آسان ہے اگر کسی لفظ کے آخر میں تا مربوطہ ہو (ة) یا الف مقصورہ ہو (ی) یا الف ممدودہ ہو (اء) تو وہ مؤنث ہے. لیکن جہاں تک انسان کا تعلق ہے تو ہمارے سر کہتے ہیں اس میں اصل اہمیت صورت کی ہے جیسا کہ اسامۃ اب اس کے آخر میں ة ہے لیکن یہ مذکر ہے اسی طرح موسی اس کے آخر میں ی ہے لیکن مذکر ہے اس طرح زینب میں مندرجہ بالا نشانیوں میں سے کوئی نہی پائی جاتی لیکن مؤنث ہے.

Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
::: اِسم (نام ) کی عدد کے اعتبار سے تقسیم :::
::: عدد کے اعتبار سے اِسم کی اِقسام :::
عدد کے اعتبار سے اِسم کی تین اِقسام ہیں :
::: (1) ::: مفرد: singular ، ایک کے لیے ،
::: (2) ::: مثنی ، تثنیہ (دو کے لیے )،
عربی میں دو کے لیے الگ صیغہ ہوتا ہے ، جسے مثنی ، اور تثنیہ کہا جاتا ہے
::: (3) ::: دو سے زیادہ کو جمع (plural) کہتے ہیں.
یہ تینوں اِقسام کے ذریعے عام طور پر دو اِقسام کی مخلوق کا ذِکر کیا جاتا ہے ،
کثرت سے دو حالتوں میں ذِکر کی جاتی ہیں :::
::: (1) ::: فاعل کا ، یعنی ، کام کرنے والے کا ، اور،
::: (2) ::: مفعول کا ، یعنی ، جِس پر کام واقع ہوا ہو،
اور اِن دونوں کو الگ الگ انداز میں ذِکر کیا جاتا ہے،
اُس اندازء ذِکر کو، مذکور کی حالت کہا جاتا ہے، اور انداز سے ہی پتہ چلتا ہے کہ بات فاعل کے بارے میں ہے یا مفعول کے بارے میں ،
فاعل کی حالت کو "رفع " کہا جاتا ہے، اور حالت کی نسبت سے "فاعل " کو "مرفوع " کہا جاتا ہے،
مفعول کی حالت کو "نصب" کہا جاتا ہے ، اور حالت نسبت سے "مفعول"کو "منصوب" کہا جاتا ہے،
اور اضافے کی حالت کو جر کہتے ہیں اور اس کی نسبت کو مجرور کہتے ہیں
::: یہاں ایک بات بہت اچھی طرح سے یاد رکھنے کی ہے کہ یہ
حالت کے اعتبار سے ہیں ، نہ کہ اعراب ( حرکات ، یعنی ، زیر ، زبر، پیش ، تنوین ،سکون وغیرہ) کی وجہ سے ،
اِن شاء اللہ ، جلد ہی آپ صاحبان کو اِن حرکات (اعراب) کے بارے میں بھی بنیادی معلومات مہیا کی جائیں گی ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب، اِن شاء اللہ ، ہم کِسی مفرد ، یعنی ، واحد فاعل سے تثنیہ اور جمع بنانے کا طریقہ سمجھتے ہیں ،
::: :: مفرد سے مثنی (تثنیہ) بنانے کا طریقہ:::::
کِسی بھی اِسم فاعل کو ، خواہ وہ مذکر ہو یا مؤنث، تثنیہ میں تبدیل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے، کہ ،
اِسم کے آخری حرف پر موجود حرکت (اعراب) کو ہٹا کر ، اُس کی جگہ " زبر" لگائی جائے ، اور ، بعد میں "ا " ، اور "ن " کا اضافہ کیا جائے ، اور "ن " کے نیچے "زیر "
مثال:
رَجُلٌ (مُفرد)
رَجُلٌ، لام پر سے تنوین ہٹا کر ، زبر لگائی جائے اور"ا " ، اور"زیر " والی "ن " کا اضافہ کیا جائے ، تو ، بن جائے گا ،
"" رَجُلَانِ""،
کچھ مزید مثالیں :::
کتابٌ (مفرد)
کتاب+انِ=کتابَانِ (مثنی)
قلم+انِ=قلمَانِ (مثنی)
حقیبة +انِ= حقیبتَانِ (مثنی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب سمجھتے ہیں جمع بنانے کے بارے میں ، اِن شاء اللہ ،
لیکن اُس سے پہلے یہ ذہن نشین فرمایے کہ ، عربی میں جمع کی تین بنیادی اِقسام ہیں :
::: (1) ::: جمع مذکر سالم
::: (2) ::: جمع مؤنث سالم
::: (3) ::: جمع مکسر
::: جمع بنانے کا طریقہ ، اور ، مثالیں :::
جمع مذکر سالم ، جو کہ مذکر کے لیے ہوتی ہے ، بنانے کے لیے آخری حرف پر موجود حرکت (اعراب) کو ہٹا کر "پیش " لگانا ہوتا ہے ، اور واحد کے آخر میں "و" اور"زبر "والے "ن " کا اضافہ کرنا ہوتا ہے ،
مسلم+ونَ=مُسلِمُونَ
مؤمن+ونَ=مُؤمِنُون َ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمع مؤنث سالم ، جو کہ مؤنث کے لیے ہوتی ہے، بنانے کے لیے، واحد کے آخر میں موجود " گول ت ، ۃ "سے پہلے والے حرف پر زبر ڈال دیجیے اور "ة " کی جگہ "ا" اور" ت " کا اضافہ فرمالیجیے، اور اِس آخر والے "ت " پر "دو پیش ٌ "والی "تنوین " لگا دیجیے ،
مثلاً :::
مُسلمةٌ (مفرد) ہے، اِس کی جمع مسلم+ات=مُسلِماتٌ ،
جمع مکسر:
وہ جمع جِس میں اِسم واحد کی شکل تبدیل ہو جاتی ہے ، لہذا یہ جمع اوپر ذِکر کیے گئے جمع کے دونوں وزنوں (شکلوں ) سے الگ ہوتی ہے ،
مثلا ،قَلم ٌ ، کی جمع ، اَقلام ٌ
کِتابٌ ، کی جمع، ُکتب ٌ
حقیبة ، کی جمع، حقائبٌ
جمع مُکسر ، اھل لغت کے ہاں معروف ہیں ، اِس کے لیے کوئی خاص قاعدہ قانون نہیں ہے ۔
جمع مکسر کی دو اقسام ہیں
عاقل
غیر عاقل
عاقل یاد رہے عربی میں تین اجناس کے لیے استعمال ہوتا ہے:
انسان
جن
فرشتے
اگر جمع مکسر عاقل ہو تو اس کے ساتھ مذکر اور مؤنث دونوں کا معاملہ کیا جاسکتا ہے مثلا
رسل رسول کی جمع ہے اور جمع مکسر ہے تو آپ
قال رسلھم (ان کے رسولوں نے) بھی کہ سکتے ہیں
اور قالت (قال کی مؤنث) رسلھم بھی کہ سکتے ہیں
اگر جمع مکسر غیر عاقل ہے یعنی انسان جن یا فرشتوں کے علاوہ کسی چیز کا ذکر ہے تو ہمیشہ مؤنث کا معاملہ کیا جائے گا
مثلا
ھذہ کتب
ھذہ اقلام
ھذہ حقائب ( حقیبة یعنی بیگ کی جمع)

Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آج ہم ان شاء اللہ اسمائے اشارہ کے بارے میں جانیں گے
اسم اشارہ: ایسا اسم جس سے کسی شخص، چیز، یا جگہ کی طرف اشارہ کیا جائے
اسم اشارہ کی دو اقسام ہیں
اسم اشارہ قریب
اسم اشارہ بعید

اسم اشارہ قریب:
وہ اسم جس سے کسی قریب کے شخص، چیز یا جگہ کی طرف اشارہ کیا جائے‫. اسم اشارہ قریب مندرجہ ذیل ہیں.
مذکر
واحد: ھذا
تثنیہ: ھذان/ھذین
جمع: ھؤلاء

مؤنث
واحد: ھذہ
تثنیہ: ھاتان/ھاتین
جمع: ھؤلاء

اسم اشارہ بعید
وہ اسم جس سے کسی دور کے شخص، چیز یا جگہ کی طرف اشارہ کیا جائے. اسمائے اشارہ بعید مندرجہ ذیل ہیں:
مذکر:
واحد: ذلک
تثنیہ: ذٰنک/ ذینک
جمع: أولئک

مؤنث
واحد: تلک
تثنیہ: تانک/تینک
جمع: أولئک



Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آج ہم اس ضمیر کا مطالعہ کریں گے
اسم ضمیر: وہ اسم ہے جو کسی نام کی جگہ بولا جائے تاکہ اس اسم کو بار بار دھرانے کی ضرورت نا پیش آئے
اسم ضمیر کی دو قسمیں ہیں
1. ضمیر متصل
2. ضمیر منفصل

ضمیر متصل:
وہ ضمیر جو اسم فعل یا حرف کے ساتھ مل کر استعمال ہوتی ہے
مثلا
كتابه، قلمها، بينهما، دفتركم، وغیرہ

ضمیر منفصل:
وہ ضمیر جو اسم فعل یا حرف سے الگ استعمال ہو
مثلا
هو ولد
هي بنت
هما طالبان
هم رجال

انا: I
أنتَ: you (male)
أنتِ: you (female)
أنتما: you two (male/female)
أنتم: you all (male)
أنتنَّ: you all (female)
هو: he
هي: she
هما: (they two (male
هما: (they two (female
هم: they (male)
هنَّ: they (female)
نحن: we

کتابه: اس مرد کی کتاب
كتابهما: ان دو مردوں کی کتاب
كتابهم: ان سب مردوں کی کتاب
كتابها: اس عورت کی کتاب
كتابهما: ان دو عورتوں کی کتاب
كبابهنَّ: ان سب عورتوں کی کتاب
كتابك: تم مرد کی کتاب
كتابكما: تم دو مردوں کی کتاب
كتابكم: تم سب مردوں کی کتاب
كتابكِ: تم عورت کی کتاب
كتابكما: تم دو عورتوں کی کتاب
كتابكنَّ: تم سب عورتوں کی کتاب
كتابي: میری کتاب
كتابنا: ہماری کتاب

Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عربی زبان میں ایک ہی اسم کئی شکلیں تبدیل کرتا ہے مگر اسکا ذاتی معنی تبدیل نہیں ہوتا. معنوی تبدیلی کے بغیر اسم کی شکل یا حالت میں تبدیلی کو اعراب کہتے ہیں
مثلا اللہُ اللہَ اللہِ
اعرابی حالت:
عربي زبان میں کسی اسم کی تین اعرابی حالتیں ہوسکتی ہیں:
رفع
نصب
جر
حالت رفع
کوئی بھی اسم جب کام کرنے والی حالت میں ہو تو اسے فاعل کہا جاتا ہے. اس وقت اسم حالت رفع میں ہوتا ہے
حالت نصب:
جب کسی اسم پر کام کیا جائے تو اسے مفعول کہا جاتا ہے. اس وقت اس کی حالت حالت نصب ہوتی ہے.
جیسے
نصر خالدٌ زيداً (خالد نے زید کی مدد کی)
اس جملے میں مدد کی ایک فعل ہے جسے انجام دینے والا اسم خالد ہے. اس لیے اسم خالد فاعل ہے اور اس کی اعرابی حالت رفع ہوگی دوسری طرف یہی فعل زید پر واقع ہوا ہے. اس لیے اسم زید مفعول ہے اور اس کی اعرابی حالت نصب ہوگی

حالت جر:
ایسا اسم جو نا تو فاعل ہو اور نا ہی مفعول بلکہ ان میں سے کسی ایک کی پہچان کیلیے آئے تو اس کی حالت اضافی ہوگی جسے حالت جر کہا جاتا ہے

جیسے نصر خالدٌ زمیلَ زیدٍ (خالد نے زید کے دوست کی مدد کی)
اس جملے میں خالد بدستور فاعل ہے اور اس کی اعرابی حالت رفع ہوگی. اور فعل چونکہ اسم زمیل پر واقع پر واقع ہوا ہے اس لیے وہ مفعول ہے اور اس کی اعرابی حالت نصب ہوگی جبکہ اسم زید نہ تو فاعل ہے اور نا ہی مفعول بلکہ وہ مفعول کی پہچان کیلیے اضافی طور پر آیا ہے اس لیے حالت جر ہوگی.


اعرابی شکل:
عربی زبان میں عام طور پر اسم کی اعرابی حالت میں تبدیلی کے ساتھ ہی اس کی شکل بھی تبدیل ہوجاتی ہے.
مثلا اسم زید حالت رفع میں زیدٌ، حالت نصب میں زیداً اور حالت جر میں زیدٍ لکھا جاتا ہے

تثنیہ میں اس کی پہلی شکل کے آخر میں "ان" آتا ہے اور یہی تثنیہ میں حالت رفع ہے. اسے حالت نصب میں لے جانے کے لئے "ان" کی الف کو "ی" میں تبدیل کردیا جاتا ہے. اس طرح تثنیہ کی حالت نصب میں اسم کے آخر میں "یْنِ" آتا ہے. نیز حالت نصب اور جر میں تثنیہ کی شکل ایک جیسی ہی رہتی ہے.


جمع سالم مذکر کی پہلی شکل کے آخر میں "ون" آتا ہے اور یہی اس کی حالت رفع ہے. اسے حالت نصب اور جر میں لیجانے کیلیے "ون" کی "و" کو "ی" میں تبدیل کردیا جاتا ہے اور اس سے پہلے حرف کو کسرہ (زیر) دی جاتی ہے.
http://uploads.tapatalk-cdn.com/20161219/60c6d02c00109a9d2fa43bd7ce1f4029.jpg[/IMG

جمع سالم مؤنث کی پہلی شکل کے آخر میں پیش والی تنوین آتی ہے اور یہی اس کی حالت رفع ہے. حالت نصب اور جر میں لیجانے کے لیے پیش والی تنوین کو زیر والی تنوین سے تبدیل کردیا جاتا ہے

[IMG]http://uploads.tapatalk-cdn.com/20161219/089c62680bbfdb170ad96a70d1c643eb.jpg

Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اعرابی شکل میں تبدیلی کے لحاظ سے اسم کی دو بڑی قسمیں ہیں
مبنی
معرب

مبنی:
ایسے اسم جو تینوں اعرابی حالتوں میں ایک ہی شکل رکھتے ہوں مثلا موسی عیسی
معرب:
ایسے اسم جو اعرابی حالت میں تبدیلی کے ساتھ اپنی شکل بھی تبدیل کرلیتے ہیں
معرب اسم کی دو قسمیں ہیں
منصرف
غیر منصرف

منصرف اسم
ایسے اسم جو تینوں اعرابی حالتوں میں اپنی شکل تبدیل کرلیتے ہیں‫. عربی میں تقریبا 85 فیصد اسماء واحد منصرف ہیں.
نوٹ: تنوین والے تمام اسم منصرف ہوتے ہیں سوائے جمع مؤنث سالم کے


غیر منصرف اسم:
ایسے اسم جو صرف دو اعرابی حالتوں میں اپنی شکل تبدیل کرتے ہیں. یعنی حالت رفع اور نصب میں جبکہ حالت جر میں بھی ان کی شکل حالت نصب جیسی ہی رہتی ہے
نوٹ:
غیر منصرف اسماء پر تنوین نہی آسکتی بلکہ حالت رفع اور حلت نص غیر منصرف اسماء کے آخر میں صرف ایک پیش یا ایک زبر پائی جاتی ہے. غیر منصرف اسم حالت جر میں زیر قبول نہی کرتے
اکثر علم غیر منصرف ہوتے ہیں



اسم تفضیل
یعنی أفعَلْ کے وزن پر آنے والے اسم بھی غیر منصرف ہوتے ہیں

بعض اسماء کی جمع تکسیر بھی غیر منصرف ہوتی ہے


غیر منصرف اسماء (جمع تکسیر اور أفعل کے وزن پر آنے والے اسماء) پر جب ال داخل ہو یا مضاف بن کر آئیں تو حالت جر میں زیر قبول کرتے ہیں




Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
حروف استفہام
استفہام کا مطلب ہے پوچھنا، سمجھنا
وہ حروف جن کے ذریعے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا جائے حروف استفھام کہلاتے ہیں
مشھور حروف استفہام مندرجہ ذیل ہیں
(أ) ھمزہ = کیا؟
ھل=کیا؟
اسمائے استفہام وہ اسماء ہیں جن کھ ذریعے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے
مَن: (کون) عاقل کے لیے استعمال ہوتا ہے
أي: (کونسا) عاقل اور غیر عاقل دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے
ما/ماذا: (کیا) غیر عاقل کے لیے استعمال ہوتا ہے
أین: (کہاں)
متی: (کب)
کیف: (کیسے)
کم: (کتنا)
أيه: کیسی، کون سی؟
أیان: کب؟
أنی: کہاں؟


Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
السلام علیکم
آج ہم حروف جارة کے بارے میں پڑھیں گے.
حروف جارة وہ حروف ہیں جو اپنے بعد آنے والے اسم کے آخری حرف کو زیر دیتے ہیں
حروف جارة 17 ہیں
بِ،تَ،کَ،لِ،في، منْ،إلى، على، وَ،حتى، عن، منذ، مذ، رُبَّ،حاشا، عدا، خلا بلکہ اگر ہم یہ کہیں حروف جر وہ حروف ہیں جو آنے والے اسم کو حالت جر میں منتقل کرلیتے ہیں تو زیادہ بہتر ہوگا
جنهیں ایک شعر میں یوں اکھٹا کردیا گیا ہے.
باو، تاو، کاف و لام و واو منذ، مذ، خلا
ربَّ، حاشا، من، عدا، في، عن، علی، حتی، إلى


Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
مرکب
دو یا دو سے زیادہ الفاظ کے مجموعے کو مرکب کہتے ہیں. اس کی دو قسمیں ہیں:
مرکب تام
مرکب ناقص

مرکب ناقص:
مرکب ناقص اس مرکب کو کہتے ہیں جس سے کوئی بات معلوم نہ ہو
جیسے
کتابُ زیدٍ، ولدٌ صادقٌ، زیدٌ و عمرٌو
مرکب تام:
مرکب تام اس مرکب کو کہتے ہیں، جس سے کوئی بات (خبر، حکم، خواہش) معلوم ہو.
جیسے محمدُ الرسولُ اللہِ، زیدٌ ولدٌ صالحٌ، جاءَ زیدٌ و عمرٌو

مرکب ناقص کی اقسام
مرکب توصیفی:
وہ مرکب جس میں ایک اسم دوسرے اسم کی صفت بیان کرے
صفت بیان کرنے والے اسم کو صفت کہتے ہیں اور جس اسم کی صفت بیان کی جائے اسے موصوف کہتے ہیں.
رجلٌ صالحٌ میں رجلٌ موصوف ہے صالحٌ صفت ہے
طالبٌ مجتھدٌ میں طالبٌ موصوف اور مجتھدٌ صفت ہے

قواعد:
صفت و موصوف اپنے اعراب، تذکیر و تانیث، وحدت و جمع اور معرفہ ونکرہ کے لحاظ سے ایک جیسے ہوتے ہیں
مثلا قرآنٌ مجیدٌ، امةٌ مسلمةٌ، الدینُ الخالصُ
نوٹ: عربی میں اردو کے برعکس موصوف پہلے اور صفت بعد میں آتی ہے.


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حروف عطف اور مرکب عطفی:
حروف عطف سے مراد وہ حروف ہیں جو اسماء افعال اور جملوں کو ملانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں. حروف عطف مندرجہ ذیل ہیں
وَ (اور)
أم (یا)
حتی (تک)
فَ (پھر)
بل (بلکہ)
لٰکن (لیکن)
ثم (اس کے بعد/پھر)
إمَّا (یا تو/اگر)
أو (یا)
لا (نہیں)
دو اسم جو ایک ہی معاملے سے تعلق رکھتے ہوں اور ان کے درمیان حرف عطف موجود ہو مرکب عطفی کہلاتا ہے



Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 
Top