• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عرب ہی اس امت کی قیادت کریں گے

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
546
ری ایکشن اسکور
170
پوائنٹ
77
عرب ہی اس امت کی قیادت کریں گے

تحریر : مفتی اعظم حفظہ اللہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اس دین کی بنیاد عرب ہیں ان ہی میں اللہ تعالی نے نبوت رکھی ان ہی کی زبان میں کتاب نازل کی اور ان ہی میں قیامت تک خلافت رکھی ہے۔ اس کی ابتداء بھی عرب سے ہوئی اس کو آج تک عرب نے ہی سنبھالا ہے اور اس کے اخری وقت میں بھی عرب ہی اس کا دفاع کریں گے۔

عجمیوں نے نہ تو کھبی اس کی قیادت کی ہے نہ وہ کسی مشکل وقت میں اس کے کسی خاص کام ائے ہیں بلکہ جب بھی ان پر مشکلات بڑھی وہ دین چھوڑ کر فرار ہوئے ہیں یا انہوں نے دنیا کے بدلے اپنا دین فروخت کیا ہے۔

روس کے خلاف سب سے سخت معرکے عرب جنگجووں نے لڑے اور آخر میں عجمیوں نے آپس میں لڑائیاں شروع کر دی۔ اسی طرح عجمی طالبان ۲۰ سال کے بعد تھک گئے اور اپنا دین فروخت کر کے دوحہ میں امریکہ کی تمام شرائط مان لی۔

عجمیوں نے اس دین کو سب سے زیادہ گندے فرقے اور گندے عقائد دیے ہیں دیوگند سے لے کر صوفیت اور قادیانیت تک سارے گندے فرقے عجمیوں سے نکلے اور ان میں ہی لوٹ گئے۔

آج تک عجمیوں میں صرف ایک قابل ذکر مجاہد ہے جو کہ صلاح الدین ایوبی ہے۔ یہ تحریر کسی قسم کے تعصب پر مبنی نہیں ہے لکن حقائق درست کرنے کےلئے ہے تاکہ آپ ہمیشہ اس حقیقت کو مدنظر رکھیں اور ساتھ ساتھ آپ پر یہ بھی واضح ہو کہ خلافت قیامت تک قریش میں کیوں رکھی گئی اور خلیفہ کا قریشی ہونا کیوں ضروری ہے۔

امام مسلم بن حجاج النيسابوری رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کی کتاب الامارۃ میں باب قائم کیا ہے : النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ وَالْخِلاَفَةُ فِي قُرَيْشٍ یعنی لوگ تابع ہیں قریش کے اور خلافت قریش میں ہے۔

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا: لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ اثْنَانِیہ کام یعنی خلافت ہمیشہ قریش میں رہے گی یہاں تک کہ دنیا میں دو ہی آدمی رہ جائیں۔“ [صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۴۷۰۴]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دجال کا فتنہ بیان کیا تو ام شریک نے بے اختیار ہوچھا کہ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَيْنَ الْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ؟ "اللہ کے رسول! اس وقت عرب کہاں ہوں گے؟" جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ هُمْ قَلِيلٌ یعنی وہ بہت تھوڑے ہوں گے۔ [سنن ترمذی، حدیث نمبر: ۳۹۳۰]

اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جب بھی اسلامی امت پر مشکل آئے گی تو عرب ہی اس کی ڈھال بنیں گے اور عرب ہی اس کا دفاع کریں گے۔

اس کی تائید ایک اور حدیث سے ہوتی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں دجال پر سب سے سخت بنی تمیم ( معروف عرب قبیلہ ) ہوں گے۔

وَعَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: مَا زِلْتُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ مُنْذُ ثلاثٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِيهِمْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ»

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے بنو تمیم کے متعلق جب سے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے تین خصلتیں سنی ہیں، تب سے میں انہیں محبوب رکھتا ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے وہ دجال پر سب سے زیادہ سخت ہوں گے۔ “
[ مشكوة المصابيح، حدیث نمبر: ۵۹۸۷]

اس کے علاوہ دجال کے خلاف مسلمانوں کا قائد بھی ظاہر ہے عرب قریشی ہاشمی ہوگا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اَلْمَہْدِیُّ مِنَّا اَھْلَ الْبَیْتِ مہدی ہم اہل بیت میں سے ہو گا۔ [مسند احمد، حدیث نمبر: ۱۲۹۲۵]

یہ تو مستقبل کی بات ہے آپ ماضی میں بھی اسلام کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں ہر محاذ پر عرب ہی نظر آئیں گے اور کنڑ کے دروں، افریقہ کے صحراوں اور قوقاز کے پہاڑوں میں اگر اللہ کی کبریائی پر مشتمل آذانیں مساجد سے بلند ہوتی ہیں تو اس کے پیچھے ان دور دراز علاقوں میں مدفون وہ عرب شیر ہیں جنہوں نے اپنے وطن ہمیشہ کےلئے چھوڑ کر یہاں گھمسان کے معرکے لڑے اور ان علاقوں کو توحید کے نور سے منور کیا۔

حال کی تاریخ میں بھی اپ دیکھیں کہیں بوسنیا میں عرب جانیں دے رہے کہیں چیچنیا میں کمانڈر خطاب کے عرب ساتھی فرنٹ لائن پر برسر پیکار ہیں کہیں افغانستان میں روس کے خلاف عرب قیادت کر رہے تو کہیں عرب مختلف خطوں میں اس دین کے دفاع میں مارے گئے۔

امریکہ کے غرور کو مٹی میں ملانے والے ۱۹ جانباز بھی سب عرب تھے جنہوں نے ایک تاریخ رقم کی ہے۔ پھر عراق میں عرب زرقاوی نے امریکیوں کےلئے دو دریاوں کی سرزمین کو جھنم بنا دیا اور بعد میں جب عرب قریشیوں نے پرچم اٹھایا تو وہ تو پھر سب کچھ اپ کے سامنے ہی ہے کہ شام و عراق میں ایسے معرکے لڑے کے صحابہ کے بعد آج تک کسی نے نہیں لڑے تھے۔

یہ مختصر میں نے اس لئے لکھا کہ کچھ عرصے سے افغانستان و پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جھوٹے خواب گردش کر رہے ہیں کبھی کہتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عجمیوں کا لباس پہنا تھا کبھی کہتے ہیں محسودوں کا پکول پہنا تھا!

تو یہ اپ پر واضح رہے کہ آپ کی اتنی اوقات نہیں ہے جتنے آپ پھدک رہے ہو نہ ان جھوٹے خوابوں سے آپ کی کوئی فضیلت بنے گی نہ پہاڑوں میں پڑے یہ اجڈ ان پڑھ نامختون قبائل عالمی معاملات میں کوئی کردار ادا کرنے کے قابل ہیں نہ افغانیوں یا قبائل کی کوئی خصوصی فضیلت ہے۔

یہ بھی باقی عجمیوں کی طرح ایک قوم ہے جو کہ لڑتے بھڑتے رہتے ہیں اور اپنی لڑائیوں کو جہاد سمجھتے ہیں جبکہ جہاد کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واضح طور پر فرما چکے ہیں کہ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ یعنی جہاد صرف وہ ہے جو اللہ کے کلمے کی بلندی کےلئے ہو۔ [صحيح البخاری، حدیث نمبر: ۲۸۱۰]

وطن کی آزادی، قبائل کے حقوق، فاٹا کے حقوق وغیرہ کےلئے ہونے والی لڑائیاں آپ کی ذاتی لڑائیاں ہیں اس کو آپ چاہے ہزار بار جہاد کہیں یہ جہاد نہیں ہے۔

وما علینا الا البلاغ
 
Top