- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
عصر حاضر میں کچھ لوگ انگریزوں سے اس قدر مرعوب ہیں کہ اپنی مرعوبیت کی بنا پر تاریخ کو بھی ایک خاص عینک لگا کر پڑھتے ہیں اور ان میں سے سر فہرست حسن نثار صاحب ہیں جبکہ دوسری طرف سے اوریا مقبول جان صاحب ہیں۔کالم ’’ عصر رواں کے ابو جہل ‘‘ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ گو کالم نگار سے مکمل اتفاق نہیں کیا جاسکتا لیکن بہر صورت تصویر کا دوسرا رخ احسن انداز سے پیش کیا گیا ہے ۔
ایک اقتباس :
میں تاریخ سے ایسی ہزاروں گواہیاں پیش کرسکتا ہوں ۔ ہوسکے تو لاہور کے انار کلی مقبرہ میں موجود 1911ء کی ہر ضلع کی مردم شماری رپورٹ ملاحظہ فرمالیں ۔ آپ کوہر ضلع میں شرح خواندگی 80 فیصد سے زیادہ ملے گی جواس وقت دنیا بھر میں سب سے زیادہ تھی ۔ لیکن جب انگریز یہ ملک چھوڑ کر گیا تویہی شرح دس فیصد تھی ۔ بنگال 1757ء میں فتح کیا گیا اگلے 34 برسوں میں مسلمانوں کے سبھی سکول اور کالج کھنڈر بنادیئے گئے ۔ پھر اس ملک کو تباہ کرنے کےلیے ۔۔۔ پہلا دینی مدرسہ کھولا ۔۔۔
مکمل کالم پڑھنے کے لیے :
http://www.pakistantime.net/asr-e-rawan-kai-abu-jehal-by-orya-maqbool-jan/
ایک اقتباس :
میں تاریخ سے ایسی ہزاروں گواہیاں پیش کرسکتا ہوں ۔ ہوسکے تو لاہور کے انار کلی مقبرہ میں موجود 1911ء کی ہر ضلع کی مردم شماری رپورٹ ملاحظہ فرمالیں ۔ آپ کوہر ضلع میں شرح خواندگی 80 فیصد سے زیادہ ملے گی جواس وقت دنیا بھر میں سب سے زیادہ تھی ۔ لیکن جب انگریز یہ ملک چھوڑ کر گیا تویہی شرح دس فیصد تھی ۔ بنگال 1757ء میں فتح کیا گیا اگلے 34 برسوں میں مسلمانوں کے سبھی سکول اور کالج کھنڈر بنادیئے گئے ۔ پھر اس ملک کو تباہ کرنے کےلیے ۔۔۔ پہلا دینی مدرسہ کھولا ۔۔۔
مکمل کالم پڑھنے کے لیے :
http://www.pakistantime.net/asr-e-rawan-kai-abu-jehal-by-orya-maqbool-jan/