محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
عقیدہ وحدت الوجود:
مقلد حاجی امداد اللہ مفرور مکی فرماتے ہیں ۔نکتہ شناسا مسلہ وحدت الوجو حق و صحیح ہے اس مسلے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہےفقیر و مشائخ فقیر اور جن لوگوں نے فقیر سے بیعت کی ہے سب کا اعتقاد یہی ہے مولوی محمد قاسم صاحب مرحوم ، مولوی رشید احمد صاحب ومولوی محمد یعقوب صاحب مولوی احمد حسن صاحب وغیرہ فقیر کے عزیز ہیں۔اور فقیر سے تعلق رکھتے ہیں کبھی اعتقادات فقیرو خلاف مشر ب مشائخ طریق خود مسلک اختیار نہ کریں گے۔ ( شمائم امدایہ ص 23 و کلیات امدادیہ ص 219 )
مزید ارشاد فرماتے ہیں : اس مرتبہ میں خدا کا خلیفہ ہو کر لوگوں کو اس حد تک پہنچاتا ہے اور ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہو جاتا ہے اس مقام کو برزخ البرزاخ کہتے ہیں ۔ ( کلیات امدادیہ ص 36 ضیاء القلوب ص 35،36 )
مقلد مولوی رشید احمد گنگوہی فرماتے ہیں۔ یا اللہ معاف فرمانا کہ حضرت کے اشاد سے تحریر ہوا ہے جھوٹا ہوں کچھ نہیں ہوں تیرا ہی ظل ہے تیرا ہی وجود ہے میں کیا ہوں کچھ نہیں ہوں جو میں ہوں وہ تو ہے اور میں اور تو خود شرک در شرک ہے۔ استغفراللہ ۔
(مکاتب رشید ص 10 و فضائل صدقات ص 556 حصہ دوم)
مقلد ضامن علی جلال آبادی نے ایک زانیہ کو کہا بی بی تم شرماتی کیوں ہو ؟ کرنے والا کون کرانے والا کون وہ تو وہی ہے ۔( تذکرۃ الرشید ص 242 ج 2 )
گنگوہی صاحب ضامن علی کے بارے میں فرماتے ہیں ۔ تو حید میں غرق تھے۔( تذکرۃ الرشید ص 242 )
مقلد محمد انور شاہ کشمیری فرماتے ہیں:
کنت سمہ الذی کے کہ معنی بیان کرنا کہ بندہ کے کان آنکھ وغیرہ اعضاء حکم الٰہی کی نافرمانی نہیں کرتے حق الفاظ سے عدول کرنا ہے اس لیے کہ کنت سمہ الذی میں کنت صیغہ متکلم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ متقرب بالنوافل
یعنی بندہ میں سوائے جسد و صورت کے کوئی چیز باقی ہی نہیں رہی اور اس میں صرف اللہ تعالیٰ ہی متصرف ہے
اور یہی وہ معنی ہیں جن کوحضرات صوفیاء کرام نے فنا فی اللہ سے تعبیر کرتے ہیں ۔یعنی بندہ کا دواعی نفس
بلکل پاک ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اس بندہ میں اللہ کے سوا کوئی شئی قطعا متصرف نہ رہے اور یہ وحدت الوجود کی طرف چمکتا ہوا اشارہ ہے ۔( فیض الباری ص 28 4 ج 4 )
حوالہ۔ حدیث اور اہل تقلید بجواب حدیث اور اہل حدیث جلد 1 ۔
http://kitabosunnat.com/kutub-library/hadith-aur-ahl-taqleed-ba-jawab-hadith-aur-ahl-hadith-jild1.html
مقلد حاجی امداد اللہ مفرور مکی فرماتے ہیں ۔نکتہ شناسا مسلہ وحدت الوجو حق و صحیح ہے اس مسلے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہےفقیر و مشائخ فقیر اور جن لوگوں نے فقیر سے بیعت کی ہے سب کا اعتقاد یہی ہے مولوی محمد قاسم صاحب مرحوم ، مولوی رشید احمد صاحب ومولوی محمد یعقوب صاحب مولوی احمد حسن صاحب وغیرہ فقیر کے عزیز ہیں۔اور فقیر سے تعلق رکھتے ہیں کبھی اعتقادات فقیرو خلاف مشر ب مشائخ طریق خود مسلک اختیار نہ کریں گے۔ ( شمائم امدایہ ص 23 و کلیات امدادیہ ص 219 )
مزید ارشاد فرماتے ہیں : اس مرتبہ میں خدا کا خلیفہ ہو کر لوگوں کو اس حد تک پہنچاتا ہے اور ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہو جاتا ہے اس مقام کو برزخ البرزاخ کہتے ہیں ۔ ( کلیات امدادیہ ص 36 ضیاء القلوب ص 35،36 )
مقلد مولوی رشید احمد گنگوہی فرماتے ہیں۔ یا اللہ معاف فرمانا کہ حضرت کے اشاد سے تحریر ہوا ہے جھوٹا ہوں کچھ نہیں ہوں تیرا ہی ظل ہے تیرا ہی وجود ہے میں کیا ہوں کچھ نہیں ہوں جو میں ہوں وہ تو ہے اور میں اور تو خود شرک در شرک ہے۔ استغفراللہ ۔
(مکاتب رشید ص 10 و فضائل صدقات ص 556 حصہ دوم)
مقلد ضامن علی جلال آبادی نے ایک زانیہ کو کہا بی بی تم شرماتی کیوں ہو ؟ کرنے والا کون کرانے والا کون وہ تو وہی ہے ۔( تذکرۃ الرشید ص 242 ج 2 )
گنگوہی صاحب ضامن علی کے بارے میں فرماتے ہیں ۔ تو حید میں غرق تھے۔( تذکرۃ الرشید ص 242 )
مقلد محمد انور شاہ کشمیری فرماتے ہیں:
کنت سمہ الذی کے کہ معنی بیان کرنا کہ بندہ کے کان آنکھ وغیرہ اعضاء حکم الٰہی کی نافرمانی نہیں کرتے حق الفاظ سے عدول کرنا ہے اس لیے کہ کنت سمہ الذی میں کنت صیغہ متکلم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ متقرب بالنوافل
یعنی بندہ میں سوائے جسد و صورت کے کوئی چیز باقی ہی نہیں رہی اور اس میں صرف اللہ تعالیٰ ہی متصرف ہے
اور یہی وہ معنی ہیں جن کوحضرات صوفیاء کرام نے فنا فی اللہ سے تعبیر کرتے ہیں ۔یعنی بندہ کا دواعی نفس
بلکل پاک ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اس بندہ میں اللہ کے سوا کوئی شئی قطعا متصرف نہ رہے اور یہ وحدت الوجود کی طرف چمکتا ہوا اشارہ ہے ۔( فیض الباری ص 28 4 ج 4 )
حوالہ۔ حدیث اور اہل تقلید بجواب حدیث اور اہل حدیث جلد 1 ۔
http://kitabosunnat.com/kutub-library/hadith-aur-ahl-taqleed-ba-jawab-hadith-aur-ahl-hadith-jild1.html
Last edited: