رانا اویس سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 387
- ری ایکشن اسکور
- 1,609
- پوائنٹ
- 109
علامات قیامت کے متعلق گفتگو کرنے کا ہمارا مقصد:
انسان کےلیے ہر کام کی تحقیق اور گفتگو کے فوائد حاصل کرنا ضروری ہے۔
سوال: کیا قیامت کی نشانیوں کی تحقیق اور ان کی معرفت کے ایسے فوائد ہیں جن سے ہم زندگی میں فائدہ اُٹھاسکیں یا وہ صرف ایسی معلومات ہیں جن سے آدمی علمی ذخیرےمیں اضافہ تو کرسکتا ہے لیکن حقیقت میں ان کی کوئی تاثیر نہیں ہے؟
جواب: بلاشبہ قرآن وسنت میں قیامت کی علامات کا ذکر وارد ہے اور اس کے بے شمارایسے فائدے ہیں جنہیں انسان اپنی زندگی میں حاصل کر لیتا ہے۔
چند فوائد یہ ہیں :
1) ایمان بالغیب کی پختگی: جو ایمان کے چھ ارکان میں سے ایک رکن ہے۔اللہ تعالی نے فرمایا: [الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِالْغَيْبِ وَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ]
ترجمہ: (پرہیز گار)وہ لوگ ہیں جو غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں۔[1]
سیدنا ابوہریرہt سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺنے فرمایا:مجھے اس وقت تک لوگوں سے قتال کا حکم ہے جب تک وہ صرف اللہ کے معبود ہونے کی گواہی دیں اور مجھ پر اور اس(شریعت ) پر ایمان لے آئیں جسے میں لایا ہوں ۔جب وہ یہ کام کر لیں گے تووہ مجھ سے اپنے خون اور مال محفوظ کر لیں گے۔ ہاں ! اگر مال اور خون کا کوئی حق ہو اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔[2]
ایمان بالغیب سے مراد ہے: ہر اس چیز پر ایمان لانا جس کےبارے میں اللہ نے یا رسول اللہ ﷺنے خبر دی ہو اور بشرط ِصحت ِسندوہ چیز ہمارے مشاہدہ میں آئے یا غائب ہو‘ ہم بلاشک وشبہ اسے حق اور سچ جانتے ہیں۔علامات قیامت کو ماننا بھی ایمان بالغیب کا ایک حصہ ہے مثلاً:
دجال کا نکلنا،عیسٰی بن مریم علیہ السلام کا نازل ہونا،یاجوج وماجوج کا نکلنا،دابۃ الارض کا نکلنا،سورج کا مغرب کی سمت سے طلوع ہونااور ان جیسی دیگر باتوں کو بشرط ِصحت سند ماننا ۔
2) علامات قیامت کی معرفت کے فوائد یہ بھی ہیں: نفس کو اللہ کی اطاعت پر آمادہ کرنا،روز قیامت کے لیے تیاری کرنا،غافلوں کو بیدار کرنا،انہیں توبہ پر آمادہ کرنااور دنیا کی طرف مائل نہ ہونا۔یہ وہ کام ہیں جو نبیﷺنے اپنے صحابہ کے ساتھ اس وقت کیے جب آپ کو قیامت کی علامات میں سے کسی علامت کے قرب کا علم ہوا ۔
صحیحین (بخاری ومسلم)میں مروی ہے : نبیﷺایک رات بیدار ہوئے اور فرمایا:عربوں کی تباہی ایک نزدیک ترین شر کی وجہ سے ہوگی،آج یاجوج ماجوج کی رکاوٹ میں سے اسقدر کھل چکا ہے....الخ[3]۔
اور ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں حجرے والیوں کو بیدار کرو تاکہ وہ نمازِ (تہجد)پڑھیں۔ بہت سی لباس پہننے والی عورتیں آخرت میں برہنہ ہوں گی۔[4]
3) قیامت کی نشانیوں کے ضمن میں شرعی احکام اور فقہی مسائل کا بیان ہے۔
مثلاً:زمین میں دجال کے ٹھہرنے والے واقعہ میں ہے کہ ایک دن ایک سال جیسا ہوگا ،ایک دن ایک مہینے جیسا ہوگا۔صحابہ نے نبیﷺسے دجال کے ان لمبے دنوں کے بارے میں سوال کیا جب وہ زمین پر ٹھہرے گا۔کیا اس وقت ایک دن کی نمازیں کافی ہوں گی؟ آپ ﷺنے فرمایا:نہیں! اس دن کی نمازوں کے اوقات کی مقدار کا اندازہ لگا لینا۔[5]
اس سے ہمیں یہ فائدہ حاصل ہوا کہ جن علاقوں میں کئی مہینوں تک رات اور دن کا سلسلہ لگاتار جاری رہتا ہے ان علاقوں کے رہائشی مسلمان کیسے نمازیں پڑھیں گے۔
4) نبیﷺکو علامات قیامت کا علم ہونا: قیامت کی علامات ایسے غیبی معاملات ہیں جو گمان اور اندازے سے معلوم نہیں ہوسکتے۔ان میں نبیﷺکی رسالت کی سچائی کی دلیل ہے۔نیز اس کی بھی کہ آپﷺاس اللہ پاک کی طرف سے رسول مبعوث ہوئے ہیں جو غیب اور حاضر کو جاننے والا ہے۔
اللہ تعالی نے (اپنے بارےمیں )فرمایا: [عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا (26) إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا (27)]
ترجمہ: اللہ ہی غائب اور حاضر کو جاننے والا ہے ۔وہ اپنے پسندیدہ رسول کے علاوہ کسی پر اپنے غیب کا اظہار نہیں کرتا ,یقینا اس نے رسول کے آگے اور پیچھے پہرے دار مقرر کررکھے ہیں۔[6]
5) علامات قیامت کی معرفت کا ایک فائدہ یہ بھی ہے: ہم شرعی طریقے کے مطابق قیامت کی نشانیوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرسکیں جس سے ہمارا معاملہ ہم پر مشتبہ نہ رہے۔
مثلا:دجال کے متعلق تفصیلی خبر ۔اس کی آنکھوں،پیشانی اور دجال کے پاس موجود چیزوں (مثلاً :نہر ،جنت ،جہنم )کی حقیقت کے بارے میں آگاہی ،تاکہ ہم آزمائش میں نہ پڑیں بلکہ یہ جان لیں کہ بلاشبہ یہی دجال ہے۔
6) اچانک پیش آنے والے معاملے کے برعکس مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں خود کو نفسیاتی طور پر آمادہ کرنا۔
7) امید کا دروازہ کھلنا: کیونکہ بعض قیامت کی علامتوں میں اسلام کی مدداور اس کے زمین میں پھیلنے کا بیان ہے۔اسی طرح ان میں یہود ونصاری کے مذاہب کا زوال پذیر ہونے کا بھی ذکرہے ۔ان چیزوں کی بنیاد اسلام کے غلبہ کے متعلق نبوی بشارتیں ہیں۔اسلام تمام ادیان پر غالب ہوگا اگرچہ اسے کافر ناپسند کریں گے۔
8) انسان کی ایک فطری رغبت کی تکمیل : مثلاً پوشیدہ چیزوں کے انکشاف اور مستقبل میں پیش آنے والے احوال وواقعات کو جاننے کامشتاق ہونا۔ چیزوں کی حالت کی سچی خبروں کو اللہ نے ثابت کر دکھانا ہے۔اسلام نے مخفی چیزوں کی اطلاع کا دعویٰ کرنے والے مندرجہ ذیل فریب کاروں مثلا نجومی، عراف،کاہن وغیرہ کا سد ِ باب کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مستقبل کے بہت سے واقعات کے متعلق بذریعہ وحی ہمیں اطلاع بھی دے دی ہے ۔ قیامت کی علامتیں بھی آئندہ پیش آنے والے واقعات کا ایک حصہ ہیں۔
9) قیامت کی علامات کا یقین ایمان کو مضبوط اور زیادہ کرتا ہے: ایسینشانیوں کا ظاہر ہوناآپ کے دین کی سچائی کو مزید پختہ کرتا ہے۔
مندرجہ بالا فوائد کے علاوہ بھی کچھ اور ایسے فوائد ہیں جو ہماری زندگی میں گہرا اثر رکھتے ہیں ۔
[1] سورۃ البقرہ :۳
[2] صحيح مسلم كتاب الإيمان باب الأمر بقتال الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله ح25
[3] عرب كے لیے اس شر سے ہلاکت ہے جو کہ قریب آچکا ہے سد یأجوج ومأجوج میں اسقدر سوراخ ہو چکا ہے – رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنے انگوٹھے اور شہادت والی انگلی سے حلقہ بنا کر بتایا - صحيح البخاري كتاب أحاديث الأنبياء باب قصة يأجوج ومأجوج حـ 3346
[4] ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ایک رات گھبرا کر بیدار ہوئے اور فرمانے لگے سبحان اللہ ! اللہ نے کتنے ہی خزانے نازل کیے ہیں , اور کتنے ہی فتنے نازل کیے گئے ہیں , ان حجرے والیوں یعنی امہات المؤمنین کو نماز(تہجد) کے لیے کون بیدار کرے گا ؟ کتنی ہی دنیا میں لباس پہننے والیاں قیامت کو برہنہ ہونگی ۔ صحيح البخاري كتاب الفتن باب لا يأتي زمان إلا الذي بعده شر منه حـ 7069
[5] صحيح مسلم كتاب الفتن وأشراط الساعة باب ذكر الدجال وصفته وما معه حـ2037
[6] سورۃ الجن آیت نمبر26-27
رشحات قلم طاہری: علامات قیامت کے متعلق گفتگو کرنے کا ہمارا مقصد:
انسان کےلیے ہر کام کی تحقیق اور گفتگو کے فوائد حاصل کرنا ضروری ہے۔
سوال: کیا قیامت کی نشانیوں کی تحقیق اور ان کی معرفت کے ایسے فوائد ہیں جن سے ہم زندگی میں فائدہ اُٹھاسکیں یا وہ صرف ایسی معلومات ہیں جن سے آدمی علمی ذخیرےمیں اضافہ تو کرسکتا ہے لیکن حقیقت میں ان کی کوئی تاثیر نہیں ہے؟
جواب: بلاشبہ قرآن وسنت میں قیامت کی علامات کا ذکر وارد ہے اور اس کے بے شمارایسے فائدے ہیں جنہیں انسان اپنی زندگی میں حاصل کر لیتا ہے۔
چند فوائد یہ ہیں :
1) ایمان بالغیب کی پختگی: جو ایمان کے چھ ارکان میں سے ایک رکن ہے۔اللہ تعالی نے فرمایا: [الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِالْغَيْبِ وَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ]
ترجمہ: (پرہیز گار)وہ لوگ ہیں جو غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں۔[1]
سیدنا ابوہریرہt سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺنے فرمایا:مجھے اس وقت تک لوگوں سے قتال کا حکم ہے جب تک وہ صرف اللہ کے معبود ہونے کی گواہی دیں اور مجھ پر اور اس(شریعت ) پر ایمان لے آئیں جسے میں لایا ہوں ۔جب وہ یہ کام کر لیں گے تووہ مجھ سے اپنے خون اور مال محفوظ کر لیں گے۔ ہاں ! اگر مال اور خون کا کوئی حق ہو اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔[2]
ایمان بالغیب سے مراد ہے: ہر اس چیز پر ایمان لانا جس کےبارے میں اللہ نے یا رسول اللہ ﷺنے خبر دی ہو اور بشرط ِصحت ِسندوہ چیز ہمارے مشاہدہ میں آئے یا غائب ہو‘ ہم بلاشک وشبہ اسے حق اور سچ جانتے ہیں۔علامات قیامت کو ماننا بھی ایمان بالغیب کا ایک حصہ ہے مثلاً:
دجال کا نکلنا،عیسٰی بن مریم علیہ السلام کا نازل ہونا،یاجوج وماجوج کا نکلنا،دابۃ الارض کا نکلنا،سورج کا مغرب کی سمت سے طلوع ہونااور ان جیسی دیگر باتوں کو بشرط ِصحت سند ماننا ۔
2) علامات قیامت کی معرفت کے فوائد یہ بھی ہیں: نفس کو اللہ کی اطاعت پر آمادہ کرنا،روز قیامت کے لیے تیاری کرنا،غافلوں کو بیدار کرنا،انہیں توبہ پر آمادہ کرنااور دنیا کی طرف مائل نہ ہونا۔یہ وہ کام ہیں جو نبیﷺنے اپنے صحابہ کے ساتھ اس وقت کیے جب آپ کو قیامت کی علامات میں سے کسی علامت کے قرب کا علم ہوا ۔
صحیحین (بخاری ومسلم)میں مروی ہے : نبیﷺایک رات بیدار ہوئے اور فرمایا:عربوں کی تباہی ایک نزدیک ترین شر کی وجہ سے ہوگی،آج یاجوج ماجوج کی رکاوٹ میں سے اسقدر کھل چکا ہے....الخ[3]۔
اور ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں حجرے والیوں کو بیدار کرو تاکہ وہ نمازِ (تہجد)پڑھیں۔ بہت سی لباس پہننے والی عورتیں آخرت میں برہنہ ہوں گی۔[4]
3) قیامت کی نشانیوں کے ضمن میں شرعی احکام اور فقہی مسائل کا بیان ہے۔
مثلاً:زمین میں دجال کے ٹھہرنے والے واقعہ میں ہے کہ ایک دن ایک سال جیسا ہوگا ،ایک دن ایک مہینے جیسا ہوگا۔صحابہ نے نبیﷺسے دجال کے ان لمبے دنوں کے بارے میں سوال کیا جب وہ زمین پر ٹھہرے گا۔کیا اس وقت ایک دن کی نمازیں کافی ہوں گی؟ آپ ﷺنے فرمایا:نہیں! اس دن کی نمازوں کے اوقات کی مقدار کا اندازہ لگا لینا۔[5]
اس سے ہمیں یہ فائدہ حاصل ہوا کہ جن علاقوں میں کئی مہینوں تک رات اور دن کا سلسلہ لگاتار جاری رہتا ہے ان علاقوں کے رہائشی مسلمان کیسے نمازیں پڑھیں گے۔
4) نبیﷺکو علامات قیامت کا علم ہونا: قیامت کی علامات ایسے غیبی معاملات ہیں جو گمان اور اندازے سے معلوم نہیں ہوسکتے۔ان میں نبیﷺکی رسالت کی سچائی کی دلیل ہے۔نیز اس کی بھی کہ آپﷺاس اللہ پاک کی طرف سے رسول مبعوث ہوئے ہیں جو غیب اور حاضر کو جاننے والا ہے۔
اللہ تعالی نے (اپنے بارےمیں )فرمایا: [عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا (26) إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا (27)]
ترجمہ: اللہ ہی غائب اور حاضر کو جاننے والا ہے ۔وہ اپنے پسندیدہ رسول کے علاوہ کسی پر اپنے غیب کا اظہار نہیں کرتا ,یقینا اس نے رسول کے آگے اور پیچھے پہرے دار مقرر کررکھے ہیں۔[6]
5) علامات قیامت کی معرفت کا ایک فائدہ یہ بھی ہے: ہم شرعی طریقے کے مطابق قیامت کی نشانیوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرسکیں جس سے ہمارا معاملہ ہم پر مشتبہ نہ رہے۔
مثلا:دجال کے متعلق تفصیلی خبر ۔اس کی آنکھوں،پیشانی اور دجال کے پاس موجود چیزوں (مثلاً :نہر ،جنت ،جہنم )کی حقیقت کے بارے میں آگاہی ،تاکہ ہم آزمائش میں نہ پڑیں بلکہ یہ جان لیں کہ بلاشبہ یہی دجال ہے۔
6) اچانک پیش آنے والے معاملے کے برعکس مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں خود کو نفسیاتی طور پر آمادہ کرنا۔
7) امید کا دروازہ کھلنا: کیونکہ بعض قیامت کی علامتوں میں اسلام کی مدداور اس کے زمین میں پھیلنے کا بیان ہے۔اسی طرح ان میں یہود ونصاری کے مذاہب کا زوال پذیر ہونے کا بھی ذکرہے ۔ان چیزوں کی بنیاد اسلام کے غلبہ کے متعلق نبوی بشارتیں ہیں۔اسلام تمام ادیان پر غالب ہوگا اگرچہ اسے کافر ناپسند کریں گے۔
8) انسان کی ایک فطری رغبت کی تکمیل : مثلاً پوشیدہ چیزوں کے انکشاف اور مستقبل میں پیش آنے والے احوال وواقعات کو جاننے کامشتاق ہونا۔ چیزوں کی حالت کی سچی خبروں کو اللہ نے ثابت کر دکھانا ہے۔اسلام نے مخفی چیزوں کی اطلاع کا دعویٰ کرنے والے مندرجہ ذیل فریب کاروں مثلا نجومی، عراف،کاہن وغیرہ کا سد ِ باب کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مستقبل کے بہت سے واقعات کے متعلق بذریعہ وحی ہمیں اطلاع بھی دے دی ہے ۔ قیامت کی علامتیں بھی آئندہ پیش آنے والے واقعات کا ایک حصہ ہیں۔
9) قیامت کی علامات کا یقین ایمان کو مضبوط اور زیادہ کرتا ہے: ایسینشانیوں کا ظاہر ہوناآپ کے دین کی سچائی کو مزید پختہ کرتا ہے۔
مندرجہ بالا فوائد کے علاوہ بھی کچھ اور ایسے فوائد ہیں جو ہماری زندگی میں گہرا اثر رکھتے ہیں ۔
[1] سورۃ البقرہ :۳
[2] صحيح مسلم كتاب الإيمان باب الأمر بقتال الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله ح25
[3] عرب كے لیے اس شر سے ہلاکت ہے جو کہ قریب آچکا ہے سد یأجوج ومأجوج میں اسقدر سوراخ ہو چکا ہے – رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنے انگوٹھے اور شہادت والی انگلی سے حلقہ بنا کر بتایا - صحيح البخاري كتاب أحاديث الأنبياء باب قصة يأجوج ومأجوج حـ 3346
[4] ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ایک رات گھبرا کر بیدار ہوئے اور فرمانے لگے سبحان اللہ ! اللہ نے کتنے ہی خزانے نازل کیے ہیں , اور کتنے ہی فتنے نازل کیے گئے ہیں , ان حجرے والیوں یعنی امہات المؤمنین کو نماز(تہجد) کے لیے کون بیدار کرے گا ؟ کتنی ہی دنیا میں لباس پہننے والیاں قیامت کو برہنہ ہونگی ۔ صحيح البخاري كتاب الفتن باب لا يأتي زمان إلا الذي بعده شر منه حـ 7069
[5] صحيح مسلم كتاب الفتن وأشراط الساعة باب ذكر الدجال وصفته وما معه حـ2037
[6] سورۃ الجن آیت نمبر26-27
رشحات قلم طاہری: علامات قیامت کے متعلق گفتگو کرنے کا ہمارا مقصد: