- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,118
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
علامہ الکوثری کے بدعی افکار
علمائے دیوبند کے لیے لمحہ فکریہ
شيخ ارشاد الحق اثري
علامہ محمد ذاہد الکوثری المتوفی 1371ھ اہل علم کے ہاں محتاج تعارف نہیں- انہیں بالخصوص حنفی دیوبندی مکتب فکر میں بڑی پذیرائی حاصل ہے- اس لیے کہ انہوں نے ماضی قریب مین امام اجو حنیفہ رح اور حنفی نقطہ نظر کا بھرپور دفا ع کیا ہے- موصوف عقائد میں ماتریدی بلکہ جہمی تھے- اس لئے فروغ میں ہی نہیں بلکہ اصولی مسائل میں بھی انہوں نے اپنے موقف کی جس انداز سے ترجمانی کی- اس کی نظیر ماضی میں علمائے احناف میں شاید تلاش بیسار کے بعد بھی نہ ملے- غالبا وہ پہلی ذات شریف ہے جس نے امام ابن حزیمہ رح کی " کتاب التوحید" جسے خود انہوں نے صحیح ابن حزیمہ کا حصہ قرار دیا۔ (مقالات الکوثری ص 50 و ص 143، ط 1994) کو "کتاب الشرک" قرار دیا- (مقالات ص 409 التانیب ص29) اور امام حنبل رح کے بیٹے امام عبداللہ رح کی "کتاب السنہ" کو " کتاب الزیغ" (مقالات ص324) اور امام عثمان بن سعید الدارمی المتوفی 280ھ کی "الرد علی الجھیمہ" اور "الرد علی بشر المریسی" کو "کتاب الکفر و الوثینۃ" قرار دیا ہے- (مقالات ص300)
غور کیجیے امام ابن حزیمہ رح، امام عبداللہ رح بن احمد، اور امام عثمان رح بن سعید الدارمی جن کے علم و فضل، امانت و دیانت، حفظ و ضبط اور توثیق و تعدیل پر تمام محدثین کا اتفاق ہے- اگر وہی شرک ، بت پرستی، کفر اور گمراہی کے معاذ اللہ علمبردار ہیں تو بتلائیے توحید و سنت کا داعی کون ہے؟
اسی طرح شیخ الاسلام ابن تیمیہ رح اور ان کے تلمیذ امام ابن قیم رح کے بارے میں جو کچھ انہوں نے "مقالات " اور "تبدید الظلام" اور "الاشفاق" میں کہا اس کی داستان طویل ہے- حتی کہ انہیں بدعتی، کذاب ، جاہل، غبی، ضال مضل، خارجی، زندیق، قلیل الدین والعقل تک لکھ مارا- امام ابو حنیفہ رح اور ان کے تلامذہ کے دفاع میں امام ابو عوانہ وضاح بن عبداللہ، امام ابو اسحاق الفزاری ابریہیم بن محمد، امام ابو اسحاق ابراہیم بن محمد المزکی، امام احمد بن سلیمان النجاد، امام زکریا بن یحی الساجی، امام علی بن عمر ابوالحسن الدارقطنی، امام محمد بن عیسی الترمذی، امام محمد بن حبان ابو حاتم البستی، امام محمد بن عبداللہ الحاکم صاحب المستدرک اور امام محمد بن عمرو العقیلی رحمھم اللہ وغیرہ جیسے ائمہ حفاظ کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا امام احمد بن حنبل رح اور امام شافعی رح پر ان کے تبصرے بھی کسی طاحب علم سے مخفی نہیں-
تفصيل www.Albisharah.com - www.Albisharah.com
علمائے دیوبند کے لیے لمحہ فکریہ
شيخ ارشاد الحق اثري
علامہ محمد ذاہد الکوثری المتوفی 1371ھ اہل علم کے ہاں محتاج تعارف نہیں- انہیں بالخصوص حنفی دیوبندی مکتب فکر میں بڑی پذیرائی حاصل ہے- اس لیے کہ انہوں نے ماضی قریب مین امام اجو حنیفہ رح اور حنفی نقطہ نظر کا بھرپور دفا ع کیا ہے- موصوف عقائد میں ماتریدی بلکہ جہمی تھے- اس لئے فروغ میں ہی نہیں بلکہ اصولی مسائل میں بھی انہوں نے اپنے موقف کی جس انداز سے ترجمانی کی- اس کی نظیر ماضی میں علمائے احناف میں شاید تلاش بیسار کے بعد بھی نہ ملے- غالبا وہ پہلی ذات شریف ہے جس نے امام ابن حزیمہ رح کی " کتاب التوحید" جسے خود انہوں نے صحیح ابن حزیمہ کا حصہ قرار دیا۔ (مقالات الکوثری ص 50 و ص 143، ط 1994) کو "کتاب الشرک" قرار دیا- (مقالات ص 409 التانیب ص29) اور امام حنبل رح کے بیٹے امام عبداللہ رح کی "کتاب السنہ" کو " کتاب الزیغ" (مقالات ص324) اور امام عثمان بن سعید الدارمی المتوفی 280ھ کی "الرد علی الجھیمہ" اور "الرد علی بشر المریسی" کو "کتاب الکفر و الوثینۃ" قرار دیا ہے- (مقالات ص300)
غور کیجیے امام ابن حزیمہ رح، امام عبداللہ رح بن احمد، اور امام عثمان رح بن سعید الدارمی جن کے علم و فضل، امانت و دیانت، حفظ و ضبط اور توثیق و تعدیل پر تمام محدثین کا اتفاق ہے- اگر وہی شرک ، بت پرستی، کفر اور گمراہی کے معاذ اللہ علمبردار ہیں تو بتلائیے توحید و سنت کا داعی کون ہے؟
اسی طرح شیخ الاسلام ابن تیمیہ رح اور ان کے تلمیذ امام ابن قیم رح کے بارے میں جو کچھ انہوں نے "مقالات " اور "تبدید الظلام" اور "الاشفاق" میں کہا اس کی داستان طویل ہے- حتی کہ انہیں بدعتی، کذاب ، جاہل، غبی، ضال مضل، خارجی، زندیق، قلیل الدین والعقل تک لکھ مارا- امام ابو حنیفہ رح اور ان کے تلامذہ کے دفاع میں امام ابو عوانہ وضاح بن عبداللہ، امام ابو اسحاق الفزاری ابریہیم بن محمد، امام ابو اسحاق ابراہیم بن محمد المزکی، امام احمد بن سلیمان النجاد، امام زکریا بن یحی الساجی، امام علی بن عمر ابوالحسن الدارقطنی، امام محمد بن عیسی الترمذی، امام محمد بن حبان ابو حاتم البستی، امام محمد بن عبداللہ الحاکم صاحب المستدرک اور امام محمد بن عمرو العقیلی رحمھم اللہ وغیرہ جیسے ائمہ حفاظ کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا امام احمد بن حنبل رح اور امام شافعی رح پر ان کے تبصرے بھی کسی طاحب علم سے مخفی نہیں-
تفصيل www.Albisharah.com - www.Albisharah.com