محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
علم فی الاصلاب:
حافظ سید محمد اکبر شاہ بخاری دیوبندی فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت خواجہ محکم الدین سیرنی کا گزر بستی بھر چونڈی سے ہوا بستی کے باہر ایک شخص کھیت می ہل چلا رہا تھا جسے دور سے دیکھتے ہی حضرت خواجہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے گھوڑے سے اتر پڑے اورجا کر بڑے ادب و احترام کے ساتھ اس کا مصافحہ و معانقہ فرمایا خیر و عافیت دریافت کی اور پھر الٹے قدموں واپس جا کر آگے کو روانہ ہوئے۔
کچھ عرصہ واپسی کےموقعہ پر حضرت خواجہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا گزر اسی راستے سے ہوا اتفاق سے وہی شخص اسی طرح اپنے کھیت میں ہل چلا رہا تھا اب کی بار حضرت نے اسکی طرف کوئی توجہ نہ دی وہ ہل روک کر دوڑ کر ملنے آیا
معمولی سلام علیک کے بعد حضرت خواجہ آگے چل دیئے خدام آپ کے پہلے پرتپاک رویے اور اب کی بے توجہی سے حیران و ششدر رہ گئے آخر ایک خادم نے اس کا سبب پوچھ ہی لیا۔ حضرت نے جواب دیا پہلی بار اس شخص کی پیشانی پر اس کے ہونے والے فرزند ایک مرد کامل کا نور ولایت چمک رہا تھا ۔ جو ایک عالم کو اپنے نور معرفت سے جگمگائے گا۔
مگر اب کے اس کے ماتھے پر وہ نور مجھے نظر ہی نہیں آیا۔ جو غالبا اب بطن مادر میں منتقل ہو گیا پچھلی دفعہ سب
عزت و تکریم اور پیشوائی اسی کے لیے تھی۔
بارہویں صدی کے آخری عشرہ میں میاں محمد ملوک کے ہاں بزرگ کی پیش گوئی کے مطابق حضرت سیدالعارفین حافظ
محمد صدیق رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت با سعادت ہوئی۔
( تذکرہ اولیائے دیوبند ص 155، 156 )
حوالہ۔ حدیث اور اہل تقلید بجواب حدیث اور اہل حدیث جلد 1 ۔
http://kitabosunnat.com/kutub-libra...eed-ba-jawab-hadith-aur-ahl-hadith-jild1.html
حافظ سید محمد اکبر شاہ بخاری دیوبندی فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت خواجہ محکم الدین سیرنی کا گزر بستی بھر چونڈی سے ہوا بستی کے باہر ایک شخص کھیت می ہل چلا رہا تھا جسے دور سے دیکھتے ہی حضرت خواجہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے گھوڑے سے اتر پڑے اورجا کر بڑے ادب و احترام کے ساتھ اس کا مصافحہ و معانقہ فرمایا خیر و عافیت دریافت کی اور پھر الٹے قدموں واپس جا کر آگے کو روانہ ہوئے۔
کچھ عرصہ واپسی کےموقعہ پر حضرت خواجہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا گزر اسی راستے سے ہوا اتفاق سے وہی شخص اسی طرح اپنے کھیت میں ہل چلا رہا تھا اب کی بار حضرت نے اسکی طرف کوئی توجہ نہ دی وہ ہل روک کر دوڑ کر ملنے آیا
معمولی سلام علیک کے بعد حضرت خواجہ آگے چل دیئے خدام آپ کے پہلے پرتپاک رویے اور اب کی بے توجہی سے حیران و ششدر رہ گئے آخر ایک خادم نے اس کا سبب پوچھ ہی لیا۔ حضرت نے جواب دیا پہلی بار اس شخص کی پیشانی پر اس کے ہونے والے فرزند ایک مرد کامل کا نور ولایت چمک رہا تھا ۔ جو ایک عالم کو اپنے نور معرفت سے جگمگائے گا۔
مگر اب کے اس کے ماتھے پر وہ نور مجھے نظر ہی نہیں آیا۔ جو غالبا اب بطن مادر میں منتقل ہو گیا پچھلی دفعہ سب
عزت و تکریم اور پیشوائی اسی کے لیے تھی۔
بارہویں صدی کے آخری عشرہ میں میاں محمد ملوک کے ہاں بزرگ کی پیش گوئی کے مطابق حضرت سیدالعارفین حافظ
محمد صدیق رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت با سعادت ہوئی۔
( تذکرہ اولیائے دیوبند ص 155، 156 )
حوالہ۔ حدیث اور اہل تقلید بجواب حدیث اور اہل حدیث جلد 1 ۔
http://kitabosunnat.com/kutub-libra...eed-ba-jawab-hadith-aur-ahl-hadith-jild1.html