• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علم کی راہ میں خرچ

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
[ علم کی راہ میں خرچ]
.............
️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین
.............
.................
ہمارے اسلاف روپیہ کو علم کی خاطر کس طرح لٹاتے تھے، آج کی اس تحریر سے آپ اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں.
آج بھی دنیوی علوم کے لئے خوب پیسے خرچ کئے جاتے ہیں، لیکن علم عربی کے سلسلے میں لوگ بخل سے کام لے رہے ہیں.
چاہتے سب ہیں کہ ہوں اوج ثریا پہ مقیم
پہلے ویسا کوئی پیدا تو کرے قلب سلیم
1-امام عبد اللہ بن مبارک نے طلب حدیث میں چالیس ہزار درہم خرچ کیا تھا٠[تذکرۃ الحفاظ]
2-امام یحی بن معین نے طلب حدیث میں اپنا سامان، گھر کا اثاثہ بیچ بیچ کر ایک کروڑ پچاس لاکھ درہم خرچ کردیا تھا، گھر میں کچھ باقی نہ رہا تھا، حتی کہ ایک جوتی بھی نہ تھی بس ننگے پاؤں چلا کرتے٠[تهذيب الأسماء 156/2].
3-امام ذہبی نے طلب حدیث کے سلسلے میں ڈیڑھ لاکھ روپیہ خرچ کیا تھا [تذكرة الحفاظ 112/2].
4-امام خطیب بغدادی نے دو کروڑ دینار طلب حدیث میں خرچ فرمایا ،اصل عربی عبارت یوں ہے:
"والخطيب البغدادي قد بذل لطلب الحديث عشرين ألف ألف دينار" [معجم الأدباء].
5-علم لغت میں بڑے بڑے علما گذرے، صاحب"القاموس المحيط" کے نام نامی وذات گرامی سے کون نا واقف ہے، آپ نے اپنی کتاب میں ساٹھ ہزار لغت کے مادے جمع کئے، کیوں نہ ہو ان کے نزدیک طلب علم سب سے بڑھ کر تھا،چنانچہ وہ خود اپنے متعلق کہتے ہیں:
"اشتريت بخمسين ألف مثقال ذهباً كتباً" - "کہ میں نے کتابیں خریدنے میں پچاس ہزار مثقال سونے لگائے ہیں".
6-محمد بن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میں نے امام بخاری کو یہ کہتے ہوئے سنا:"میں ہر ماہ پانچ سو درہم جمع کرتا تھا، یہ تمام رقم میں نے حصول علم میں خرچ کردی" میں نے پوچھا: ان دو افراد میں کتنا فرق ہے جن میں سے ایک تو اپنا دین کے لئے خرچ کرے اور دوسرا شخص جو خالی ہاتھ ہو مگر اپنے علم کے ذریعے سے پیسہ کمائے اور جمع کرے، امام صاحب نے قرآن کی آیت سے استدلال کرتے ہوئے جواب دیا :{وما عند الله خير وأبقى} -" اور جو (مال) اللہ کے ہاں ہے وہی بہتر اور زیادہ باقی رہنے والا ہے" [دیکھو سیر أعلام النبلاء 449/12].
7-امام مالک کو کون نہیں جانتا، آپ کے کمال حفظ واتقان کے سبب امام بخاری کا فیصلہ ہے کہ سب سے صحیح سند "مالك عن نافع عن ابن عمر" کی ہے[تهذيب الأسماء 76/2].
شوقِ علم کا یہ حال تھا کہ جب تنگ دستی نے دولت علم سے محروم کرنا چاہا تو چھت کی کڑیاں فروخت کرکے ضروریات زندگی پوری کرتے تھے. [امام مالک ص/6 مؤلفہ سید سلیمان ندوی].
8-خلیفہ مامون نے تو حد ہی کردی تھی کہ جس نے منطق اور فلسفہ کے ترجمہ کی کتابوں کو سونے کے برابر وزن کراکے مترجمین علما کو علاوہ گراں قدر مشاہروں کے انعام دے ڈالا تھا، ایک ایک لفظ کی اصلاح پر ہزاروں روپیہ دے ڈالتا تھا.
9- حافظ ابو العلا الھمذانی سے کون واقف نہیں، انہوں نے ابن الجوالیقی کی کتابوں کو خریدنے کے لئے اپنا گھر ساٹھ دینار میں فروخت کر دیا تھا[ذيل الطبقات لابن رجب 328/1].
10- فن نحو کے مشہور عالم ابن الخشاب نے ایک دن پانچ سو دینار کی کتابیں خریدی لیکن ان کے پاس دینے کے لئے کچھ بھی نہیں تھا، پھر انہوں نے اپنا مکان بیچ کر اس کی قیمت چکایا[ذيل الطبقات لابن رجب 319/1]
11-خدا بخش اور اس کے باپ محمد بخش کو کون نہیں جانتا، آج خدا بخش لائبریری ہندوستان کی شان اور سرمایہ افتخار ہے،خدا بخش کے والد محمد بخش نے خطیر رقم خرچ کرکے 4000 مخطوطات دنیا کے اطراف واکناف سے خرید کر جمع کئے تھے.
 
Top