• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علوم طب پر مسلمانوں کی تصنیفات

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم!۔۔۔

دوستو!۔۔۔
مسلمانوں نے علم طب پر متعدد کتابیں لکھیں جن کی بنیاد پر مغرب نے اس سائنس کو مزید ترقی دی اور آج اس کی ترقی یافتہ شکل ہمارے سامنے ہے یہاں ان میں سے چند ایک کتابوں کا تذکرہ کریں گے۔۔۔

٨٥٥ء میں علی ربان الطبری نے “فردوس حکمت“ کے نام سے طب کی ایک ایسی عظیم الشان کتاب تصنیف کی جو آج بھی مغربی مصنفین کی تاریخ طب پر کوئی تصنیف اس کتاب کے تذکرے سے خالی نہیں ہوتی، یہ اسلامی علم طب پر پہلی جامع کتا ہے اس کتاب میں متعدد امراض پر بحث کی گئی ہے الطبری بغداد کے جملہ ہسپتالوں کے نگراں تھے مشہور سائنسدان اور ماہر علم طب زکریا رازی کا شمار آپکے شاگردوں میں ہوتا ہے آپ کی دوسری کتاب “حفظ صحت“ ہے ایک اور کتاب “دین ودولت“ ہے جو انسانی اخلاقیات پر ہے قیروان ہسپتال کے ڈاکٹر الجزار کی ١٠ء میں لکھی گئی کتاب “زاد مسافر“ اپنے وقت کی دنیا بھر میں سب سے زیادہ بکنے والی کتاب تھی اس میں بتائے گئے نسخے آج بھی رائج ہیں بعد میں اس کتاب کے لاطینی، یونانی، اور عبرانی زبانوں میں تراجم ہوئے۔۔۔

یہ صرف مسافروں کے لئے طبی راہنما نہ تھی بلکہ طب کے طالب علموں کے لئے ایک درسی کتب کی حیثیت رکھتی تھی یہ کتاب فرانس اور آکسفورڈ کے علاوہ کئی یورپی یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی رہی اس میں چیچک اور خسرہ کے بارے میں بھی تفصیلات ہیں سلیم عمار کے مطابق اس کتاب نے یورپ میں علم طب کی نشاہ ثانیہ میں ایک اہم کردار ادا کیا نپولین اپنے پاس اس کتاب کا نسخہ رکھا کرتا تھا ابن الجزار نے علم طب پر ٤٣ کتابیں لکھیں ابن الجزار نے ساری زندگی اسی ہسپتال میں درس وتدریس میں گذاری اور جب فوت ہوئے تو ایک ٹن سے زیادہ وزنی کتابوں کا ذخیرہ چھوڑا۔۔۔

ابن الجزار کی دوسری اہم کتاب “ الاعتماد الادویہ المفرد“ ہے اس میں ٢٨٠ مفردات بیان کئے گئے ہیں جبکہ ٣٠ مرکبات بھی ہیں اور یہ اس قدر مفید نسخہ جات ہیں کے ان میں کچھ ادویات آج بھی زیر استعمال ہیں لاطینی میں ترجمہ کر کے اس کا نام (Gradibus Simplicium) رکھا گیا ابن الجزار کے ٢٥ نسخوں میں سے ٢٢ نسخے آج بھی فرانس کے فارماکوپیا میں شامل ہیں۔۔۔ حیض آوری کے لئے اسکے ٥٣ نسخوں میں سے ٤٥ کو سرکاری حیثیت حاصل ہے ابن الجزار کے ایک یورپی محقق ایم پیرٹ کے مطابق کافور کو بطور دوا سب سے پہلے عربوں نے استعمال کیا کیونکہ یونانی اور رومی اسکے طبی خواص سے ناواقف تھے۔۔۔

ابن الجزار کی ایک اور اہم تصنیف “سیاسہ الصبیان وتدبیرھم“ ہے جو امراض اطفال پر ہے اور مصنف کے مطابق اس میدان میں پہلی مکمل کتاب ہے ابن الجزار نے دواؤں کے علاوہ خوشبوؤں سے علاج کا طریقہ وضع کیا جو آجکل مغربی ممالک میں متبادل علم طب میں شامل ہے۔۔۔

محمد ابن زکریا الزازی علم طب کے عظیم ترین سائنسدان تھے اُن کی تصنیفات میں کتاب “الجدری والحصہ“ موضوع پر سب سے پہلی تصنیف ہے یہ تاریخ عالم میں چیچک اور خسرہ کے موضوع پر سب سے پہلی تصنیف ہے اس کتاب میں اُن بیماریوں کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی گئی ہیں اس کتاب کے لاطینی اور دوسری زبانوں میں درجن کے قریب تراجم ہوئے صرف اس ایک کتاب نے رازی کو لافانی شہرت عطاء ک دوسری اہم ترین تصنیف “کتاب المنصؤری“ ہے اس میں تقریبا ١٥٠ بیماریوں کے علامت اور علاج درج ہیں اسکے علاوہ حفظان صحت کے اُصول اور کئی قسم کی غذاؤں، پھلوں، اور سبزیوں کے خواص بیان کئے گئے ہیں یہ کتاب خراسان کے سلطان المنصور کے نام پر لکھی گئی اس کتاب کا بھی لاطینی زبان میں ترجمہ ہوا اور یہ صدیوں تک یورپ کی یونیوسٹیوں میں پڑھائی جاتی رہی۔۔۔

٢٩ جلدوں پر مشتمل الرازی کی “جامع کتاب“ ادویات کے ہر شعبے کا احاطہ کئے ہوئے ہے لاطینی میں ترجمے کے بعد مغرب میں کئے صدیوں تک اس کتاب کو عزت واحترام کا مقام دیا جاتا تھا علم طب میں یہ کتاب سب سے زیادہ پڑھی جاتی رہی یونیورسٹی آف پیرس کی لائبریری میں علم طب پر صرف ٩ کتابیں تھیں اور یہ ان میں سے ایک تھی۔۔۔

مین فریڈ المان کے مطابق رازی الرجی دریافت کرنے والے پہلے طبیب تھے ابوزید احمد بلخی اُس دور کے ایک جغرافیہ دان تھے انہیں نزلہ زکام ہوگیا جس کے علاج کے لئے انہوں نے رازی سے رجوع کیا رازی نے تحقیق کے بعد یہ نتیجہ نکالا کے اسے یہ بیماری گلاب کے پھول سے ہوئی ہے یہ دریافت امریکہ میں ١٨٧٢ء میں اورل وائی بین اور ١٨٧٤ء میں انگلستان میں مورل مکنزی نے کی جبکہ رازی نے ٩٠٠سال قبل یہ دریافت کرلی تھی گلاب کے پھول کے بعد رازی نے لہسن اور پیاز وغیرہ سے الرجی بھی دریافت کی اس کتاب میں نہ صرف “علم التشریحات“ پر صحیح معلومات درج کی گئی ہیں بلکہ جسم کے مختلف اعضاء کی فعالیات بھی حیران کن حد تک صحیح ہیں۔۔۔

رازی کیمیائی اجزا کو دواؤں میں شامل کیا جیسے گندھک، پھٹکری، نوشادر، توتیا، تانبا، چونا، اور مردارسنگ وغیرہ۔۔۔ المان کے مطابق ویسالیئس نے طب میں اپنے کام کو یہیں سے بڑھایا اور یہیں سے ١٦ء میں پیراسیلس نے کیمیائی ادویات پر جو ایلوپیتھی کا آغاز کیا، رازی کے تجویز کردہ مرکبات کے استعمال کو اس جدید میڈیکل سائنس کے تقدمات میں شمار کیا جاسکتا ہے رازی کی تیسری اہم کتاب “ الحاوی“ ہے جس میں علم تشریحات اور فعالیات (جن کا احاطہ کتاب المنصوری میں کیا گیا ہے) کے علاوہ باقی سب طبی علوم کی تفصیلات ہیں۔۔۔ بغداد کے مشہور طبیب علی ابن عباس المجوسی کے مطابق “الحاوی“ میں وہ سب کچھ ہے جو کسی طب کی کتاب میں ہونا چاہئے اس کتاب میں کئی پیچیدہ بیمایوں کے لئے نسخہ جات موجود ہیں بقول المان “الحاوی“ ٢٣ جلدوں میں پرمشتمل علم طب کی سب سے ضحیم کتاب ہے دانشور کہتے ہیں کے فن طب مردہ ہوگیا تاھ جالینوس نے اسے زندہ کیا جب وہ منتشر اور پراگندہ ہوا رازی نے اُسے سمیٹ کر مرتب کیا وہ ناقص تھا ابن سینا نے اسکی تکمیل کی ابن ندیم نے رازی کی مجلس آرائی کا ایک دلچسپ واقعہ بیان کیا ہے۔۔۔

وہ اپنے سب سے قابل شاگردوں کو اپنے قریب ترین حلقے میں بٹھا لیتا تھا دوسرا حلقہ ان شاگردوں کے شاگردوں کا ہوتا تھا علی ہذا القیاس آنے والا مریض سب سے باہر والے حلقے کے کسی معالج سے رجوع کرتا اس سے شفا نہ ہوئی تو بتدریج زیادہ تجربہ کار طبیب سے علاج کراتا ہوا آخر کار رازی تک پہنچ پاتا گویا رازی صرف خطرناک ترین مریضوں کا علاج کرتے تھے یہ طریقہ علاج آپ نے رے کے سرکاری ہسپتال میں رائج کیا اسکے علاوہ آپ نے پہلی دفع ابتدائی طبی امداد کا طریقہ شروع کیا طبی کتاب الحاوی کا لاطینی ترجمہ Continens کہلاتا ہے اسکے کچھ نسخے مجریطہ Madrid کی اسکوریل لائبریری، برٹش میوزیم لائبریری، بوڈلین لائبریری اور استنبول کی لائبریریوں میں موجود ہیں اس کا ترجہ ١٤٨٦ء میں بریشا اور ١٥٤٢ء میں وینس میں چھپا۔۔۔

مشہور کتاب ‘الفھرست“ میں آپ کے نام سے ١١٣ ضخیم کتابیں اور ٢٨ رسالے منسوب ہیں رازی نے امراض اطفال کی بنیاد رکھی انہوں نے ایک ایسا طریقہ وضع کیا کے جس سے طبیب کو مرض کے شدید ترین دنوں کا پیشگی اندازہ ہوجاتا تھا مشہور سائنسی مؤرخ جارج سارٹن کے مطابق “رازی قرون وسطٰی کے عظیم ترین طبیب اور طبی کیمیا کے باوا آدم تھے“۔۔۔

١٩١٣ء میں لندن کی میڈیکل کانفرنس میں انہیں فن طب کا امام تسلیم کیا گیا۔۔۔ ١٩٣٠ء میں فرانس میں اُن کی ہزار سالہ برسی منائی گئی۔۔۔

واللہ تعالٰی اعلم

انجینیئر الطاف حسین اعوان
والسلام علیکم!۔۔۔
 
Top