• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عمر رضی الله عنہ نے نبی صلی الله علیہ وسلم کی قدم بوسی کی ، ایک جھوٹی روایت

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
تفسیر ابن کثیر --- ابن کثیر --- عمر رضی الله عنہ نے نبی صلی الله علیہ وسلم کی قدم بوسی کی ، ایک جھوٹی روایت

ایک روایت ہے کہ ایک موقعہ پر نبی صلی الله علیہ وسلم غصے میں آگئے اور منبر پر گئے پس:

فقام إليه عمر بن الخطاب فقبل رجله ، وقال : يا رسول الله ، رضينا بالله ربا ، وبك نبيا ، وبالإسلام دينا ، وبالقرآن إماما ، فاعف عنا عفا الله عنك ، فلم يزل به حتى رضي


ترجمہ: عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک چوم کر عرض کیا: یا رسول اﷲ! ہم اﷲ تعالیٰ کے رب ہونے ، آپ کے نبی ہونے اور اسلام کے دین ہونے اور قرآن کے امام و راہنما ہونے پر راضی ہیں ، ہمیں معاف فرما دیجئے - اﷲ تعالیٰ آپ سے مزید راضی ہو گا - پس حضرت عمر رضی اللہ عنہ مسلسل عرض کرتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہو گئے -


sajda ki hadees zaeef hai.jpg


یہ روایت صحیح سند سے بخاری میں مکمل بیان ہوئی ہے اور اس میں قدم بوسی کا ذکر نہیں

ابن کثیر اپنی تفسیر "تفسیر القرآن العظیم / تفسیر ابن کثیر" میں قدم بوسی والے قصے پر لکھتے ہیں کہ:

وقد ذكر هذه القصة مرسلة غير واحد من السلف ، منهم أسباط ، عن السدي

ترجمہ: ایک سے زائد سلف جن میں اسباط عن السدی ہیں نے یہ قصہ مرسل ذکر کیا ہے -

(تفسير القرآن العظيم / تفسیر ابن کثیر ، تفسير سورہ المائدہ آیت نمبر ١٠١، تفسير قوله تعالى "قل لا يستوي الخبيث والطيب ولو أعجبك كثرة الخبيث")

مرسل: وہ روایت جس کی سند میں سے صحابی کا واسطہ غائب ہو یعنی تابعی براہِ راست نبی سے روایت کرے -

حدثنا عبد الرحمن حدثني أبي قال سمعت ابا نعيم يضعف اسباط ابن نصر، وقال: احاديثه عامية سقط مقلوبة الأسانيد


ترجمہ: ابو (حاتم) کہتے ہیں میں نے ابو نعيم کو أسباط بن نصر کی تضعیف کرتے سنا اور کہا اس کی احادیث میں اسناد تبدیل شدہ ہوتی ہیں -

(الجرح والتعديل لابن ابی حاتم ، جلد ٢ ، صفحہ ٣٣٢ ، حیدر آباد الدکن - الہند)

وقال النسائي : ليس بالقوي

نسائی کہتے ہیں کہ: قوی (مظبوط) نہیں ہے -

(الذہبی: تذھیب تہذیب الکمال فی اسماء الرجال ، جلد ١ ، صفحہ ٣٠٨ ، حرف الالف)

اس کے سارے طرق اسباط بن نصر الهمدانی نے نقل کئے ہیں اور یہ ضعیف راوی ہے -
 
Top