lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
@اسحاق سلفی بھائی بتا سکتے ہیں کہ کیا یہ تحریر صحیح ہے یا اس میں کوئی ڈنڈی ماری گئی ہے -
دینی امور پر اجرت کا جواز --- ابو جابر عبد الله دامانوی --- عمر رضی الله عنہ کے وظائف
ابو جابر عبد الله دامانوی اپنی کتاب "دینی امور پر اجرت کا جواز" میں البیہقی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ مُوسَى الدِّمَشْقِيِّ، عَنِ الْوَضِينِ بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: «كَانَ بِالْمَدِينَةِ ثَلَاثَةُ مُعَلِّمِينَ يُعَلِّمُونَ الصِّبْيَانَ، فَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَرْزُقُ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ خَمْسَةَ عَشَرَ كُلَّ شَهْر
جناب الوضین بن عطاء رحمہ الله بیان کرتے ہیں کہ مدینہ طیبہ میں تین معلم تھے جو بچوں کو تعلیم دیا کرتے تھے - سیدنا عمر بن الخطاب رضی الله عنہ ان میں سے ہر معلم کو ہر ماہ پندرہ درہم تنخواہ دیا کرتے تھے -
(دینی امور پر اجرت کا جواز ، صفحہ ٥٠)
الوضین بن عطاء (المتوفی: ١٤٥ ھ) عمر بن الخطاب رضی الله عنہ سے کیسے سن سکتے ہیں؟؟؟
کتاب الاموال از ابو عبید کے حوالے سے دامانوی صاحب لکھتے ہیں کہ:
سیدنا عمر بن الخطاب رضی الله عنہ نے اپنے بعض عمال (گورنروں) کو لکھا کہ لوگوں کو تعلیم القرآن پر وظائف دو -
(صفحہ ٥٠)
کتاب الاموال از ابو عبید میں اس کی سند اس طرح ہے:
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَتَبَ إِلَى بَعْضِ عُمَّالِهِ: أَنْ أَعْطِ النَّاسَ عَلَى تَعَلُّمِ الْقُرْآنِ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ: إِنَّكَ كَتَبْتَ إِلَيَّ: أَنْ أَعْطِ النَّاسَ عَلَى تَعَلُّمِ الْقُرْآنِ، فَتَعَلَّمَهُ مَنْ لَيْسَتْ لَهُ فِيهِ رَغْبَةٌ إِلَّا رَغْبَةُ الْجُعْلِ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ: أَنْ أَعْطِ النَّاسَ عَلَى الْمُرُوءَةِ وَالصَّحَابَةِ - (کتاب الاموال ، كتاب مَخَارِجِ الْفَيْءِ وَمَوَاضِعَهُ الَّتِي يُصْرَفُ.....بَابُ الْفَرْضِ عَلَى تَعَلُّمِ الْقُرْآنِ وَالْعِلْمِ ...)
سعد بن ابراہيم بن عبد الرحمن بن عوف کے لئے امام علی المدینی کہتے ہیں کہ:
قال يعقوب بْن شيبة : سمعت علي بْن المديني ، وقيل له : سعد بْن إبراهيم سمع من عَبْد اللَّه بْن جعفر ؟ قَالَ : ليس فيه سماع ، ثم قَالَ : لم يلق أحدا من الصحابة.
ترجمہ: یعقوب بن شیبہ کہتے ہیں کہ میں نے علی بن المدینی کو کہتے ہوۓ سنا کہ.....سعد بن ابراہيم کی کسی صحابی سے ملاقات نہ ہوئی -
(الذہبی: سير اعلام النبلاء ، سعد بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف) —
دینی امور پر اجرت کا جواز --- ابو جابر عبد الله دامانوی --- عمر رضی الله عنہ کے وظائف
ابو جابر عبد الله دامانوی اپنی کتاب "دینی امور پر اجرت کا جواز" میں البیہقی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ مُوسَى الدِّمَشْقِيِّ، عَنِ الْوَضِينِ بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: «كَانَ بِالْمَدِينَةِ ثَلَاثَةُ مُعَلِّمِينَ يُعَلِّمُونَ الصِّبْيَانَ، فَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَرْزُقُ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ خَمْسَةَ عَشَرَ كُلَّ شَهْر
جناب الوضین بن عطاء رحمہ الله بیان کرتے ہیں کہ مدینہ طیبہ میں تین معلم تھے جو بچوں کو تعلیم دیا کرتے تھے - سیدنا عمر بن الخطاب رضی الله عنہ ان میں سے ہر معلم کو ہر ماہ پندرہ درہم تنخواہ دیا کرتے تھے -
(دینی امور پر اجرت کا جواز ، صفحہ ٥٠)
الوضین بن عطاء (المتوفی: ١٤٥ ھ) عمر بن الخطاب رضی الله عنہ سے کیسے سن سکتے ہیں؟؟؟
کتاب الاموال از ابو عبید کے حوالے سے دامانوی صاحب لکھتے ہیں کہ:
سیدنا عمر بن الخطاب رضی الله عنہ نے اپنے بعض عمال (گورنروں) کو لکھا کہ لوگوں کو تعلیم القرآن پر وظائف دو -
(صفحہ ٥٠)
کتاب الاموال از ابو عبید میں اس کی سند اس طرح ہے:
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَتَبَ إِلَى بَعْضِ عُمَّالِهِ: أَنْ أَعْطِ النَّاسَ عَلَى تَعَلُّمِ الْقُرْآنِ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ: إِنَّكَ كَتَبْتَ إِلَيَّ: أَنْ أَعْطِ النَّاسَ عَلَى تَعَلُّمِ الْقُرْآنِ، فَتَعَلَّمَهُ مَنْ لَيْسَتْ لَهُ فِيهِ رَغْبَةٌ إِلَّا رَغْبَةُ الْجُعْلِ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ: أَنْ أَعْطِ النَّاسَ عَلَى الْمُرُوءَةِ وَالصَّحَابَةِ - (کتاب الاموال ، كتاب مَخَارِجِ الْفَيْءِ وَمَوَاضِعَهُ الَّتِي يُصْرَفُ.....بَابُ الْفَرْضِ عَلَى تَعَلُّمِ الْقُرْآنِ وَالْعِلْمِ ...)
سعد بن ابراہيم بن عبد الرحمن بن عوف کے لئے امام علی المدینی کہتے ہیں کہ:
قال يعقوب بْن شيبة : سمعت علي بْن المديني ، وقيل له : سعد بْن إبراهيم سمع من عَبْد اللَّه بْن جعفر ؟ قَالَ : ليس فيه سماع ، ثم قَالَ : لم يلق أحدا من الصحابة.
ترجمہ: یعقوب بن شیبہ کہتے ہیں کہ میں نے علی بن المدینی کو کہتے ہوۓ سنا کہ.....سعد بن ابراہيم کی کسی صحابی سے ملاقات نہ ہوئی -
(الذہبی: سير اعلام النبلاء ، سعد بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف) —