- شمولیت
- نومبر 24، 2017
- پیغامات
- 5
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 44
عورتوں کی عید گاہ میں شامل ہونا دلیل کے ساتھ
الحمد للہ والصلوۃ والسلام علی رسول اللہ۔
عورتیں بازاروں میں جا سکتی ہیں، عورتیں درباروں میں جا سکتی ہیں، عورتیں مدارس میں جا سکتی ہیں، عورتیں شادی بیاہ باراتوں میں تو جا سکتی ہیں۔۔
مگر جہاں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو حکم دیا کہ عید گاہ میں جایا کرو۔۔ وہاں پر عورتوں کا جانا کیوں حرام ہے؟؟ قرآن وسنت سے اتنی چڑ کیوں ہے ؟؟
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
“أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ الْحُيَّضَ يَوْمَ الْعِيدَيْنِ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ عَنْ مُصَلاَّهُنَّ قَالَتِ امْرَأَةٌ يَارَسُولَ اللهِ إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَاب ٌقَالَ لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا”
ہمیں عیدین میں جوان اور حائضہ عورتوں کو عید گاہ لے جانے کا حکم دیا گیا، وہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کی دعا میں شریک ہونگی اور حائضہ عورتیں مصلیٰ )نماز کی جگہ ( سے الگ رہیں گی ایک عورت نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہوتو؟ آپ نے فرمایا : چاہئے کہ اسے اس کی کوئی ساتھی اپنی زائد چادر دیدے-
صحيح البخاري حسب ترقيم فتح الباري 1/ 99
طالب دعاء
رقیب الاسلام سلفی
ممبی، ہند