(١) سنت کی یہ تعریف کہاں سے ثابت ہے ؟ قرآن کی کسی آیت کا حوالہ دیں ۔ یا کوئی بھی چیز جس کو آپ حجت سمجھتے ہیں پیش فرمائیں ۔
(٢) اگر اطاعت اور عدم اطاعت کا یہی پیمانہ ہے تو کیا قرآن پاک آپ کو صوفیاء کی طرح
حدثنی قلبی عن ربی کی سندسے پہنچا ہے ؟
(٣) حدیث جب بسند صحیح ثابت ہو جائے تو الحمد للہ ہمیں کوئی بھی چیز اس پر عمل کرنے سے منع نہیں کر سکتی ۔ ان شاء اللہ ۔ شیعہ اور دیگر بدعتی لوگوں کی روایات کے سلسلے میں بھی محدثین نے قواعد بتائے ہیں جن کی روشنی میں ہم کسی بھی حدیث کی صحت و ضعف کا فیصلہ کر سکتے ہیں ۔ اگر آپ کو ان قواعد کے سلسلے میں کوئی پریشانی ہے تو ان شاء اللہ افہام و تفہیم کی غرض سے الگ موضوع شروع کیا جا سکتا ہے ۔
(٤) اگر اس سے آپ کی مراد سلسلہ سند ہے تو پھر اس کے بغیر کوئی چارہ کار ہی نہیں حتی کہ قرآن پڑھنا بھی انہیں بڑوں سے سیکھا جاتا ہے ۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم جن کے ذریعے قرآن وسنت حاصل کر رہے ہیں ہم ان کی اطاعت یا پیروی کر رہے ہیں ۔ مثال کے طور پر ایک سلسلہ سند یوں ہو
مسلم عن زید عن بکر عن عبد اللہ عن عبد الرحمن عن رسول اللہ
کی سند سے یہ بات پہنچے کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھانا دائیں ہاتھ سے کھاؤ
اب مسلم اس بات پر عمل کرنا شروع دے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس نے زید کی پیروی شروع کر دی ہے بلکہ ہر کوئی یہ سمجھے گا کہ عمل تو سنت نبوی پر ہے زید وغیرہ تو سب اس سنت کے ناقلین ہیں ۔
البتہ یہ بات ضرور ہے کہ ہم نے اس بات کو سنت نبوی قرار دینے میں زید سے لیکر اوپر تک سلسلہ سند میں وارد لوگوں پر اعتماد کیا ہے ۔ اور یہ اعتماد ہم نے کیوں کیا ہے ؟ اسی کی بنیاد پر اصول حدیث کی سینکڑوں کتب معرض وجود میں آئی ہیں اور لاکھوں لوگوں کے حالات زندگی قلمبند کیے گئے ھیں ۔
اب اگر کسی سلسلہ سند پر اعتماد کیا جاتا ہے تو دلائل کے ساتھ ۔
اور اگر کسی کو رد کیا جاتا ہے تو وہ بھی قواعد کی بنا پر ۔
یہ دلائل اور قواعد و ضوابط کیا ہیں ؟ اگر آپ سمجھنا چاہتے ہیں تو اصول حدیث اور کتب رجال اور جرح و تعدیل کی طرف رجوع کریں ان شاء اللہ مطمئن ہو جائیں گے ۔
اور اگر آپ سب کچھ پڑھنے کے باوجود بھی کسی خلش یا شک میں مبتلا ہیں تو پھر اپنے اعتراضات ایک ایک کرکے پیش کرتے جائیں ان شاء اللہ حسب استطاعت آپ کی تسلی کی کوشش کریں گے ۔
ہمارے اس فورم پر دونوں طرح کے لوگ ہیں کچھ ہم سے بعض سلسلہ ہائے اسانید پر اعتماد کرنے کی وجہ سے نالاں ہیں اور دیگر بعض سلسلہ ہائے اسانید کے رد کرنے پر ۔ لیکن جیسا کہ وضاحت کردی گئی ہے کہ قبول و رد کے لیے قواعد و ضوابط ہیں اگر کوئی اس سلسلے میں پریشانی کا شکار ہے تو ہم حسب توفیق تعاون کے لیے تیار ہیں ۔