محمد کاشف
رکن
- شمولیت
- مئی 17، 2015
- پیغامات
- 153
- ری ایکشن اسکور
- 23
- پوائنٹ
- 60
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
میں یہاں دس احادیث پیسٹ کررہا ہوں جو عورت کی نماز کے فرق کی دلیل کے طور پر پیش کی گئی ہیں
محترم اہل علم احباب سے درخواست ہے کہ انکا ون بائی ون تحقیقی جواب لکھ دیجئے تاکہ لوگوں کو یہاں سے پڑھ کر حق معلوم ہوجائے۔
جزاک اللہ خیرا
@اسحاق سلفی @خضر حیات @کفایت اللہ
میں یہاں دس احادیث پیسٹ کررہا ہوں جو عورت کی نماز کے فرق کی دلیل کے طور پر پیش کی گئی ہیں
محترم اہل علم احباب سے درخواست ہے کہ انکا ون بائی ون تحقیقی جواب لکھ دیجئے تاکہ لوگوں کو یہاں سے پڑھ کر حق معلوم ہوجائے۔
جزاک اللہ خیرا
@اسحاق سلفی @خضر حیات @کفایت اللہ
حدیث نمبر1
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ : فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَا وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا". [المعجم الكبير للطبراني » بَابُ الْوَاوِ » وَائِلُ بْنُ حَجَرٍ الْحَضْرَمِيُّ القيل، رقم الحديث: 17527]
مجمع الزوائد ومنبع الفوائد » كتاب الصلاة، 2594] [البدر المنير، لابن الملقن: 3/ 463]
حضرت وائل بن حجر رضی ﷲ عنہ فرماتے ہے کہ مجھے رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اے وائل بن حجر تم نماز پڑھو تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتی کے برابر اٹھائے۔ (معجم طبرانی کبیر ج22ص18)
حدیث نمبر2
حضرت عبدربہ بن سیمان بن عمیر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ام درواء رضی اﷲ عنہا کو ديکھا کہ آپ نماز میں اپنے دونوں ہاتھ کندہوں کے برابر اٹھاتی ہیں۔(جزء رفع الیدین للامام بخاری ص7)
حدیث نمبر3
عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَاءٍ : أَتَجْلِسُ الْمَرْأَةُ فِي مَثْنَى عَلَى شِقِّهَا الْأَيْسَرِ ؟ قَالَ : " نَعَمْ " ، قُلْتُ : هُوَ أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنَ الْأَيْمَنِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، تَجْتَمِعُ جَالِسَةً مَا اسْتَطَاعَتْ ، قُلْتُ : تَجْلِسُ جُلُوسَ الرَّجُلِ فِي مَثْنَى أَوْ تُخْرِجُ رِجْلَهَا الْيُسْرَى مِنْ تَحْتِ إِلْيَتِهَا ، قَالَ : " لَا يَضُرُّهَا أَيُّ ذَلِكَ جَلَسَتْ إِذَا اجْتَمَعَتْ " .[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » فِي الْمَرْأَةِ كَيْفَ تَجْلِسُ فِي الصَّلَاةِ ؟ رقم الحديث: 2715]
حضرت ابن جریج رحمہ ﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطا رحمہ اﷲ سے کہا کہ کیا عورت تکبیر تحریمہ کہتے وقت مرد کی طرح اشارہ (رفع یدین) کرے گی؟ آپ نے فرمایا: عورت تکبیر کہتے وقت مرد کی طرح ہاتھ نہ اٹھائے آپ نے اشارہ کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں بہت ہی پست رکھے اور ان کو اپنے سے ملایا اور فرمایا عورت کی (نماز میں) ايک خاص ہیئت ہے جو مرد کی نہیں۔(منصف ابن ابی شیبہ ج1ص239)
قلت لعطاء التشير المرأة بيديها کالر جال بالتکبير؟ قال لا ترفع بذلک يديها کالر جال وأشار أفخفض يديه جدا وجمعهما إليه وقال إن للمرأة هية ليست للرجل. [عبدالرزاق، المصنف، 3 : 137، الرقم : 5066]
’’میں نے عطا سے پوچھا کہ عورت تکبیر کہتے وقت مردوں کی طرح ہاتھوں سے اشارہ کرے گی؟ انہوں نے کہا عورت تکبیر تحریمہ کے وقت مردوں کی طرح ہاتھ نہیں اٹھائے گی، اشارہ سے بتایا عطاء نے اپنے ہاتھ بہت نیچے کئے اور اپنے ساتھ ملائے اور فرمایا عورت کی صورت مرد جیسی نہیں۔‘‘
عطا کہتے ہیں
تجمع المراة يديها فی قيامهاما استطاعت
[عبدالرزاق، المصنفً، 3 : 137، الرقم : 5067]
’’عورت کھڑے ہوتے وقت نماز میں جہاں تک ہوسکے ہاتھ جسم سے ملا کر رکھے۔‘‘
حسن بصری اور قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں
إذا سجدت المرأة فأنها تنفم ما استطاعت ولا تتجافی لکی لا ترفع عجيز تها.
[عبدالرزاق، المصنف،3 : 137، الرقم : 5068]
جب عورت سجدہ کرے تو جتنا ہو سکے سمٹ جائے اعضاء کو جدا نہ کرے مبادا جسم کا پچھلا حصّہ بلند ہو جائے۔
حدیث نمبر4
”امام بخاری ؒ کے استاد ابوبکر بن ابی شیبہ ؒ نے حضرت عطاء تابعی ؒ کا فتویٰ نقل کیا ہے کہ عورت نماز میں اپنی چھاتیوں تک ہاتھ اُٹھائے اور فرمایا ایسے نہ اُٹھائے جس طرح مرد اُٹھاتے ہیں اور آخر میں فرمایا نماز میں عورت……..مردوں کی طرح نہیں ہے“۔ [مصنف لابی بکر بن ابی شیبہ: ص 1/239]
حضرت مولانا عبد الحیی لکھنوی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ رہا( ہاتھ باندھنے کا معاملہ) عورتوں کے حق میں تو تمام فقہاءکا اس پر اتفاق ہے کہ ان کےلئے سنت سینے پر ہاتھ باندھنا ہے۔ ( السعایة ج2ص156)
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ : فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَا وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا". [المعجم الكبير للطبراني » بَابُ الْوَاوِ » وَائِلُ بْنُ حَجَرٍ الْحَضْرَمِيُّ القيل، رقم الحديث: 17527]
مجمع الزوائد ومنبع الفوائد » كتاب الصلاة، 2594] [البدر المنير، لابن الملقن: 3/ 463]
حضرت وائل بن حجر رضی ﷲ عنہ فرماتے ہے کہ مجھے رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اے وائل بن حجر تم نماز پڑھو تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتی کے برابر اٹھائے۔ (معجم طبرانی کبیر ج22ص18)
حدیث نمبر2
حضرت عبدربہ بن سیمان بن عمیر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ام درواء رضی اﷲ عنہا کو ديکھا کہ آپ نماز میں اپنے دونوں ہاتھ کندہوں کے برابر اٹھاتی ہیں۔(جزء رفع الیدین للامام بخاری ص7)
حدیث نمبر3
عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَاءٍ : أَتَجْلِسُ الْمَرْأَةُ فِي مَثْنَى عَلَى شِقِّهَا الْأَيْسَرِ ؟ قَالَ : " نَعَمْ " ، قُلْتُ : هُوَ أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنَ الْأَيْمَنِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، تَجْتَمِعُ جَالِسَةً مَا اسْتَطَاعَتْ ، قُلْتُ : تَجْلِسُ جُلُوسَ الرَّجُلِ فِي مَثْنَى أَوْ تُخْرِجُ رِجْلَهَا الْيُسْرَى مِنْ تَحْتِ إِلْيَتِهَا ، قَالَ : " لَا يَضُرُّهَا أَيُّ ذَلِكَ جَلَسَتْ إِذَا اجْتَمَعَتْ " .[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » فِي الْمَرْأَةِ كَيْفَ تَجْلِسُ فِي الصَّلَاةِ ؟ رقم الحديث: 2715]
حضرت ابن جریج رحمہ ﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطا رحمہ اﷲ سے کہا کہ کیا عورت تکبیر تحریمہ کہتے وقت مرد کی طرح اشارہ (رفع یدین) کرے گی؟ آپ نے فرمایا: عورت تکبیر کہتے وقت مرد کی طرح ہاتھ نہ اٹھائے آپ نے اشارہ کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں بہت ہی پست رکھے اور ان کو اپنے سے ملایا اور فرمایا عورت کی (نماز میں) ايک خاص ہیئت ہے جو مرد کی نہیں۔(منصف ابن ابی شیبہ ج1ص239)
قلت لعطاء التشير المرأة بيديها کالر جال بالتکبير؟ قال لا ترفع بذلک يديها کالر جال وأشار أفخفض يديه جدا وجمعهما إليه وقال إن للمرأة هية ليست للرجل. [عبدالرزاق، المصنف، 3 : 137، الرقم : 5066]
’’میں نے عطا سے پوچھا کہ عورت تکبیر کہتے وقت مردوں کی طرح ہاتھوں سے اشارہ کرے گی؟ انہوں نے کہا عورت تکبیر تحریمہ کے وقت مردوں کی طرح ہاتھ نہیں اٹھائے گی، اشارہ سے بتایا عطاء نے اپنے ہاتھ بہت نیچے کئے اور اپنے ساتھ ملائے اور فرمایا عورت کی صورت مرد جیسی نہیں۔‘‘
عطا کہتے ہیں
تجمع المراة يديها فی قيامهاما استطاعت
[عبدالرزاق، المصنفً، 3 : 137، الرقم : 5067]
’’عورت کھڑے ہوتے وقت نماز میں جہاں تک ہوسکے ہاتھ جسم سے ملا کر رکھے۔‘‘
حسن بصری اور قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں
إذا سجدت المرأة فأنها تنفم ما استطاعت ولا تتجافی لکی لا ترفع عجيز تها.
[عبدالرزاق، المصنف،3 : 137، الرقم : 5068]
جب عورت سجدہ کرے تو جتنا ہو سکے سمٹ جائے اعضاء کو جدا نہ کرے مبادا جسم کا پچھلا حصّہ بلند ہو جائے۔
حدیث نمبر4
”امام بخاری ؒ کے استاد ابوبکر بن ابی شیبہ ؒ نے حضرت عطاء تابعی ؒ کا فتویٰ نقل کیا ہے کہ عورت نماز میں اپنی چھاتیوں تک ہاتھ اُٹھائے اور فرمایا ایسے نہ اُٹھائے جس طرح مرد اُٹھاتے ہیں اور آخر میں فرمایا نماز میں عورت……..مردوں کی طرح نہیں ہے“۔ [مصنف لابی بکر بن ابی شیبہ: ص 1/239]
حضرت مولانا عبد الحیی لکھنوی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ رہا( ہاتھ باندھنے کا معاملہ) عورتوں کے حق میں تو تمام فقہاءکا اس پر اتفاق ہے کہ ان کےلئے سنت سینے پر ہاتھ باندھنا ہے۔ ( السعایة ج2ص156)
5
عورت نمازمیں سمٹ کر سرین کے بل بیٹھے ‘ چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّهُ سُئِلَ : " كَيْفَ كُنَّ النِّسَاءُ يُصَلِّينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ كُنَّ يَتَرَبَّعْنَ ، ثُمَّ أُمِرْنَ أَنْ يَحْتَفِزْنَ " . (جامع المسانید‘۱:۴۰۰)
[مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي » كِتَابُ الصَّلَاةِ » رقم الحديث: 114]
ترجمہ:۔”حضرت ابن عمر سے پوچھا گیا کہ خواتین حضور کے عہد مبارک میں کس طرح نماز پڑھا کرتی تھیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ: پہلے چار زانو ہوکر بیٹھتی تھیں پھر انہیں حکم دیا گیا کہ خوب سمٹ کر نماز ادا کریں“۔
عورت زمین کے ساتھ چمٹ کر اور پیٹ کو رانوں کے ساتھ ملاکر سجدہ کرے‘ حدیث شریف میں ہے:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا جَلَسَتِ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلَى فَخِذِهَا الأُخْرَى ، وَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذَيْهَا ، كَأَسْتَرِ مَا يَكُونُ لَهَا ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَنْظُرُ إِلَيْهَا ، وَيَقُولُ : يَا مَلائِكَتِي ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهَا "[السنن الكبرى للبيهقي » كِتَابُ الْحَيْضِ » بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ لِلْمَرْأَةِ مِنْ تَرْكِ التَّجَافِي ...رقم الحديث: 2936]
حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کہ جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں سے چپکا لے۔ اس طرح کہ اس کے لئے زیادہ سے زیادہ پردہ ہوجائے۔ بلا شبہ اﷲ تعالی اس کی طرف نظر (رحمت) فرما کر ارشاد فرماتے ہیں کہ اے فرشتوں میں تمہیں گواہ بناتا ہوں اس بات پر کہ میں نے اسے بخش دیا ہے۔(کنز العمال ج7ص549)
حدیث نمبر6
عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ : " إِذَا سَجَدَتِ الْمَرْأَةُ فَلْتَحْتَفِزْ وَلْتَضُمَّ فَخِذَيْهَا " .[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا ؟ رقم الحديث: 2701]
حضرت حارث رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ حضرت علی کرم اﷲ تعالی نے فرمایا کہ جب عورت سجدہ کرے تو خوب سمٹ کر کرے اور اپنی دونوں رانوں کو ملائے رکھے۔
(منصف ابن ابی شیبہ ج1ص279، سنن کبری بیہقی ج2ص222)
حد یث نمبر7
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ صَلَاةِ الْمَرْأَةِ ، فَقَالَ : " تَجْتَمِعُ وَتَحْتَفِزُ " .[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا ؟ رقم الحديث: 2702]
حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہ سے عورت کی نماز کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے فرمایا کہ وہ اکٹھی ہو کر اور خوب سمٹ کر نماز پڑھے۔ ( منصف ابن ابی شیبہ ج1ص270, كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟ رقم الحديث: 2702)
حدیث نمبر8
عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : " إِذَا سَجَدَتِ الْمَرْأَةُ فَلْتَضُمَّ فَخِذَيْهَا وَلْتَضَعْ بَطْنَهَا عَلَيْهِمَا " .[ مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص270, كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟ رقم الحديث: 2703]
حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ عورت جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں سے چپکا لے اور اپنی سرین کو اوپر نہ اٹھائے اور راعضاءکو اس طرح دور نہ رکھے جیسے مرد دور رکھتا ہے۔
حدیث نمبر9
عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ " كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ إِذَا سَجَدَ كَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَةُ " .[مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص270, كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟ رقم الحديث: 2704]
حضرت مجاہد رحمہ ﷲ اس بات کو مکروہ جانتے تھے کہ مرد جب سجدہ کرے تو
حدیث نمبر10
عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّهُ سُئِلَ : " كَيْفَ كُنَّ النِّسَاءُ يُصَلِّينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ كُنَّ يَتَرَبَّعْنَ ، ثُمَّ أُمِرْنَ أَنْ يَحْتَفِزْنَ " .[جامع المسانید ج1ص400؛ مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي: رقم الحديث: 114]
حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے سوال ہوا کہ رسول ﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں کیسے نماز پڑھتی تھیں آپ نے فرمایا چہار زانوں بیٹھ کر پھر انہیں حکم دیا گیا کہ وہ خوب سمت کر بیٹھا کریں۔
کانت تؤمر المرأة ان تضع زراعيها بطنها علی فخذيها إذا سجدت ولا تتجا فی کما يتجا فی الرجل. لکی لا ترفع عجيز تها.
[عبدالرزاق، المصنفً، 3 : 138، الرقم : 5071]
’’عورت کو حکم دیا گیا ہے کہ سجدہ کرتے وقت اپنے بازو اور پیٹ رانوں پر رکھے اور مرد کی طرح کھلا نہ رکھے تاکہ اس کا پچھلا حصہ بلند نہ ہو۔‘‘
عورت نماز میں کیسے بیٹھے؟
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، قَالَ : نا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ زُرْعَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ ، قَالَ : " كُنَّ النِّسَاءُ يُؤْمَرْنَ أَنْ يَتَرَبَّعْنَ إِذَا جَلَسْنَ فِي الصَّلَاةِ وَلَا يَجْلِسْنَ جُلُوسَ الرِّجَالِ عَلَى أَوْرَاكِهِنَّ يَتَّقِي ذَلِكَ عَلَى الْمَرْأَةِ مَخَافَةَ أَنْ يَكُونَ مِنْهَا الشَّيْءُ " .
[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » فِي الْمَرْأَةِ كَيْفَ تَجْلِسُ فِي الصَّلَاةِ ؟ رقم الحديث: 2707]
’’عورتوں کو نماز میں چوکڑی بھر کر (مربع شکل میں) بیٹھنے کا حکم تھا اور یہ کہ وہ مردوں کی طرح سرینوں کے بل نہ بیٹھیں تاکہ اس میں ان کی پردہ پوشی کھلنے کا ڈر نہ رہے۔‘‘
حدثنا أبو بكر قال : نا أبو خالد عن محمد بن عجلان عن نافع أن صفية كانت تصلي وهي متربعة .
[مصنف ابن أبي شيبة
عورت نمازمیں سمٹ کر سرین کے بل بیٹھے ‘ چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّهُ سُئِلَ : " كَيْفَ كُنَّ النِّسَاءُ يُصَلِّينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ كُنَّ يَتَرَبَّعْنَ ، ثُمَّ أُمِرْنَ أَنْ يَحْتَفِزْنَ " . (جامع المسانید‘۱:۴۰۰)
[مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي » كِتَابُ الصَّلَاةِ » رقم الحديث: 114]
ترجمہ:۔”حضرت ابن عمر سے پوچھا گیا کہ خواتین حضور کے عہد مبارک میں کس طرح نماز پڑھا کرتی تھیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ: پہلے چار زانو ہوکر بیٹھتی تھیں پھر انہیں حکم دیا گیا کہ خوب سمٹ کر نماز ادا کریں“۔
عورت زمین کے ساتھ چمٹ کر اور پیٹ کو رانوں کے ساتھ ملاکر سجدہ کرے‘ حدیث شریف میں ہے:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا جَلَسَتِ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلَى فَخِذِهَا الأُخْرَى ، وَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذَيْهَا ، كَأَسْتَرِ مَا يَكُونُ لَهَا ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَنْظُرُ إِلَيْهَا ، وَيَقُولُ : يَا مَلائِكَتِي ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهَا "[السنن الكبرى للبيهقي » كِتَابُ الْحَيْضِ » بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ لِلْمَرْأَةِ مِنْ تَرْكِ التَّجَافِي ...رقم الحديث: 2936]
حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کہ جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں سے چپکا لے۔ اس طرح کہ اس کے لئے زیادہ سے زیادہ پردہ ہوجائے۔ بلا شبہ اﷲ تعالی اس کی طرف نظر (رحمت) فرما کر ارشاد فرماتے ہیں کہ اے فرشتوں میں تمہیں گواہ بناتا ہوں اس بات پر کہ میں نے اسے بخش دیا ہے۔(کنز العمال ج7ص549)
حدیث نمبر6
عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ : " إِذَا سَجَدَتِ الْمَرْأَةُ فَلْتَحْتَفِزْ وَلْتَضُمَّ فَخِذَيْهَا " .[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا ؟ رقم الحديث: 2701]
حضرت حارث رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ حضرت علی کرم اﷲ تعالی نے فرمایا کہ جب عورت سجدہ کرے تو خوب سمٹ کر کرے اور اپنی دونوں رانوں کو ملائے رکھے۔
(منصف ابن ابی شیبہ ج1ص279، سنن کبری بیہقی ج2ص222)
حد یث نمبر7
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ صَلَاةِ الْمَرْأَةِ ، فَقَالَ : " تَجْتَمِعُ وَتَحْتَفِزُ " .[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا ؟ رقم الحديث: 2702]
حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہ سے عورت کی نماز کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے فرمایا کہ وہ اکٹھی ہو کر اور خوب سمٹ کر نماز پڑھے۔ ( منصف ابن ابی شیبہ ج1ص270, كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟ رقم الحديث: 2702)
حدیث نمبر8
عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : " إِذَا سَجَدَتِ الْمَرْأَةُ فَلْتَضُمَّ فَخِذَيْهَا وَلْتَضَعْ بَطْنَهَا عَلَيْهِمَا " .[ مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص270, كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟ رقم الحديث: 2703]
حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ عورت جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں سے چپکا لے اور اپنی سرین کو اوپر نہ اٹھائے اور راعضاءکو اس طرح دور نہ رکھے جیسے مرد دور رکھتا ہے۔
حدیث نمبر9
عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ " كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ إِذَا سَجَدَ كَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَةُ " .[مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص270, كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟ رقم الحديث: 2704]
حضرت مجاہد رحمہ ﷲ اس بات کو مکروہ جانتے تھے کہ مرد جب سجدہ کرے تو
حدیث نمبر10
عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّهُ سُئِلَ : " كَيْفَ كُنَّ النِّسَاءُ يُصَلِّينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ كُنَّ يَتَرَبَّعْنَ ، ثُمَّ أُمِرْنَ أَنْ يَحْتَفِزْنَ " .[جامع المسانید ج1ص400؛ مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي: رقم الحديث: 114]
حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے سوال ہوا کہ رسول ﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں کیسے نماز پڑھتی تھیں آپ نے فرمایا چہار زانوں بیٹھ کر پھر انہیں حکم دیا گیا کہ وہ خوب سمت کر بیٹھا کریں۔
کانت تؤمر المرأة ان تضع زراعيها بطنها علی فخذيها إذا سجدت ولا تتجا فی کما يتجا فی الرجل. لکی لا ترفع عجيز تها.
[عبدالرزاق، المصنفً، 3 : 138، الرقم : 5071]
’’عورت کو حکم دیا گیا ہے کہ سجدہ کرتے وقت اپنے بازو اور پیٹ رانوں پر رکھے اور مرد کی طرح کھلا نہ رکھے تاکہ اس کا پچھلا حصہ بلند نہ ہو۔‘‘
عورت نماز میں کیسے بیٹھے؟
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، قَالَ : نا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ زُرْعَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ ، قَالَ : " كُنَّ النِّسَاءُ يُؤْمَرْنَ أَنْ يَتَرَبَّعْنَ إِذَا جَلَسْنَ فِي الصَّلَاةِ وَلَا يَجْلِسْنَ جُلُوسَ الرِّجَالِ عَلَى أَوْرَاكِهِنَّ يَتَّقِي ذَلِكَ عَلَى الْمَرْأَةِ مَخَافَةَ أَنْ يَكُونَ مِنْهَا الشَّيْءُ " .
[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » فِي الْمَرْأَةِ كَيْفَ تَجْلِسُ فِي الصَّلَاةِ ؟ رقم الحديث: 2707]
’’عورتوں کو نماز میں چوکڑی بھر کر (مربع شکل میں) بیٹھنے کا حکم تھا اور یہ کہ وہ مردوں کی طرح سرینوں کے بل نہ بیٹھیں تاکہ اس میں ان کی پردہ پوشی کھلنے کا ڈر نہ رہے۔‘‘
حدثنا أبو بكر قال : نا أبو خالد عن محمد بن عجلان عن نافع أن صفية كانت تصلي وهي متربعة .
[مصنف ابن أبي شيبة
Last edited by a moderator: