یہ بھی دیکھ لیں کہ ان دھوکہ بازوں نے اپنے اوپر بھیجی گئی لعنت کو دوسروں پر منتقل کر دیا
مگر اب کو بھول گیا کہ امام عبدللہ بن مبارک کیا کہتے ہیں ام ابو حنیفہ کے بارے میں
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللّٰہِ الحَنَّائِيُّ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ الشَّافِعِيُّ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِيُّ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبة الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْمُبَارَکِ، قَالَ : مَنْ نَّظَرَ فِي کِتَابِ الْحِیَلِ لِأَبِي حَنِیفَة أَحَلَّ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ، وَحَرَّمَ مَا أَحَلَّ اللّٰہُ .
(تاریخ بغداد : 13/426)
''ہمیں محمد بن عبیداللہ حنائی نے خبر دی ، وہ کہتے ہیں : ہمیں محمد بن عبد اللہ شافعی نے خبر دی، انہوں نے کہا : ہمیں محمدبن اسماعیل سلمی نے بیان کیا ، وہ بیان کرتے ہیں : ہمیں ابوتوبہ ربیع بن نافع نے خبر دی ، وہ کہتے ہیں : ہمیں امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے یہ بات بتائی کہ: جو شخص امام ابوحنیفہ کی
کتاب الحیل کا مطالعہ کرے گا ، وہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کوحلال کہنے لگے گا اور اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام ٹھہرانے لگے گا۔
اس روایت کی سند کے راویوں کے بارے میں ملاحظہ فرمائیے !
1
امام ابوبکر احمد بن علی، المعروف خطیب بغدادی رحمہ اللہ ثقہ
امام ہیں۔
ان کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ یوں رقمطراز ہیں :
أَحَدُ الْحُفَّاظِ الْـأَعْلَامِ، وَمَنْ خَتَمَ بَہِ اتْقَانُ ہٰذَا الشَّأْنِ، وَصَاحِبُ التَّصَانِیفِ الْمُنْتَشِرَۃِ فِي الْبُلْدَانِ .
''آپ رحمہ اللہ ان علمائے کرام میں سے تھے جو حافظ الحدیث اور علامہ تھے۔ان پر علم کی پختگی ختم ہو گئی۔آپ کی بہت ساری تصانیف ہیں جو دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔''
(تاریخ الإسلام للذہبي : 10/175)
2
محمد بن عبیداللہ بن یوسف حنائی کے بارے میں امام خطیب فرماتے ہیں
کَتَبْنَا عَنْہُ، وَکَانَ ثِقَۃً مَّأْمُونًا، زَاہِدًا، مُلَازِمًا لِّبَیْتِہٖ
ہم نے ان سے احادیث لکھی ہیں۔ وہ ثقہ مامون ، عابد و زاہد تھے اور اپنے گھر میں ہی مقیم رہتے تھے۔
(تاریخ بغداد للخطیب البغدادي : 3/336)
3
امام ابوبکر محمد بن عبد اللہ بن ابراہیم شافعی کے بارے میں ناقد رجال حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اَلْإِمَامُ، الْمُحَدِّثُ، الْمُتْقِنُ، الْحُجَّۃُ، الْفَقِیہُ، مُسْنِدُ الْعِرَاقِ . ''آپ امام ، محدث، راسخ فی العلم ، حجت ، فقیہ اور عراق کے محدث تھے۔''
(سیر أعلام النبلاء للذہبي : 16/40,39)
4
محمد بن اسماعیل سلمی ثقہ حافظ ہیں۔
(تقریب التہذیب لابن حجر : 5738)
5
ابو توبہ ربیع بن نافع ثقہ حجت ہیں۔
(تقریب التہذیب لابن حجر : 1902)
6
امام عبد اللہ بن مبارک ثقہ ، ثبت ، فقیہ ، عالم ، جواد اور مجاہد ہیں۔
(تقریب التہذیب لابن حجر : 3570)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللّٰہِ الحَنَّائِيُّ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ الشَّافِعِيُّ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِيُّ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبة الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْمُبَارَکِ، قَالَ : مَنْ نَّظَرَ فِي کِتَابِ الْحِیَلِ لِأَبِي حَنِیفَة أَحَلَّ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ، وَحَرَّمَ مَا أَحَلَّ اللّٰہُ .
(تاریخ بغداد : 13/426)
''ہمیں محمد بن عبیداللہ حنائی نے خبر دی ، وہ کہتے ہیں : ہمیں محمد بن عبد اللہ شافعی نے خبر دی، انہوں نے کہا : ہمیں محمدبن اسماعیل سلمی نے بیان کیا ، وہ بیان کرتے ہیں : ہمیں ابوتوبہ ربیع بن نافع نے خبر دی ، وہ کہتے ہیں : ہمیں امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے یہ بات بتائی کہ: جو شخص امام ابوحنیفہ کی کتاب الحیل کا مطالعہ کرے گا ، وہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کوحلال کہنے لگے گا اور اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام ٹھہرانے لگے گا۔''
اس روایت کی سند کے راویوں کے بارے میں ملاحظہ فرمائیے !
1
امام ابوبکر احمد بن علی، المعروف خطیب بغدادی رحمہ اللہ ثقہ
امام ہیں۔ان کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ یوں رقمطراز ہیں : أَحَدُ الْحُفَّاظِ الْـأَعْلَامِ، وَمَنْ خَتَمَ بَہِ اتْقَانُ ہٰذَا الشَّأْنِ، وَصَاحِبُ التَّصَانِیفِ الْمُنْتَشِرَۃِ فِي الْبُلْدَانِ .
''آپ رحمہ اللہ ان علمائے کرام میں سے تھے جو حافظ الحدیث اور علامہ تھے۔ان پر علم کی پختگی ختم ہو گئی۔آپ کی بہت ساری تصانیف ہیں جو دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔''
(تاریخ الإسلام للذہبي : 10/175)
2
محمد بن عبیداللہ بن یوسف حنائی کے بارے میں امام خطیب فرماتے ہیں
کَتَبْنَا عَنْہُ، وَکَانَ ثِقَۃً مَّأْمُونًا، زَاہِدًا، مُلَازِمًا لِّبَیْتِہٖ
ہم نے ان سے احادیث لکھی ہیں۔ وہ ثقہ مامون ، عابد و زاہد تھے اور اپنے گھر میں ہی مقیم رہتے تھے۔
(تاریخ بغداد للخطیب البغدادي : 3/336)
3
امام ابوبکر محمد بن عبد اللہ بن ابراہیم شافعی کے بارے میں ناقد رجال حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اَلْإِمَامُ، الْمُحَدِّثُ، الْمُتْقِنُ، الْحُجَّۃُ، الْفَقِیہُ، مُسْنِدُ الْعِرَاقِ . ''آپ امام ، محدث، راسخ فی العلم ، حجت ، فقیہ اور عراق کے محدث تھے۔''
(سیر أعلام النبلاء للذہبي : 16/40,39)
4
محمد بن اسماعیل سلمی ثقہ حافظ ہیں۔
(تقریب التہذیب لابن حجر : 5738)
5
ابو توبہ ربیع بن نافع ثقہ حجت ہیں۔
(تقریب التہذیب لابن حجر : 1902)
6
امام عبد اللہ بن مبارک ثقہ ، ثبت ، فقیہ ، عالم ، جواد اور مجاہد ہیں۔
(تقریب التہذیب لابن حجر : 3570)