• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عکرمہ کے مطابق بنو امیہ کی دعوت منافقین کی دعوت تھی؟

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
546
ری ایکشن اسکور
169
پوائنٹ
77
عکرمہ کے مطابق بنو امیہ کی دعوت منافقین کی دعوت تھی؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نعیم بن حماد المروزی (المتوفی ۲۲۹) نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

حدثنا محمد بن جعفر عن شعبة بن الحجاج عن عمارة بن أبي حفصة قال سمعت عكرمة يقول عجبت من إخواننا بني أمية إن دعوتنا دعوة المؤمنين ودعوتهم دعوة المنافقين وهم ينصرون علينا.

عکرمہ فرماتے ہیں کہ مجھے اپنے بنو امیہ بھائیوں پر تعجب ہوتا ہے، ہماری دعوت تو مومنین کی دعوت ہے اور انکی دعوت تو منافقین کی دعوت ہے۔ لیکن اسکے باوجود ہمارے خلاف انکی مدد کی جاتی ہے۔


[کتاب الفتن - نعیم بن حماد، صفحہ ۸۰، رقم ]

الجواب: یہ منفرد اثر جو دنیا کی کسی دوسری کتاب میں موجود نہیں اور نعیم بن حماد کی کتاب الفتن میں موجود ہے جسکا مرکزی راوی ضعیف ہے۔

نعیم بن حماد سے منسوب کتاب الفتن کا مرکزی راوی اور نعیم کا شاگرد عبدالرحمن بن حاتم المرادی، ابو زید سخت ضعیف اور متروک الحدیث ہے اسلئے کتاب الفتن پوری کتاب ہی کا کوئی اعتبار نہیں رہا، اسلئے روافض کا اس کتاب سے حوالہ دینے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں۔

عبد الرحمن بن حاتم المرادي , الكنيه: أبو زيد نامی راوی سخت ضعیف اور متروک ہے۔

۱ : حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
عبد الرَّحْمَن بن حَاتِم الْمرَادِي ضَعِيف
[المغني في الضعفاء، ٢/٣٧٧]

۲ : عبدالرحمن ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
عبد الرَّحْمَن بن حَاتِم القفطي الْمرَادِي مَتْرُوك الحَدِيث
[الضعفاء والمتروكون، ٢/٩١]

۳ : نور الدین ہیثمی رحمہ اللہ نے فرمایا:
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ عَنْ شَيْخِهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاتِمٍ الْمُرَادِيِّ، وَهُوَ مَتْرُوكٌ
[مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، ٩/٢٦٩]

۴ : علامہ قسطلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وفى سنده عبد الرحمن بن حاتم المرادى المصرى وهو متروك
[المواهب اللدنية بالمنح المحمدية، ١/٥١٩]

تو اسکے بعد عرض ہے کہ ایک کتاب جسکا مرکزی راوی ایک متروک الحدیث ہے اسکا کوئی اعتبار نہیں ہوتا ہے اسلئے ایک متروک کی روایت پر خوش ہونے کے بجائے روافض کوئی صحیح سند تلاش کریں۔
 
Top