• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عیدالفطر سے پہلے اس کے احکام جان لیجئے : شیخ ابو ذید ضمیر حفظہ اللہ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیاکہ عید الفطر اور عید الاضحی میں کنواری جوان لڑکیوں ،حیض والی عورتوں اورپردہ وا لی خواتین کو عید گاہ لے جائیں ،حیض والی عورتیں نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں گی اورکار خیراور مسلما نو ں کی دعا میں شریک ہوں گی۔میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول !ہم میں سے بعض کے پاس چادر نہیں ہوتی ؟آ پ نے فرمایا:اس کی بہن اسے اپنی چادر سے اڑھالے۔

(رواہ الجماعۃ ،انظر صحیح البخاری : کتاب العیدین ،باب خروج النساء والحیّض: ۲/١٦٣ ،وصحیح مسلم : کتاب صلاة العیدین : ۲/٣٣٧ ،جامع الترمذی:۱/٣٧٩)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069

٭٭٭٭٭ عید کے چند مسائل و احکام٭٭٭٭٭

(۱)غسل کرنا:

سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جمعہ‘ عرفہ‘ قربانی اور عید الفطر کے دن غسل کرنا چاہیے‘‘۔ (بیہقی ۳/۲۷۸‘ اس کی سند صحیح ہے)

سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ عید کے دن عید گاہ کی طرف نکلنے سے پہلے غسل کیا کرتے تھے۔ (موطا امام مالک‘ ۔ (۱/۱۷۷) )

امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عید کے دن غسل کے مسئلہ میں سیدناابن عمر رضی اللہ عنہ کے اثر سے استدلال اور جمعہ کے غسل پر قیاس کیا گیا ہے۔

(۲)صدقہ فطر ادا کرنا:

رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ عید الفطر کی نماز کے لیے گھر سے نکلنے سے پہلے صدقہ فطر ادا کیا جائے۔ (بخاری: ۱۵۰۳ومسلم: : ۹۸۶)۔
عید گاہ میں پہنچ کر صدقۃ الفطر ادا کرنا بہتر نہیں ہے‘ بلکہ اسے نماز عید کے لیے نکلنے سے پہلے ادا کرنا چاہیے۔

(۳)بغیر اذان اور تکبیر کے نماز پڑھنا:

سیدناجابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید کی نماز پڑھی آپ نے بغیر اذان اور تکبیر کے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی‘‘ (مسلم: ۸۸۵)۔

سیدناجابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز عید کے لیے اذان ہے نہ تکبیر‘ پکارنا ہے نہ کوئی اور آواز۔ (بخاری: ۹۶۰، مسلم: صلاۃ العیدین: ۸۸۶)

(۴)عیدگاہ میں نفل:

سیدناابن عباس عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید گاہ میں سوائے عید کی دو رکعتوں کے نہ پہلے نفل پڑھے نہ بعد میں۔ (بخاری: ۹۶۴، ومسلم:: ۸۸۴)۔ البتہ عید کی نماز سے فارغ ہو کر گھر جا کر دو رکعتیں پڑھی جا سکتیں ہیں ۔

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید سے پہلے کوئی نماز نہیں پڑھا کرتے تھے البتہ جب عید پڑھ کر اپنے گھر کی طر ف لوٹتے تو دو رکعت نماز ادا فرماتے تھے۔(ابن ماجہ،،۱۲۹۳)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید مسجد میں نہیں پڑھا کرتے تھے بلکہ آبادی سے باہر عید گاہ میں نماز ادا کرتے ۔

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے

’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عیدالاضحی کے دن عید گاہ کی طرف نکلتے تھے۔‘‘(بخاری ۹۵۶،مسلم،،۸۸۹)

آپ کی عید گاہ مسجد نبوی سے ہزارذراع کے فاصلہ پر تھی۔ یہ عید گاہ البقیع کی طرف تھی۔

(۵) نماز عید سے پہلے کھانا:

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر میں کچھ کھا کر نماز کو نکلتے۔ اور عید الاضحی میں نماز پڑھ کر کھاتے۔
(ترمذی: ۵۴۲۔ ابن ماجہ، ۱۷۵۶)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے روز طاق کھجوریں کھا کر عید گاہ جایا کرتے تھے۔(بخاری‘:۹۵۳)

(۶)دیہات میں نماز عید:

سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ جب شہر جا کر عید کی نماز باجماعت ادا نہ کر سکتے تو اپنے غلاموں اور بچوں کو جمع کرتے اور اپنے غلام عبداللہ بن ابی عتبہ کو شہر والوں کی نماز کی طرح نماز پڑھانے کا حکم دیتے۔ (بخاری۔ بیہقی‘ ۳/۳۰۵)

(۷)عید کے دن جنگی کھیل کھیلنا:

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ

’’عید کے دن سودان ڈھالوں اور نیزوں سے کھیلتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم اسے دیکھنا چاہتی ہو میں نے کہا ہاں! مجھے آپ نے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا اور میں ان حبشیوں کا تماشا دیکھ رہی تھی جو عید کے دن مسجد میں جنگی کھیلوں کا مظاہرہ کر رہے تھے‘‘ (بخاری: : ۴۵۴۔ مسلم: ۸۹۲)۔

(۸)نماز عید کا وقت:

ایک قافلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ۔انہوں نے اس بات کی گواہی دی کہ انہوں نے کل عید کا چاند دیکھا ہے ۔آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ روزہ افطار کر دیں اور کل جب صبح ہو تو وہ عید گاہ کی طرف نکل آئیں ۔‘‘(ابوداود: ۱۱۵۷۔ )۔

اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ اگر کسی عذر کی بنا پر نماز عید فوت ہو جائے تو وہ اگلے دن عید کی نماز کے لیے نکلیں۔

(۹) سیدناعبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ عید الفطر کے روز نماز کے لیے گئے۔ امام نے نماز میں تاخیر کر دی تو وہ فرمانے لگے :

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم اس وقت نماز سے فارغ ہو چکے ہوتے تھے‘ راوی کہتا ہے کہ یہ چاشت کا وقت تھا۔ (ابودواد‘ : ۱۱۳۵‘ )

(۱۰) سیدناجابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ

’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن عیدگاہ آنے جانے کا راستہ تبدیل فرمایا کرتے تھے‘‘ ۔ (بخاری: ۹۸۶)۔

سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن کسی راستے سے نکلتے تو واپسی پر کسی دوسرے راستے سے لوٹتے۔‘‘ (ابو دائود، ۱۱۵۶،ابن ماجہ،،۱۳۰۱)

(۱۱) عید گاہ میں عورتیں :

سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم (سب عورتوں کو حتیٰ کہ) حیض والیوں اور پردہ والیوں کو (بھی) دونوں عیدوں میں (گھروں سے نکالیں) تاکہ وہ (سب) مسلمانوں کی جماعت (نماز) اور ان کی دعا میں حاضر ہوں۔ اور فرمایا حیض والیاں جائے نماز سے الگ رہیں۔ (یعنی وہ نماز نہ پڑھیں) لیکن مسلمانوں کی دعائوںا ور تکبیروں میں شامل رہیں۔ تاکہ اللہ کی رحمت اور بخشش سے حصہ پائیں۔ ایک عورت نے عرض کیا کہ اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو (تو پھر وہ کیسے عید گاہ میں جائے؟) فرمایا: ’’اس کو اس کی ساتھ والی عورت چادر اڑھا دے۔ (یعنی کسی دوسری عورت سے چادر عاریتًا لے کر چلے) ‘‘ (بخاری: ۳۵۱۔ مسلم: ۸۹۰)۔

سیدنا عبد اللہ بن رواحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی بہن سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

’’ہر بالغ لڑکی کا نماز عیدین کے لیے نکلنا واجب ہے۔‘

(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۲۴۰۸)
 
Top