السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ
@اسحاق سلفی حفظک اللہ
ایک بھائی نے پوچھا ہے:
جو باقاعدگی سے اشراق یا چاشت پڑھتا ہو، اسے عید والے دن بھی پڑھنی چاہیئے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عید کے دن طلوع آفتاب سے لے کر نماز عید کی ادائیگی تک کوئی نفل وغیرہ نہیں پڑھنے چاہئیں ،
کیونکہ اس بابت صحیح حدیث میں صراحت سے حکم موجود ہے :
عن البراء، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال: «إن أول ما نبدأ من يومنا هذا أن نصلي، ثم نرجع، فننحر فمن فعل فقد أصاب سنتنا»
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ پہلا کام جو ہم آج کے دن (عید الاضحیٰ) میں کرتے ہیں، یہ ہے کہ پہلے ہم نماز پڑھیں پھر واپس آ کر قربانی کریں۔ جس نے اس طرح کیا وہ ہمارے طریق پر چلا۔ ‘‘ (صحیح البخاری ۹۵۳ )
اور صحیح بخاری میں حدیث مبارکہ ہے کہ :
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ الفِطْرِ رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلاَ بَعْدَهَا، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلاَلٌ، فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ تُلْقِي المَرْأَةُ خُرْصَهَا وَسِخَابَهَا»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر کے دن دو رکعتیں پڑھیں نہ ان سے پہلے کوئی نفل پڑھا نہ ان کے بعد۔ پھر (خطبہ پڑھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس آئے اور بلال آپ کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا خیرات کرو۔ وہ خیرات دینے لگیں کوئی اپنی بالی پیش کرنے لگی کوئی اپنا ہار دینے لگی۔
.......................
ہاں عید کی نماز کے بعد گھر جا کر اشراق وغیرہ نوافل پڑھ سکتا ہے ،
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «لَا يُصَلِّي قَبْلَ الْعِيدِ شَيْئًا، فَإِذَا رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ»
جناب
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید سے پہلے کچھ بھی نہیں پڑھتے تھے، جب اپنے گھر واپس لوٹتے تو دو رکعت پڑھتے ۔
سنن ابن ماجہ، (مصباح الزجاجة: ۴۵۱)، وقد أخرجہ: مسند احمد
(۳/۴۰) (في الزوائد إسناده صحيح ورجاله ثقات)
قال الشيخ الألباني: حسن»
__________