• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غامدی صاحب کی عربی دانی، اور جدید و قدیم علوم سے واقفیت کا پہلا محاکمہ

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
تعارف
غامدی صاحب کی عربی دانی، اور جدید و قدیم علوم سے واقفیت کا پہلا محاکمہ

غامدی صاحب کا دعویٰ ہے کہ پورے عالم اسلام میں عربی زبان و لغت کا ان سے بڑا کوئی عالم نہیں ان کے ممدوح اور مداح اقبال اکیڈمی کے ناظم سہیل عمر اس بیان کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ بڑے بڑے علماء عرب غامدی صاحب سے استفادے کے لئے آتے ہیں اور جب غامدی صاحب عربی کے اسباق دیتے ہیں تو یہ علماء عرب لغت کھول لیتے اور دانتوں میں انگلیاں دے لیتے ہیں ان احمقانہ دعاوی کے جائزے کے لئے ہم نے جاوید غامدی صاحب کے مطبوعہ کام کا بالاستیعاب مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ اپنی ساٹھ سالہ علمی زندگی میں انھوں نے صرف ۱۲۲ صفحات عربی میں لکھے تھے ان میں سے صرف ۲۲ صفحات الاعلام میں محفوظ ہیں جبکہ بقیہ ۱۰۰ صفحات جو عربی تفسیر ’’الاشراق‘‘ اور ’’میراث‘‘ پر ایک علمی رسالے کے لئے لکھے گئے تھے غامدی صاحب نے ضائع کردیے کیونکہ ان کے قلم سے لکھی گئی عربی ان کے عجمئ محض ہونے کی داستان بڑے کرو فر سے سنارہی تھی اس کے باوجود المورد کی ویب سائٹ پر انھیں الاشراق اور خیال و خامہ اور مقامات کا مصنف ظاہر کیا گیا ہے جبکہ یہ تصانیف آج تک شائع نہیں ہوئیں۔ بائیس صفحات کی ایک ایک سطر اور ایک ایک جملے میں عربی قواعد، املا، انشاء، زبان، بیان، صرف نحو کی بے شمار غلطیاں اسی طرح در آئی ہیں جس طرح ان کے فکر و نظر اعتقادات اور ایمانیات میں اغلاط اور الحاد کا گرد و غبار داخل ہوگیا ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ ۱۹۸۲ میں لکھی گئی یہ غلط سلط عربی تحریریں ۵ اپریل ۲۰۰۷ء تک المورد کی ویب سائٹ پر جوں کی توں موجود تھیں یعنی ۲۷ سال میں بھی غامدی صاحب اور ان کے حلقے کی عربی دانی کا ارتقاء نہ ہوسکا یہ جہلا آج بھی عربی اغلاط کی تصحیح کی اہلیت سے محروم ہیں علامہ ساجد میرکے بھانجے مستنصر میر نے غامدی صاحب کے عربی رسالے میراث میں سو غلطیاں نکال دی تھیں، الاشراق نامی عربی مسودے کی لسانی اغلاط ڈاکٹر طاہر منصوری نے خط کے ذریعے واضح کردی تھیں لہٰذا غامدی صاحب اس دفتر اغلاط سے دستبردار ہوگئے۔ غامدی صاحب نے الاعلام میں عربی دانی کے جو جوہر دکھائے تھے ان کا لسانی محاکمہ ڈاکٹر رضوان علی ندوی کے قلم سے پہلی مرتبہ ملاحظہ فرمائیے۔ یہ عربی تحریریں نحوی اغلاط، بے معنی بھونڈی مہمل رکیک، بے ربط پُر تصنع عربی نثر کا شہ پارہ ہے جس میں انشاء، املا، زبان بیان فصاحت و بلاغت کے لحاظ سے بے شمار غلطیاں ہیں اسالیب عربی سے لا علم یہ عجمی جو ایک مختصر نثر پارہ درست عربی میں لکھنے پر قادر نہیں صحابہ کبار ، حضرت عمرؓ، ائمہ مفسرین ماہرین لغت کی عربی دانی کو حقارت سے رد کرتاہے یہ غرور علم انہیں فراہی اور اصلاحی سے ورثے میں ملا ہے۔ غامدی صاحب کی جہالت کا عالم یہ ہے کہ ۷۸ء سے ۲۰۰۵ء تک سُنت پر یہ چودہ موقف بدل چکے ہیں۔ کبھی عورت کی ختنہ، داڑھی، سنت تھی اب بدعت ہوگئی ہے۔ پہلے جمہوریت نظام کفر و شرک تھا آج دنیا کا عظیم ترین بلکہ الہامی نظام ہوگیا ہے۔ جاوید غامدی مغربی فکر و فلسفے سائنس و ٹیکنالوجی کے علمی مباحث سے قطعاً لاعلم ہیں اس کا ثبوت ان کی اکیڈیمی کا مُرتّبہ نصاب ہے جو اس جہالت کا آئینہ ہے۔ اشراق کے تیس سالہ فائل میں آپ کو کسی ایک مغربی فلسفی کا۔ ذکر تک نہیں ملے گا۔ اس کے باوجودان کا دعویٰ ہے کہ اسلام اور مغرب کو یہ اپنے زور علم سے ملا دیں گے اور جدیدیت کی اسلام کاری فطری اصول پر کریں گے۔ فراہی صاحب کون تھے تاریخ کے مطابق عالم عرب کے ایک خفیہ دورے میں وہ وائسرائے لارڈ کرزن کی ترجمانی فرمارہے تھے۔اس ترجمانی کے فوری بعد علی گڑھ میں انہیں عربی کا استاد مقرر کیا گیا الہ آباد یونیورسٹی میں پروفیسر کی ملازمت ملی جسے وہ ترک کرکے حیدر آباد دکن کی ریاست میں ایک مدرسہ کے پرنسپل کے طور پر بلائے گئے۔ یونیورسٹی کی ملازمت پر ایک اسکول کی ملازمت کو کیوں ترجیح دی گئی جب کہ فراہی صاحب مالی طور پر آسودہ شخص تھے ضرورت مند نہیں تھے؟ یہ وہی حیدر آباد دکن ہے جہاں اقبال کی سفارش پر جوش کو نوکری مل گئی لیکن اس حیدر آباد نے اقبال کی شدید خواہش کے باوجود ان کی مغرب دشمن شاعری کی پاداش میں اقبال کو ملازمت دینے سے انکار کردیا لیکن اسی حیدر آباد کی آغوش حمید الدین فراہی کے لیے خود بخود کیوں فراخ ہوگئی؟ فراہی پر لارڈ کرزن کادست کرم تھا تو عہد حاضر کے لارڈ کرزن کی شفقت و سرپرستی جاوید غامدی کو بھی حاصل ہوگئی ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437

مہر

رکن
شمولیت
جنوری 30، 2012
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
36
امین اصلاحی کی فلسفہ پر بحٹ کریں
 
Top