ایک اور مسلمان
مبتدی
- شمولیت
- اگست 20، 2011
- پیغامات
- 8
- ری ایکشن اسکور
- 50
- پوائنٹ
- 0
اسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکۃ
میں اس سال حج کے لئے جا رہا ہوں۔
یہ میرا دوسرا حج ہوگا. میں ملازمت کی غرض سے جہاں رہتا ہوں، وہاں اوربعض دوسرے خاندان بھی حج کے لئے جا رہے ہیں. میں نے ان کے لئے کچھ ٹریننگ سیشن کا انتظام کیا جو کہ، اللہ کی مدد سے، بہت کامیاب رہے. یہ بہت پریکٹکل قسم کہ سیشن تھے اور اس کے لئے میں نے ایک تفصیلی پریزنٹیشن تیار کی تھی۔
آخری دن تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ نےبھی شرکت کی. وہ خود حج کے لئے نہیں جا رہے ،مگر دو حج کر چکے ہیں۔ انہوں نے بہت سے عجیب و غریب مسائل پر زور دیا مثال کہ طور پر یہ کہہ طواف کے دوران کعبہ کی طرف دیکھنے سے طواف فاسد ہوجاتا ہے.
مجھے غلط مت سمجھیں۔ میں حنفی نہیں ہوں لیکن میں حنفیہ کے لئے مکمل احترام کا جذبہ رکھتا ہوں اور تاہم، یہ ایک موقف جو ان بزرگ نے بتایا ایک ایسی رائے ہے جس کی فقہ کی کسی بھی اہم کتاب میں بحث موجود نہیں ہے. اگر یہ ایک کمزور رائے بھی ہوتی تو ہم اس حوالہ سے کچھ نہ کچھ سلف کے اقوال میں پاتے۔ لیکن ایسا نہیں ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہےکہ یہ ایک ایجاد کردہ، من گھڑت موقف ہے – میں نے زیادہ بحث نہیں کی۔ اس وقت مجھے ایک صاحب علم کی ایک نصیحت یاد آ رہی تھی جو انہوں نے مجھے کی تھی: برصغیر میں حنفی تعصب نے اہل حدیث تعصب کو جنم دیا جس نے حنفی تعصب کو جنم دیا جس نے اہل حدیث تعصب کو جنم دیا اور اب یہ ایک نہ تھمنے والا سلسلہ چل پڑا ہے۔ بالکل computer programming کے loopکی مانند۔
مجھے اس صاحب علم نے ، جو کہ میرے دوست اور محسن ہیں، مزید کہا ، کہ وہ اب شاید اپنے اندر پائی جانے والے تبدیلیاں بھی سمجھ سکتے ہیں۔ کہ کس طرح وہ ایک 'شغلی' لڑکے سے ایک انتہائی متعصب اہل حدیث بنے، ہر ایک سے جھگڑا کیا، منطرے کئے۔ ان کے بقول اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ہر انسان کے ہر رویے کے پیچھے کوئی وجہ ہوتی ہے۔ مگر اس طرح کا رویہ چاہے اہل حدیث پیش کرے یا کوئی اور، چند وجوہات ہمیشہ موجود ہوتی ہیں جنہیں کوئی اہمیت نہیں دیتا اور وہ ہیں غرور، تکبر، غصہ، نفرت، اخلاص کی کمی اور نفس کی پیروی۔
ہمیں ہر وقت اپنے آپ سے یہ سوال کرتے رہنا چاہئے کہ کسی ایک condition میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رویہ کیسا ہوتا۔ کیا وہ دلائل اور ردود کے انبار لگا دیتے؟ کیا وہ کسی کے گھر کہ راز افشاں ہونے پر طنز کرتے اور اسے 'برائی' کا آپریشن کہتے؟ کیا وہ روز ابو جہل یا ابو لہب یا عبداللہ ابن ابئ کے خلاف ایک فتویٰ جاری کرتے؟ یاد رکھیے، ایک برا سے برا مسلمان بھی ان حضرات سے کم برا ہے مگر خیر ہر رویے کی طرح اس کے پیچھے بھی کوئی وجہ، کوئی جواز ہو گا۔
اللہ ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے اس بات سے کہ ہم میں سے ہر کوئی اپنی اپنی بات کا ثبوت دیتا زندگی گزار جائے۔ اپنے ہی بھائیوں سے جیتنے کے جوش میں دشمنوں سے ہار جانے کا ملال تک کھو بیٹھے۔
میں اس سال حج کے لئے جا رہا ہوں۔
یہ میرا دوسرا حج ہوگا. میں ملازمت کی غرض سے جہاں رہتا ہوں، وہاں اوربعض دوسرے خاندان بھی حج کے لئے جا رہے ہیں. میں نے ان کے لئے کچھ ٹریننگ سیشن کا انتظام کیا جو کہ، اللہ کی مدد سے، بہت کامیاب رہے. یہ بہت پریکٹکل قسم کہ سیشن تھے اور اس کے لئے میں نے ایک تفصیلی پریزنٹیشن تیار کی تھی۔
آخری دن تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ نےبھی شرکت کی. وہ خود حج کے لئے نہیں جا رہے ،مگر دو حج کر چکے ہیں۔ انہوں نے بہت سے عجیب و غریب مسائل پر زور دیا مثال کہ طور پر یہ کہہ طواف کے دوران کعبہ کی طرف دیکھنے سے طواف فاسد ہوجاتا ہے.
مجھے غلط مت سمجھیں۔ میں حنفی نہیں ہوں لیکن میں حنفیہ کے لئے مکمل احترام کا جذبہ رکھتا ہوں اور تاہم، یہ ایک موقف جو ان بزرگ نے بتایا ایک ایسی رائے ہے جس کی فقہ کی کسی بھی اہم کتاب میں بحث موجود نہیں ہے. اگر یہ ایک کمزور رائے بھی ہوتی تو ہم اس حوالہ سے کچھ نہ کچھ سلف کے اقوال میں پاتے۔ لیکن ایسا نہیں ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہےکہ یہ ایک ایجاد کردہ، من گھڑت موقف ہے – میں نے زیادہ بحث نہیں کی۔ اس وقت مجھے ایک صاحب علم کی ایک نصیحت یاد آ رہی تھی جو انہوں نے مجھے کی تھی: برصغیر میں حنفی تعصب نے اہل حدیث تعصب کو جنم دیا جس نے حنفی تعصب کو جنم دیا جس نے اہل حدیث تعصب کو جنم دیا اور اب یہ ایک نہ تھمنے والا سلسلہ چل پڑا ہے۔ بالکل computer programming کے loopکی مانند۔
مجھے اس صاحب علم نے ، جو کہ میرے دوست اور محسن ہیں، مزید کہا ، کہ وہ اب شاید اپنے اندر پائی جانے والے تبدیلیاں بھی سمجھ سکتے ہیں۔ کہ کس طرح وہ ایک 'شغلی' لڑکے سے ایک انتہائی متعصب اہل حدیث بنے، ہر ایک سے جھگڑا کیا، منطرے کئے۔ ان کے بقول اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ہر انسان کے ہر رویے کے پیچھے کوئی وجہ ہوتی ہے۔ مگر اس طرح کا رویہ چاہے اہل حدیث پیش کرے یا کوئی اور، چند وجوہات ہمیشہ موجود ہوتی ہیں جنہیں کوئی اہمیت نہیں دیتا اور وہ ہیں غرور، تکبر، غصہ، نفرت، اخلاص کی کمی اور نفس کی پیروی۔
ہمیں ہر وقت اپنے آپ سے یہ سوال کرتے رہنا چاہئے کہ کسی ایک condition میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رویہ کیسا ہوتا۔ کیا وہ دلائل اور ردود کے انبار لگا دیتے؟ کیا وہ کسی کے گھر کہ راز افشاں ہونے پر طنز کرتے اور اسے 'برائی' کا آپریشن کہتے؟ کیا وہ روز ابو جہل یا ابو لہب یا عبداللہ ابن ابئ کے خلاف ایک فتویٰ جاری کرتے؟ یاد رکھیے، ایک برا سے برا مسلمان بھی ان حضرات سے کم برا ہے مگر خیر ہر رویے کی طرح اس کے پیچھے بھی کوئی وجہ، کوئی جواز ہو گا۔
اللہ ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے اس بات سے کہ ہم میں سے ہر کوئی اپنی اپنی بات کا ثبوت دیتا زندگی گزار جائے۔ اپنے ہی بھائیوں سے جیتنے کے جوش میں دشمنوں سے ہار جانے کا ملال تک کھو بیٹھے۔