السلام علیکم
میرا اہل علم حضرات سے سوال ہے کہ فتح مکہ ، غزوہ حنین، غزوہ طائف میں 8 ہجری میں وقوع پذیر ہوئے جس میں مسلمانوں کو بہت زیادہ مال غنیمت ملا۔ لیکن جب غزوہ تبوک (9 ہجری )کا موقع آتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنے پورے گھر اور حضرت عمر آدھے گھر کا سامان پیش کرتے ہیں اور مسلمان بھی اس میں حصہ ملاتے ہیں ۔
مال غنیمت کی ایک تفصیل سیرت ابن ہشام میں اس طرح سے ہے۔
طائف سے محاصرہ اُٹھا کر حضور ﷺ جعرانہ تشریف لائے۔ یہاں اموال غنیمت کا بہت بڑا ذخیرہ جمع تھا۔ چوبیس ہزار اونٹ، چالیس ہزار سے زائد بکریاں، کئی من چاندی،اور چھ ہزار قیدی۔[3] اسیرانِ جنگ کے بارے میں آپ ﷺنے ان کے رشتہ داروں کے آنے کا انتظار فرمایا۔ لیکن کئی دن گزرنے کے باوجود جب کوئی نہ آیا تو آپ نے مال غنیمت کو تقسیم فرما دینے کا حکم دے دیا۔ مکہ اور اس کے اطراف کے نومسلم رئیسوں کو آپ نے بڑے بڑے انعاموں سے نوازا۔ یہاں تک کہ کسی کو تین سو اونٹ، کسی کو دو سو اونٹ، کسی کو سو اونٹ انعام کے طور پر عطا فرما دیا۔ اسی طرح بکریوں کو بھی نہایت فیاضی کے ساتھ تقسیم فرمایا۔
سیرت ابن ہشام جلد 2 صضحہ 489
میرا اہل علم حضرات سے سوال ہے کہ فتح مکہ ، غزوہ حنین، غزوہ طائف میں 8 ہجری میں وقوع پذیر ہوئے جس میں مسلمانوں کو بہت زیادہ مال غنیمت ملا۔ لیکن جب غزوہ تبوک (9 ہجری )کا موقع آتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنے پورے گھر اور حضرت عمر آدھے گھر کا سامان پیش کرتے ہیں اور مسلمان بھی اس میں حصہ ملاتے ہیں ۔
مال غنیمت کی ایک تفصیل سیرت ابن ہشام میں اس طرح سے ہے۔
طائف سے محاصرہ اُٹھا کر حضور ﷺ جعرانہ تشریف لائے۔ یہاں اموال غنیمت کا بہت بڑا ذخیرہ جمع تھا۔ چوبیس ہزار اونٹ، چالیس ہزار سے زائد بکریاں، کئی من چاندی،اور چھ ہزار قیدی۔[3] اسیرانِ جنگ کے بارے میں آپ ﷺنے ان کے رشتہ داروں کے آنے کا انتظار فرمایا۔ لیکن کئی دن گزرنے کے باوجود جب کوئی نہ آیا تو آپ نے مال غنیمت کو تقسیم فرما دینے کا حکم دے دیا۔ مکہ اور اس کے اطراف کے نومسلم رئیسوں کو آپ نے بڑے بڑے انعاموں سے نوازا۔ یہاں تک کہ کسی کو تین سو اونٹ، کسی کو دو سو اونٹ، کسی کو سو اونٹ انعام کے طور پر عطا فرما دیا۔ اسی طرح بکریوں کو بھی نہایت فیاضی کے ساتھ تقسیم فرمایا۔
سیرت ابن ہشام جلد 2 صضحہ 489